تحفظ ناموس رسالت ﷺ اور ہماری ذمہ داریاں!

تحفظ ناموس رسالت ﷺ اور ہماری ذمہ داریاں!
✍🏻شاہنوازبدرقاسمی
محسن انسانیت،پیغمبر اسلام، نبی آخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کے خلاف اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں میں خاص طورپر بھارت میں سخت ناراضگی اور غم وغصے کا ماحول پایا جارہا ہے۔عالمی سطح پر اس کے اثرات محسوس کئے جارہے ہیں، کئی ممالک میں عوامی سطح پر انڈین منصوعات کے بائیکاٹ کا اعلان ہوچکا ہے، گستاخان رسول نوپور شرما اور نوین جندل کی گرفتاری کے مطالبہ پر ملک کے کئی ریاستوں میں احتجاجات ہورہے ہیں، رانچی میں احتجاج کے دوران دو معصوم نوجوان شہید ہوچکے ہیں، اترپردیش میں مظاہرین کی نشاندہی کرکے ان کے گھروں پر بلڈوزر چلائے جارہے ہیں، بے گناہوں کو گرفتار کرکے پورے ملک میں خوف زدگی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کئی شہر بارود کے ڈھیر پر ہیں اور کبھی بھی بڑے فسادات ہوسکتے ہیں، حالیہ فسادات میں پولیس کا رول انتہائی مایوس کن اور یک طرفہ رہا ہے جسے دیکھ کر بے چینی فطری ہے۔
اتنے سخت اور مشکل حالات کے باوجود ہمارے صفوں میں اتحاد اور اتفاق کی کوئی گنجائش دیکھائی نہیں دیتی ہے، ایک دوسرے پر الزام تراشی، اخباری بیان بازی اور مجرمانہ خاموشی کے ذریعہ اپنی خود ساختہ قیادت پر فخر محسوس کررہے ہیں، بلاتفریق پوری قوم پریشانی میں ہیں لیکن کوئی آگے بڑھ کر حوصلہ دینے والا نہیں،اپنی ناکامیوں پر رونا رونے اور آنسو بہانے کے بجائے موجودہ حکومت کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرکوئی بات کرنے والا نہیں، حکومتِ وقت سے مل کر اپنا احتجاج درج کرانا تو دور اپنوں کے ساتھ بیٹھنا بھی گوارہ نہیں، پھر چاہتے ہیں ملک میں کوئی انقلاب آجائے، یہ کیسے ممکن ہے۔؟
ہمارے بعض لوگ کہتے ہیں یہ وقتی حالات ہیں لیکن یہ ایک سفید جھوٹ ہے، بعض گمراہیوں اور دلاسوں کی وجہ سے ایسے حالات کا سامنا کرنے پر ہم مجبور ہیں، اس کیلئے حکومت سے زیادہ ہم اور ہماری ملی و سیاسی جماعت قصوروار ہیں۔ہمیں ابھی بھی خود احتسابی سے کام لینے کی ضرورت ہے، اگر ہم نے آج جھوٹ کا سہارا لیکر اپنی قوم کے ساتھ دھوکہ کیا تو یادر کھئے اس کے نتائج انتہائی خطرناک ثابت ہوں گے، موجودہ حالات سے باخبر رہنا اور باخبر رکھنا ہم سب کی اولین ذمے داری ہے۔
اس ملک کا مسلمان اپنے اوپر ہر ظلم زیادتی اور ناانصافی برداشت کرسکتا ہے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی ہرگزبرداشت نہیں کرسکتا، موجودہ حالات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ناموس رسالت کے نام پر متحد ہوکر حکومت وقت کے سامنے اپنا احتجاج درج کرائیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ سے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ واقف کرائیں، سیرت نبوی پر جلسہ اور کانفرنس کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جاننے کی بھرپور کوشش کریں،بنی صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسلمانوں کے نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے رحمت بن آئے تھے لیکن ہم نے ان کے تعلیمات اور پیغام کو محدود کردیا اس لئے برادران وطن کے درمیان بھی زیادہ سے زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیوں کا ذکر خیر کیاجائے پمفلٹ،اشتہار ات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ ان کے پیغامات کو عام کیا جائے۔