جو چاہے جیسا چاہیے فیصلہ کریں حجاب سے دستبردار نہیں ہو سکتے ” ضیاء الدین صدیقی

جو چاہے جیسا چاہیے فیصلہ کریں حجاب سے دستبردار نہیں ہو سکتے ” ضیاء الدین صدیقی

” حجاب تنازعہ” شہر ممبئی میں کل جماعتی وفاق، مہاراشٹر کی پریس کانفرنس کا انعقاد !

آج بروز بدھ ٢٣مارچ، مراٹھی پتر کار سنگھ، ممبئی میں کل جماعتی وفاق مہاراشٹر کی جانب سے حالیہ حجاب تنازعہ پر ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں وفاق کے صدر و کمیٹی ممبران نے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کیا اور موضوع سے متعلق مختلف سوالات کا جواب دئیے گئے ۔
کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ کنوینر کے فرائض منتجب الدین شیخ نے انجام دیے ۔
کل جماعتی وفاق کے صدر محترم جناب ضیاء الدین صدیقی نے پریس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ حجاب تنازعہ کی شروعات ریاست کرناٹک سے اس طرح ہوئی کہ ٣٠ دسمبر ٢٠٢٢ کو گورنمنٹ پی یو کالج کی انتظامیہ نے حجاب پہن کر آئی طالبات کو داخل ہونے سے منع کر دیا۔ طالبات نے ہائی کورٹ میں اپیل کی مگر کورٹ نے کلاس روم میں حجاب کے ساتھ داخل ہونے سے منع کر دیا۔ اور اس عارضی حکم نامے کو لے کر اسکول و کالجز میں مسلم بچیوں اور اساتذہ سے حجاب اتارنا شروع کر دیا۔ اس سے متاثر ہو کر بہار، یوپی، مہاراشٹر میں بھی حجاب مخالف واقعات پیش آئے۔ ١٠ فروری ٢٠٢٢ کے عارضی حکم نامے میں صرف ان اسکول و کالجز جہاں ڈریس کوڈ نافذ ہے وہاں لازم کرنا تھا مگر اس کی آڑ میں تمام طالبات، خواتین اساتذہ و اسٹاف کو نشانہ بنایا گیا۔
حجاب ہمارا مذہبی فریضہ ہے اور حق بھی ہے اور ہم اس سے دستبردار نہیں ہو سکتے ۔ ایک لڑکی کے ساحل سمندر پر سن باتھ پر کسی کو اعتراض نہیں ہے تو اگر وہ اپنا جسم ڈھانپنا چاہتی ہے تو اعتراض کیوں؟
بعدازاں مولانا شریف صابری نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن مجید ٢٣ سال کی مدت میں مکمل اسلام نازل ہوا جس میں مختلف احکامات وقفے وقفے سے نازل ہوتے گئے ، اسی میں سے پردے کے احکامِ بھی سورہ احزاب میں نازل ہوئے ، حجاب کی موجودہ شکل بھی اسی حکم کا حصہ ہے اور یہ ہمارا ایمان و دین کا مسئلہ ہے اور مسلمان اس پر عمل کرتے رہے گے۔ بابری مسجد کا زخم ابھی بھی رس رہاہے ، اس لئے حکومت مسلمانوں کے صبر کا امتحان نہ لے ۔
ایڈوکیٹ ابراہیم ہڑبٹ نے آرٹیکل ٢٥ کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کرناٹک نے اس دفعہ کی دھجیاں بکھیر دی ہے ۔ آپ کیا پہنے کیا کھائیں یہ ہر شہری کا حق ہے ۔ گورنمنٹ حجاب تنازعہ کے آڑ میں اقلیتوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا چاہتی ہے ۔ کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک کی تمام اقلیتیں اس کے خلاف یک جٹ ہو جائے ۔ احتجاج کرنا ہمارا دستوری حق ہے ۔ ہم احتجاج ضرور کریں گے اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ہمیں تحفظ مہیا کرے ۔
ایک سوال کے جواب میں ضیاء الدین صاحب نے بتایا فرانس میں مسلم بہنیں حجاب پہن رہی اور جرمانے بھی ادا کر رہی ہے ، اسی طرح ہندوستان میں ہمارا مذہبی و دستوری حق سے دستبردار نہیں ہو سکتے ۔ دستور ہند کی دفعہ ١٤,١٥,٢١اور ٢٥ بنیادی حق دیتی ہے کہ ہر شہری اپنے مذہبی حق پر عمل کر سکتا ہے ۔ کرناٹک کورٹ نے عبوری راحت دینے کی بجائے طالبات کو مزید اذیت دی ہے ۔ دھرم سنسد genocide کی بات کرتی ہے تو وہ فرعون کے نقشِ قدم پر چل رہی ہے ۔ ہمارے ملک نے انٹرنیشنل چارٹر پر دستخط کیے ہیں وہ اپنے شہریوں کو مذہبی آزادی مہیا کرے گا اور اس کا تحفظ بھی کرے گا۔ ہم یہاں صاف طور پر کہنا چاہتے کہ جو چاہے جیسا چاہیے فیصلہ کریں لیکن مسلم خواتین اور مسلم طالبات حجاب سے دستبردار نہیں ہو گی۔ وہ ہر حال میں دینی مطالبات کو پورا کرے گی۔
کل جماعتی وفاق مہاراشٹر کے مختلف دینی و ملی جماعتوں کے ضلعی وفاقوں کا کل ریاستی وفاق ہے۔ یہ وفاق مالیگاؤں, اورنگ آباد پونہ، اکولہ، ایوت محل، جلگاؤں، ناندیڑ، پربھنی، و قریبی علاقوں میں اپنی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے۔