مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کرنل پروہت کو بحث کرنے کے لیئے جنتا وقت دیا گیا اتنا وقت بم دھماکہ متاثرین کو بھی ملنا چاہئے بم دھماکہ متاثرین 13 سالوں سے انصاف کے منتظر، سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ
کرنل پروہت کو بحث کرنے کے لیئے جنتا وقت دیا گیا اتنا وقت بم دھماکہ متاثرین کو بھی ملنا چاہئے
بم دھماکہ متاثرین 13 سالوں سے انصاف کے منتظر، سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی
ممبئی30/ جولائی
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں ایک بار پھرسماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سابق ایڈیشنل سالیسٹرجنرل آف انڈیا اور سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے بحث کرتے ہوئے بینچ کو بتایا کہ ملزم کرنل پروہت دہشت گردانہ معاملے کا ایک اہم ملزم ہے اور وہ قانونی داؤ پیچ میں عدالت کو الجھانا چاہتا ہے۔
ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس این ایم جمعدار کو ایڈوکیٹ دیسائی نے مزید بتایا کہ ملزم جس خصوصی اجازت نامے کی غیر موجودگی کا دعوی کرکے مقدمہ سے ڈسچار ج ہونا چاہتا ہے اس خصوصی اجازت نامے کا اس مقدمہ پر اطلاق نہیں ہوتا اور اس تعلق سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے رہنمایانہ اصول مرتب کیئے ہیں جسے نا تو این آئی اے نے عدالت کو بتایا اور نہ ہی ملزم نے لیکن بم دھماکہ متاثرین ان اصولوں کو عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں جس کی انہیں اجازت ملنا چاہئے۔
بی اے دیسائی نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ملزم نچلی عدالت میں اس سوال کو دوبارہ اٹھانے کا موقع نہیں دینا چاہئے بلکہ ہائی کورٹ کو اس کی عرضداشت پر فیصلہ صادر کرنا چاہئے کیونکہ ملزم عدالت کا قیمتی وقت برباد کررہا ہے۔
بی اے دیسا ئی نے عدالت کو مزید بتایا کہ کورٹ آف انکوائر دستاویزات کی عدالت میں کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اس کے باوجود ملزم کورٹ آف انکوائر ی کے دستاویزات کی بنیاد پر یکے بعد دیگرے عرضداشتیں داخل کرکے عدالت کا وقت برباد رکررہا ہے جبکہ بم دھماکہ متاثرین گذشتہ 13 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔
آج اس وقت جسٹس ایس ایس شندے اور سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کے درمیان گرما گرم بحث ہوگئی جب جسٹس شندے نے بی اے دیسائی کو حکم دیا کہ چاربجے تک اپنی بحث کا اختتام کردیں، جسٹس شندے کے اس حکم پر بی اے دیسائی نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ کرنل پروہت کے وکیل کو جتنا وقت دیا گیا اتنا ہی وقت بم دھماکہ متاثرین کو بھی ملنا چاہئے جب ہی انصاف ہوگا ورنہ اگر ایسا نہیں ہوا تو یہ بم دھماکہ متاثرین کے ساتھ شدید ناانصافی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملزمین ضمانت پر رہا ہیں اور وہ زندگی کا لطف اٹھا رہے ہیں جبکہ بم دھماکہ متاثرین انصاف کے منتظر ہیں لہذا عدالت کو بم دھماکہ متاثرین کو بھی یکساں وقت دینا چاہئے۔بی اے دیسائی کے سخت اعتراض کے بعد عدالت نے اس معاملے کی بقیہ سماعت اگلے جمعہ کو کیئے جانے کا حکم دیا۔
آج کی کارروائی بذریعہ ویڈیوکانفرنسنگ ہوئی جس میں سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کی معاونت کے لیئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ قربان حسین و دیگر موجود تھے۔