اترپردیش کے اسمبلی انتخابات اور ملت کو درپیش مشکلات و چیلینجز کے پیش نظر آئندہ صوبائی اسمبلی انتخابات میں ملت کی رہبری , رہنمائی اور حکمت عملی کے لئے جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں آل انڈیا ملی کونسل کی سیاسی امور کمیٹی کا یک روزہ مشاورتی اجلاس انعقاد

اترپردیش کے اسمبلی انتخابات اور ملت کو درپیش مشکلات و چیلینجز کے پیش نظر آئندہ صوبائی اسمبلی انتخابات میں ملت کی رہبری , رہنمائی اور حکمت عملی کے لئے جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں آل انڈیا ملی کونسل کی سیاسی امور کمیٹی کا یک روزہ مشاورتی اجلاس انعقاد

سہارنپور: ٢ فروری ٢٠٢٢ , ملک میں موجودہ سیاسی حالات بلخصوص اترپردیش کے اسمبلی انتخابات اور ملت کو درپیش مشکلات و چیلینجز کے پیش نظر آئندہ صوبائی اسمبلی انتخابات میں ملت کی رہبری و رہنمائی اور ایک موزوں حکمت عملی بنانے کے لئے جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں آل انڈیا ملی کونسل کی سیاسی امور کمیٹی کا یک روزہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کے مختلف صوبوں سے علماء کرام و دانشوران قوم نے شرکت کی۔پروگرام کا اہم مقصد ملت کو درپیش مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا تجزیہ اور ان کے کسی ممکنہ اور مثبت حل کے تلاش کرنے کی کوشش کرنا تھا جو کہ مسلم قوم اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ثابت ہوسکے۔

مذکورہ اجلاس کی صدارت قمر عالم ایٹہ جنرل سکریٹری ملی کونسل مغربی یوپی نے کی ، نظامت کے فرائض پروگرام کے میزبان مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور نے انجام دئے۔
مہمان ذی وقار کے طور پر نظام الدین کنوینر برائے کور کمیٹی آل انڈیا سیاسی امور ملی کونسل و مہمان خصوصی مولانا طارق شفیق ندوی صدر ملی کونسل مشرقی یوپی شریک رہے ۔

نظام الدین شیخ نے اجلاس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ کہ لوگ کہتے ہیں کہ مرکزی اقتدار کا راستہ اترپردیش سے ہی ہوکر گزرتا ہے، یہاں کے انتخابات کے نتائج بہت دور تک جاتے ہیں, اسی وجہ سے پورے ملک کی نگاہیں بھی اترپردیش ہی پر مرکوز ہیں۔
یہ بات بھی واقعی ہے کہ سیاسی پارٹیوں کا اپنا ایک ایٹیٹیوڈ اور مزاج ہوتا ہے وہ جب تک اقلیتی حقوق کو خاطر میں نھیں لاتی جب تک کہ وہ اقلیتیں اپنا سیاسی پلیٹ فارم مضبوط نہ کرلیں؛اسی لئے مسلمانوں کی اس طرف توجہ کو نظر انداز نھیں کیا جاسکتا،باطل طاقتوں کی جانب سے 2022 کے انتخابات کے لئے جو خاکہ تیار کیا گیا ہے اگر ہم اس خاکے کو توڑنے اور ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئے تو بعید نھیں ہے کہ ہم 2024 میں بھی کامیاب ہوجائیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو اس وقت درپیش مسائل کا ممکنہ حل اپنا محاسبہ اور مسائل کا تجزیہ کرنے کے بعد ہی نکل سکتا ہے۔ ان مسائل نے مسلم قوم کو دوسروں پر انحصار کرنے والی ایک پسماندہ قوم میں تبدیل ہونے پر مجبور کردیا ہے، جو کہ اس کے مستقبل کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ثابت ہو رہے ہیں۔ ان مسائل پر گہرائی اور سنجیدگی کے ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

قمر عالم نے صدارتی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالات اتنے برے نھیں ہے جتنے برے ماضی میں گزر چکے ہیں،امت نے اس سے بھی زیادہ سخت حالات کا سامنا کیا ہے،ان حالات میں ہمیں مایوس نھیں ہونا ہے بلکہ آگے بڑھنا ہے اور عوام کو یہ یقین دلانا ہے کہ موجودہ لیکشن کئیں اعتبار سے بہت اہم ہے،آج ملی کونسل کے اس اجلاس میں جو بھی قیمتی باتیں سامنے آئی ہیں،ہمیں انھیں عوام تک پہنچانا ہے۔

مولانا طارق شفیق ندوی نے مختصر طور متعلقہ انتخابی صوبوں پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کی موجودہ سیاسی صورت حال بےحد پیچیدہ ہے، معلوم نھیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا،مگر ہمیں ان انتخابات میں دانشمندی کا ثبوت دینا ہے ،ہمیں کوشش کرنی ہے کہ ہم کم سے کم 85 فیصد ووٹ ڈلوانے کی کوشش کریں،ہر آدمی کے ووٹ کو یقینی بنائیں،کسی بھی سیکولر پارٹی کو نظر انداز نہ کریں بلکہ مضبوط امیدوار کے لئے محنت کریں۔

مولانا رسال الدین حقانی جنرل سکریٹری ملی کونسل اتراکھنڈ نے متعلقہ صوبہ اتراکھنڈ کی سیاسی صورتحال بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اکثریتی مسلم علاقوں میں دانشوران و ذمہ داران کے تعاون سے مقامی غیر مسلم بھائیوں کو ساتھ لیکر چلیں اور جہاں پر غیر مسلم بھائی اکثریت میں ہیں وہاں پر بھی نہایت سمجھ بوجھ کے ساتھ سیکولر امیدوار کے لئے کوششیں کی جائے۔

صابر علی خان شہر صدر ملی کونسل نے اتراکھنڈ کی سیاسی صورتحال پر تبصرہ پیش کیا اور یہ خواہش ظاہر کی علماء مسلم قیادت کو کھڑی کرنے میں اپنا کردار ادا کرملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں۔

پنجاب کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈاکٹر انوار صدیقی مالیر کوٹلہ نے اپنے صوبہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام پارٹیاں مسلمانوں کا استحصال کرتی آئی ہیں،لیکن حکمت عملی کا تقاضہ یہ ہے کہ جو کم مخالف پارٹی ہے اسکی حمایت میں کھڑا ہوا جائے اور اسی کے لئے اپنا تعاون پیش کیا جائے۔

اظہارِ خیال کرنے والوں میں عارف خان ، مظہر عمر خان،مولانا اکبر قاسمی صدر ملی کونسل اتراکھنڈ ،پیر زادہ شیر شاہ اعظم،محمد انعام جماعت اسلامی، امید خاں سروہا، امجد علی ایڈووکیٹ، مولانا عارف رشیدی،مولانا نواب مفتاحی ،مولانا نسیم، انجینئر شمیم احمد کے اسماء خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔

اہم شرکاء میں قاری ذیشان قادری صدر ملی کونسل ہریانہ،مولانا عبدالخالق مغیثی، صوفی ساجد،مولانا واصف رشیدی ،مولانا مظفر ، ڈاکٹر واصل،عمران علی،مولانا وسیم،غیور عالم،مزمل احمد،مولانا قاسم،حلیم خان،قاری جنید،مولانا فتح محمد ندوی ،مفتی ریاض ارمان ندوی ،قاری عبدالجبار وغیرہ موجود رہے۔

پروگرام کا اختتام مولانا سید عظیم شاہ سرپرست ملی کونسل اتراکھنڈ کے دعائیہ کلمات پر ہوا۔