ملک میں بھائی چارے، ہم آہنگی اور خیر سگالی کے فروغ میں میڈیا کا اہم کردار ہے : ڈاکٹر صبیحہ خان

ملک میں بھائی چارے، ہم آہنگی اور خیر سگالی کے فروغ میں میڈیا کا اہم کردار ہے : ڈاکٹر صبیحہ خان
 
جماعت اسلامی ہند ناگپور شعبہ خواتین نے یوم آزادی صحافت اور عید ملن کی تقریب منعقد کی
        ناگپور :  کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری اور سیاحت بہت ضروری ہے، یہ اس کی اقتصادی حالت کو مضبوط بناتے ہیں۔ اگر ملک میں امن کا نظام نہ ہو، آپس میں محبت اور خیر سگالی کی فضا نہ ہو تو ہمارے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا آنا ممکن نہیں۔
سیاحت کو تب ہی فائدہ ہوگا جب یہاں کے سیاحتی مقامات محفوظ ہوں گے، انہیں قومی ورثے کی طرح عزت ملتی رہے گی۔ دوسری جانب امن و امان بھی ملک کی ترقی میں  بے حد ضروری ہے ۔ صحافی ملک میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان کے قلم سے نکلے والے بھائی چارے، ہم آہنگی اور خیر سگالی کے الفاظ معاشرے میں امن کے پرچم بردار بن سکتے ہیں، نفرتیں ختم ہو سکتی ہیں۔ میڈیا اگر اس سمت میں کام کرے تو ملک میں پھیلی نفرت کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ امن کی فضا ہی ملک کی ترقی میں معاون ہو سکتی ہے۔ ملک کی حالت بہتر بنانے کے لیے ایک دوسرے کی مدد ضروری ہے۔ بغیر کسی تعصب کے سچ کو سامنے لانے کی کوشش ہی حقیقی حب الوطنی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مہاراشٹر میڈیا کور کمیٹی کی رکن اور جماعت اسلامی ہند کی ناظمہ شہر صبیحہ خان نے یوم آزادی صحافت کے تحت عیدالفطر کے موقع پر صدارتی خطاب میں کیا۔ ناگپور جماعت اسلامی شعبہ خواتین کے زیراہتمام شہر کی نامور خواتین صحافیوں کے لیے ہوٹل اورینٹ طیبہ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
          پروگرام کے دوران تمام خواتین صحافیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دور درشن کی سینئر صحافی شویتا کلکرنی نے اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کے لیے حلقہ خواتین ناگپور کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے رپورٹ پریزنٹیشن کو دلچسپ اور قابل تعریف قرار دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مسلم خواتین کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ پریزینٹیشن رپورٹ قرۃ العین بشریٰ نے پیش کی تھی۔
          دی ہت واد کی سینئر صحافی عفت امجد شیخ نے کہا کہ صحافی کا سفر قلم سے شروع ہوتا ہے اور قلم ہی پر ختم ہوتا ہے۔ ہر روز نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جو نہ صرف انسان کی نظر تبدیل کرتا ہے بلکہ نظریہ بھی۔ صحافی کو سچ کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی کو جانبدار نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں انسانیت کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ہم نے کووڈ کے وقت دیکھا کہ اس نے ہم سب کو اکٹھا کر دیا تھا۔ لیکن کیا ہمیں پھر کسی مذہبی تفریق کے بغیر مشکل وقت کی ضرورت ہے؟ نہیں ، لیکن ہمیں ہر وقت ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ انسانیت کا رشتہ ہمیں ہر وقت ساتھ رہنا سکھاتا ہے۔
یو سی این نیوز کی نشا پنجوانی نے کہا کہ تین طلاق کے وقت ہم طلاق کو سمجھنے کے لیے مسلم خواتین سے ملنا چاہتے تھے لیکن ہمیں حلقہ خواتین جماعت اسلامی ہند جیسی تنظیم نہیں مل سکی۔
     مسلم خواتین سے گفتگو کر کے ہم بہت سی غلط فہمیوں کو دور کر سکتے ہیں۔
    پروگرام میں بی سی این نیوز کی دمیجا دیشمکھ ، این جی پی نیوز کی سنجنا نیورے نے پروگرام کو سراہا۔
ایک صحافی کی زندگی اور کاوشوں کو پیش کرتے ہوئے جے کے وی نیوز کی اسنیہا بھاگے نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام ہوتے رہنا چاہیے۔
این بی پی نیوز کی چیف ایڈیٹر جیوتی دویدی نے صحافت میں آنے کا اپنا مقصد بتایا۔
 صحافی امگھ میشرام، لائیو ٹی وی نیوز 24 کی شیتل گووند اور رپورٹر سشما ساورکر نے موضوع کے تحت بحث میں حصہ لیا۔
 پروگرام میں موجود خواتین صحافیوں کو پیلے گلاب اور عطر سے نوازا گیا ۔ پیلا گلاب جو کہ دوستی کی علامت ہے۔ سب کو پیار اور خیر سگالی کے ساتھ تحائف بھی دئیے گئے۔
پروگرام کا آغاز زاہدہ انصاری کی تذکیر بالقرآن ہوا۔ بینظیر خان نے نظامت کی ذمّہ داری ادا کی ..