عیدالاضحیٰ کی آمد کے پیشِ نظر جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں ایک اصلاحی پروگرام منعقد ہوا

عیدالاضحیٰ کی آمد کے پیشِ نظر جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں ایک اصلاحی پروگرام منعقد ہوا

اس تربیتی ورکشاپ کا انعقاد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی یوپی کی مہم عشرہ ذوالحجۃ کی زیر نگرانی کیا گیا

جس میں علماء کرام اور عوام نے شرکت کی۔

پروگرام کے بنیادى و اساسى مقاصد میں سے فلسفہ قربانی کی اہمیت، سنت ابراہیمی کی پیروی ،مسلمانوں کو اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی ہدایت، خدا کے احکامات کے تحت آخرت کیلئے زندگیاں وقف کرنے کا درس،اولاد کى تربیت اور انکى تعلیم جیسے امور پر گفتگو اور امت مسلمہ کی خوشحالی اور کامیابی کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔

پروگرام مولانا محمد طاہر شیخ الحدیث مدرسہ فیض ہدایت رحیمی، رائے پور کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مقرر خصوصی  مولانا نثار احمد استاذ مظاہر علوم وقف سہارنپور نے شرکت کی۔

آغاز حافظ عبدالباطن مغیثی سلمہ متعلم جامعہ ہذا کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض مہتمم جامعہ رحمت گھگرولى مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثى رکن اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی یوپی مسلم پرسنل لا بورڈ نے انجام دۓ اور اسى کے ساتھ پروگرام کے اہداف و مقاصد پر بھى روشنى ڈالى ۔

عوام اور طلبہ سے اپنے قیمتی خطاب میں مولانا نثار نے کہا کہ بظاہر پوری دنیا میں مسلمان کروڑو اربوں روپے جانوروں کی قربانی پر صرف کرتے ہیں جو فضول خرچی معلوم ہوتا ہے لیکن مسلمان پھر بھی قربانی کرتے ہیں کیونکہ عقل کے مطابق کام کرنے اور اپنے شوق پورے کرنے کا نام دین نہیں،بلکہ اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کے کہنے پر عمل کرنے کا نام دین ہے، اُن کی پیروی اور اِتباع کا نام دین ہے۔

مسلمان اس موقع پرحسب استطاعت عمدہ سے عمدہ جانور خریدیں اور بخل سے کام نہ لیں کیونکہ قربانی سے مقصود اللہ تعالی کی رضا ہے اور اللہ تعالی دل کی پاکیزگی کو دیکھتا ہے۔

تکبیر تشریق کے متعلق انھوں نے کہا کہ یہ شعائر اسلام میں سے ہے اور شعائر کو زندہ رکھنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے،تمام مسلمانوں کو اسے بلند آواز سے پڑھنا چاہیے تاکہ اللہ تعالی کے بندوں کی جمعیت کا اظہار ہواور عورتوں کے بھی اسے پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

انھوں نے سامعین سے ذی الحجہ کا روزہ رکھنے کی بھی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ لہذا ہمیں 9 ذی الحجہ کے دن روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔

مولانا نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ اللہ تعالی سے ہمارا تعلق آج محض رسمی رہ گیا ہے،ہماری عبادات اخلاص سے خالی ہیں،ہم دین و شریعت کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہے ہیں۔

اللہ تعالی سے ہمارا تعلق جنون کی حد تک ہونا چاہیے ،ہماری کا میابی کا راستہ اسی وقت کھلے گا جب یہ تعلق رسمی نہیں بلکہ والہانہ ہوگا۔

 

مولانامحمد طاہر نے اپنے کلیدی خطاب میں فرمایا کہ ہم اللہ تعالی تعالی کو یاد کرسکتے ہیں لیکن ہم اسکی نعمتوں کو شمار نہیں کرستے اور قرآن کا سیکھنا اور سکھانا دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے۔

ملک میں موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے آج ہمیں اللہ تعالی کا شکرادا کرنا چاہیے کہ ان ہنگامہ خیز حالات میں بھی اس نے ہمیں تعلیم سے محروم نہیں رکھا۔

انھوں نے سامعین کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ اگر کچھ پریشانیاں اور مصیبتیں ہم پر نازل ہوگئی ہیں تو ان حالات میں بھی اللہ تعالی کو خوب یاد کریں،بے شک اللہ تعالی آزماتے ہیں کبھی نعمت دیکر اور کبھی اس سے محروم کرکے لیکن کامل مؤمن وہی ہوتا ہے جو دونوں حالتوں میں شکر ادا کرتا ہے۔

ان دہشتناک اور خطرناک ایام میں بھی ہم اپنے پرانے طور طریقوں اور بری عادتوں پر قائم ہیں،ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ باطل طاقتوں سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے،ہم اللہ کو راضی کرلیں اور اسکی منشا کے مطابق زندگی گزاریں تو ان شاء اللہ حالات پھر سے بدلینگے۔

پروگرام مولانا محمد طاہر کی پرسوز دعا سے  اختتام کو پہنچا۔

پروگرام میں  ماسٹر محمد یوسف، مولانا عبد الخالق مغیثی ، چودھری عبدالقیوم، مولانا عبدالماجد مغیثی، مولوی بلال، حاجی فرید وغیرہ کے علاوہ اہالیان بستی و تمام اساتذہ و طلباءشریک رہے:

عیدالاضحیٰ کی آمد کے پیشِ نظر جامعہ رحمت گھگھرولی سہارنپور میں ایک اصلاحی پروگرام منعقد ہوا
اس تربیتی ورکشاپ کا انعقاد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی یوپی کی مہم عشرہ ذوالحجۃ کی زیر نگرانی کیا گیا
جس میں علماء کرام اور عوام نے شرکت کی۔
پروگرام کے بنیادى و اساسى مقاصد میں سے فلسفہ قربانی کی اہمیت، سنت ابراہیمی کی پیروی ،مسلمانوں کو اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی ہدایت، خدا کے احکامات کے تحت آخرت کیلئے زندگیاں وقف کرنے کا درس،اولاد کى تربیت اور انکى تعلیم جیسے امور پر گفتگو اور امت مسلمہ کی خوشحالی اور کامیابی کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔
پروگرام مولانا محمد طاہر شیخ الحدیث مدرسہ فیض ہدایت رحیمی، رائے پور کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں مقرر خصوصی مولانا نثار احمد استاذ مظاہر علوم وقف سہارنپور نے شرکت کی۔
آغاز حافظ عبدالباطن مغیثی سلمہ متعلم جامعہ ہذا کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض مہتمم جامعہ رحمت گھگرولى مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثى رکن اصلاح معاشرہ کمیٹی مغربی یوپی مسلم پرسنل لا بورڈ نے انجام دۓ اور اسى کے ساتھ پروگرام کے اہداف و مقاصد پر بھى روشنى ڈالى ۔
عوام اور طلبہ سے اپنے قیمتی خطاب میں مولانا نثار نے کہا کہ بظاہر پوری دنیا میں مسلمان کروڑو اربوں روپے جانوروں کی قربانی پر صرف کرتے ہیں جو فضول خرچی معلوم ہوتا ہے لیکن مسلمان پھر بھی قربانی کرتے ہیں کیونکہ عقل کے مطابق کام کرنے اور اپنے شوق پورے کرنے کا نام دین نہیں،بلکہ اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کے کہنے پر عمل کرنے کا نام دین ہے، اُن کی پیروی اور اِتباع کا نام دین ہے۔
مسلمان اس موقع پرحسب استطاعت عمدہ سے عمدہ جانور خریدیں اور بخل سے کام نہ لیں کیونکہ قربانی سے مقصود اللہ تعالی کی رضا ہے اور اللہ تعالی دل کی پاکیزگی کو دیکھتا ہے۔
تکبیر تشریق کے متعلق انھوں نے کہا کہ یہ شعائر اسلام میں سے ہے اور شعائر کو زندہ رکھنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے،تمام مسلمانوں کو اسے بلند آواز سے پڑھنا چاہیے تاکہ اللہ تعالی کے بندوں کی جمعیت کا اظہار ہواور عورتوں کے بھی اسے پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
انھوں نے سامعین سے ذی الحجہ کا روزہ رکھنے کی بھی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ لہذا ہمیں 9 ذی الحجہ کے دن روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔
مولانا نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ اللہ تعالی سے ہمارا تعلق آج محض رسمی رہ گیا ہے،ہماری عبادات اخلاص سے خالی ہیں،ہم دین و شریعت کے تقاضوں کو پورا نہیں کررہے ہیں۔
اللہ تعالی سے ہمارا تعلق جنون کی حد تک ہونا چاہیے ،ہماری کا میابی کا راستہ اسی وقت کھلے گا جب یہ تعلق رسمی نہیں بلکہ والہانہ ہوگا۔

مولانامحمد طاہر نے اپنے کلیدی خطاب میں فرمایا کہ ہم اللہ تعالی تعالی کو یاد کرسکتے ہیں لیکن ہم اسکی نعمتوں کو شمار نہیں کرستے اور قرآن کا سیکھنا اور سکھانا دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہے۔
ملک میں موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے آج ہمیں اللہ تعالی کا شکرادا کرنا چاہیے کہ ان ہنگامہ خیز حالات میں بھی اس نے ہمیں تعلیم سے محروم نہیں رکھا۔
انھوں نے سامعین کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے کہا کہ اگر کچھ پریشانیاں اور مصیبتیں ہم پر نازل ہوگئی ہیں تو ان حالات میں بھی اللہ تعالی کو خوب یاد کریں،بے شک اللہ تعالی آزماتے ہیں کبھی نعمت دیکر اور کبھی اس سے محروم کرکے لیکن کامل مؤمن وہی ہوتا ہے جو دونوں حالتوں میں شکر ادا کرتا ہے۔
ان دہشتناک اور خطرناک ایام میں بھی ہم اپنے پرانے طور طریقوں اور بری عادتوں پر قائم ہیں،ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ باطل طاقتوں سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ جو اللہ چاہتا ہے وہی ہوتا ہے،ہم اللہ کو راضی کرلیں اور اسکی منشا کے مطابق زندگی گزاریں تو ان شاء اللہ حالات پھر سے بدلینگے۔
پروگرام مولانا محمد طاہر کی پرسوز دعا سے اختتام کو پہنچا۔
پروگرام میں ماسٹر محمد یوسف، مولانا عبد الخالق مغیثی ، چودھری عبدالقیوم، مولانا عبدالماجد مغیثی، مولوی بلال، حاجی فرید وغیرہ کے علاوہ اہالیان بستی و تمام اساتذہ و طلباءشریک رہے