یوکرین میں تعلیم حاصل کررہے ہندوستانی طلباء کے مسئلے کو حکومت فوری حل کرے: چیئرمین مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند
یوکرین میں تعلیم حاصل کررہے ہندوستانی طلباء کے مسئلے کو حکومت فوری حل کرے: چیئرمین مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی: ”روس اور یوکرین کی جنگ ایک ماہ سے زیادہ طوالت اختیار کرچکی ہے، جنگ کے نتیجے میں یوکرین میں مختلف شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک تعلیم کا شعبہ بھی ہے، یوکرین میں ہندوستانی طلباء کی بھی بڑی تعداد میڈیکل اور دیگر کورسیز کی تعلیم حاصل کررہی تھی، ان طلباء میں جہاں میڈیکل فائنل ایئر کے طلباء شامل ہیں، وہیں ابتدائی سالوں کے طلباء بھی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق یوکرین کی مختلف یونیورسٹیوں میں لگ بھگ 25 ہزار بھارتی طلباء زیر تعلیم تھے۔ان میں سے اکثریت میڈیکل کے طلباء کی ہے جو وہاں کے پرائیویٹ کالجز میں زیر تعلیم تھے۔ تعلیمی نظام تھپ پڑنے کے نتیجے میں ان طلباء کی جہاں تعلیم متاثر ہوئی ہے، وہیں مستقبل بھی زیادہ روشن نظر نہیں آرہا ہے“۔ یہ باتیں مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند کے چیئرمین جناب مجتبیٰ فاروق صاحب نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہی۔انہوں نے مزید کہا کہ ”اطلاعات کے مطابق بعض میڈیکل کالجز کے پروفیسرس بنکرس میں بیٹھ کر آن لائن کلاسیز لے رہے ہیں، لیکن طلباء کا یہ رد عمل ہے کہ میڈیکل کی تعلیم جہاں کلاس روم لیکچر چاہتی ہے، وہیں اس کا گہرا تعلق تجربہ گاہ، عملی مشق اور ہاسپیٹلس میں مریضوں کے درمیان عملی تجربات سے بھی ہے جو کہ ان طلباء کے لئے ابھی ممکن نہیں ہے۔ دوسری جانب یوکرین میں حالات کب معمول پر آئیں گے؟ اس کا قیاس لگانا بھی مشکل ہے، ایسے میں ہزاروں طلباء کے قیمتی وقت کو ضائع نہیں کیا جانا چاہئے، اس ضمن میں حکومت ہند کو چاہئے کہ اس مسئلے کے حل کے لئے ایک کمیٹی بنائے اور فوری طور پر اس کا حل تلاش کرے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ان طلباء کو بھارت کے مختلف گورمنٹ کالجز میں داخلہ دیا جائے یا پھر اس پر بھی غور کیا جاسکتا ہے کہ طلباء آن لائن کلاسیز تو یوکرینی پروفیسر کی سماعت کے ذریعہ کریں اور انہیں پریٹیکلس بھارت کے میڈیکل کالجز میں کرنے کی اجازت دی جائے۔اس سلسلے میں ایک اہم بات یہ ہے کہ متاثر طلباء کے ذریعہ یہ تاثر بھی سامنے آیا ہے کہ یوکرینی پروفیسرس بھارتی طلباء کے تئیں الفت اور قربت کا رویہ اختیار نہیں کررہے ہیں۔ طلباء کے مطابق یوکرینی پروفیسرس کے اس رویے کی وجہ، بھارت کا یوکرین کو غیر مشروط اور مکمل تائید سے پرہیز کرنا ہے۔ حالانکہ یہ مسئلہ بھارتی بین الاقوامی پالیسی کا حصہ ہے،لہٰذا اس کا اثر طلباء کی تعلیم پر نہیں ہونا چاہے تاہم لگتا ہے کہ یوکرینی پروفیسرس جذبات سے مغلوب ہیں۔ حکومت ہند یوکرین میں زیر تعلیم بھارتی طلباء اور ان کے اولیان کے درد کو سمجھے۔ ہم بالخصوص وزیر تعلیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر فوری اقدام کریں“۔جناب مجتبیٰ فاروق نے کہا کہ ”یہاں یہ بات بھی مناسب ہوگی کہ جب حکومت ہند پوری دنیا میں بھارت کو تعلیم کے میدان میں ”وشو گرو“ بنانے کا عزم رکھتی ہے تو کیوں نہیں وہ میڈیکل کی تعلیم کو آسان اور کم خرچیلا بناتی ہے تاکہ بھارتی طلباء دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے بجائے اپنے ہی ملک میں تعلیم حاصل کریں۔اتنا ہی نہیں، دیگر ممالک کے طلباء بھی ہمارے ملک میں میڈیکل کی تعلیم کے حصول کے لئے آسکیں“۔