کوکن ساروجنیک ریلیف کمیٹی, ملی تنظیمیں اور زمینی سطح پر کام کرنے والے افراد کی مشاورتی نشست حج ہاؤس بمبئی میں منعقد ہوئی۔
کوکن ساروجنیک ریلیف کمیٹیساروجنیک ریلیف کمیٹی, ملی تنظیمیں اور زمینی سطح پر کام کرنے والے افراد کی مشاورتی نشست حج ہاؤس بمبئی میں منعقد ہوئی۔
آج 30/جولائی۲۰۲۱ بروز جمعہ بعد نماز جمعہ کوکن میں آئے ہوئے سیلاب کے سلسلے میں چند ملی تنظیمیں اور زمینی سطح پر کام کرنے والے افراد کی مشاورتی نشست حج ہاؤس بمبئی میں منعقد ہوئی۔
اس میٹنگ میں بیس سے زائد مختلف جماعتوں اور متعدد تنظیموں کے ذمہ داران اور بہت سے مقامی جماعتوں کے ساتھ کام کرنے والے احباب بذات خود موجود رہے، نیز کویت، دبئی، مسقط، بحرین اور سعودی عربیہ وغیرہ خلیجی ممالک اسی طرح کوکن میں مہاڑ ، مہسلہ کھیڑ اور چپلون وغیرہ مختلف علاقوں سے بھی بہت سے ذمہ داران آن لائن موجود شریک ہوئے۔
اس نشست میں کوکن کے حالات کا جائزہ لیا گیا اور مختلف امور طے پائے-
تمام شرکاء کی بنیادی رائے یہی تھی کہ جتنی تنظیمیں، جماعتیں، انجمنیں اور ادارے کام کر رہے ہیں، ان کا آپس میں ربط و ضبط مزید مستحکم اور مضبوط کیا جائے، اور اس اتحاد کے اجتماعی نظم ونسق کے ساتھ کام کیا جائے،اور اس مقصد کو بروۓ عمل لانے کے لئے لیے تمام کمیٹیوں کا مشترکہ پلیٹ فارم بنایا جائے، اس مناسبت سے “کوکن ساروجینک ریلیف کمیٹی “ بنائی گئی جو تمام کمیٹیوں، این جی اوز (NGO’s) اور متحرک و فعال شخصیات کے مابین باہمی ربط و ضبط، باہمی گفتگو اور آپسی تعاون کا فریضہ انجام دیگی۔
مولانا برہان الدین قاسمی ڈائریکٹر مرکز المعارف نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں ابتدائی پانچ /۵ دن بچاؤ (ریسکیو) کے اور اس کے بعد دس دن ریلیف اور پھر بازآبادکاری(رہابیلیشن) کا نظام کیا جاتا ہے۔
جامع مسجد بمبئی ٹرسٹ کے چیئرمین جناب شعیب خطیب صاحب نے کہا کہ مساجد کو مرکزی مقام بنا کر ریلیف کے کاموں کو اور آسان بنانے کی مزید ضرورت ہے۔
چپلون سے مولانا الیاس بغدادی، مسہلہ سے پرنسپل مبشر جمادار صاحب، مہاڈ سے مفتی رفیق پورکر صاحب صدر انجمن دردمندان تعلیم و ترقی نے وہاں کے مقامی کاموں کی تفصیلات بیان کے، جبکہ کویت سے اقبال ونو صاحب، سعودی عربیہ سے سفیان چافیکر صاحب ، مسقط سے اخترخان صاحب وغیرہ نے بہت ہی اہم اور قیمتی مشورہ دیئے۔
خالد پرکار صاحب نے لوگوں کے گھروں اور کاروبار کے نقصان کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور مقامی احوال ذکر کرتے ہوئے وہ بہت زاروقطار رونے لگے، مفتی عبد الاحد نے ریلیف اور بازآبادکاری کے کاموں آسان بنانے کے سلسلے بہت ہی ہی اہم اور قیمتی پیش کئے، پروفیسر ذاکر الہی صاحب اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ گراؤنڈ لیول ( زمینی سطح) پر سروے کیا جائے کہ اسکول و کالجز کے بچوں کے تعلیمی سلسلہ میں کیا رکاوٹیں ہوئیں ہیں، اسی طرح کن کن لڑکے لڑکیوں کے نکاح کے معاملات متاثر ہوئے ہیں؟۔۔۔
اس مشوراتی نشست میں جمعیت اہل حدیث کی طرف سے شیخ عبدالجلیل مکی اور الصمد پبلک ٹرسٹ کے مولانا قاسم صاحب ممبر جمعیت علمائے ہند اور مشہور و معروف سماجی خدمت گزار ڈاکٹر معتصم سول کر صاحب بھی شریک رہے۔
نشست کے اختتام پر بہت ہی مرتب و منظم مشورہ تحریر کرویا گیا جس میں ڈاکٹر عظیم الدین صاحب نے بہت ہی اہم مشورہ دیا کہ ضرورت کے سامان جب بھی منگوائی جائے تو اسکے ساتھ تاریخ ضرور لکھے اسی طرح جناب نیر شعبان صاحب نے کہا کہ اس وقت چند کمیٹیاں بنالی جائیں ۔ جس کو آپسی مشورہ سے طے کیا جائے۔
(۱)۔ فنڈ کمیٹی
جو لوگوں کو فنڈز استعمال کرنے کے سلسلے میں رہبری و رہنمائی کرے گی، اس کمیٹی میں مولانا محمود دریابادی صاحب، مفتی عبدالاحد فلاحی صاحب، جناب خلیل احمد میمن صاحب، جناب عبدالعزیزمہاتے صاحب اور جناب صہیب گوپلانی وغیرہ ہوں گے۔
(۲)۔ سروے کمیٹی
جس میں چپلون سے خالد پرکار صاحب، سفیان گیگانی صاحب، مصعب صدیقی اور علی بھوجانی ہوں گے۔
(۳)سوشل میڈیا ٹیم:
اس ٹیم میں یوسف شیخ صاحب، سفیان گیگانی صاحب اور اسامہ خلیل احمد میمن وغیرہ ہوں گے
مفتی محمد اشفاق قاضی صاحب نے کہا کہ ہر جماعت اپنے اپنے تشخص کے ساتھ اجتماعیت اور آپسی ربط و ضبط سے کام کرنے کے سلسلے میں ہماری یہ ابتدائی کوشش ہے ، اور انھوں نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مواخات مدینہ کے انداز میں اجتماعی کام کرنے کی ترغیب دی۔ اور آپسی مشورہ سے یہ طے کیا کہ آئندہ نشست 5/اگست ۲۰۲۱ کو حج ہاؤس ہی میں منعقد ہوگی، مولانا محمود دریابادی صاحب نے بھی عملی شکلوں کے طے کرنے پر زور دیا اور مولانا ہی کی دعا پر مجلس اپنے اختتام کو پہنچی۔