مضبوط خاندان مضبوط سماج کے عنوان پر ملک گیر مہم کا آغاز
ممبئی 19 فروری 2021
ملک میں سماج خاندانی کمزوری اور انتشار کی طرف بڑھ رہا ہے۔خاندانی تنازعات ،گھریلو تشدد خواتین کے ساتھ زیادتی اور بدسلوکی اور طلاق کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ایسے وقت میں جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین نے مضبوط خاندان مضبوط سماج سے ملک گیر مہم 19سے 28؍فروری چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔قومی ریاستی اور مقامی سطح پر جماعت اسلامی کے کارکنان اور ارکان اس مہم کی کامیابی اور سماج میں بیداری لانے کے سلسلے میں اپنی خدمات انجام دیں گے اس کے علاوہ جماعت کا پورا کیڈر اس کے لئے کام کرے گا۔
خواتین کے زبانی ، جسمانی، جنسی اور نفسیاتی تشدد اور بدسلوکی کے واقعات انتہائی عام ہوتے جارہے ہیں۔ ہمارے بچوں ، نوجوانوں اور بزرگ شہریوں کو بھی طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ نوجوان آج شادی اور خاندانی زندگی کی ذمہ داریوں سے دور رہنا چاہتا ہے۔ وہ خاندان اور خاندان کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کررہے ہیں۔ لیو ان ریلیشن شپ کے بڑھتے ہوئے رجحانات ، ہم جنس پرستی ، اسقاط حمل کے ساتھ ساتھ کنبہ اور معاشرے کے تمام ویلیو سسٹم کے خلاف ورچوئل بغاوت ایک متحرک معاشرے کی صحت کے لئے واضح خطرہ ہے۔ کنبے کی بنیادی حیثیت کی بحالی اور اس مقصد کے لئے مناسب سمت اور تعاون فراہم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ خاندان معاشرے کا بنیادی ستون اور تہذیب کی اساس ہے۔ ہر معاشرے کی اس بنیادی معاشرتی اکائی کو موجودہ معاشرتی منظر نامے کے پیش نظر کمزور اورتباہ ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔
جماعت اسلامی ہندشعبہ خواتین گھراورخاندان کو مضبوط بنانے کے بارے میں شعور بیدار کرنے ، لوگوں کو شادی کے ادارے سے باہر خوشی کے حصول کی خطرناکی سے آگاہ کرنے ،دوسروں کے حقوق کا احترام اور تحفظ اور مشترکہ خاندانی اقدار کی پامالی کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لئے یہ مہم چلارہی ہے۔ ثقافت،اخلاقی اقدار میں بگاڑ مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ اسے ترک کرنے کی وجہ سے ہے۔
جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ مسلم معاشرے کے ساتھ ساتھ دیگر سماج تک پہونچنا وقت کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس نچلی سطح کے پروگراموں کے ساتھ ساتھ کچھ ریاستی سطح اور قومی سطح کے پروگرام ہیں۔ ہم کارنر میٹنگز ، فیملی کونسلنگ، فیملی کوئز اور بین المذاہب مکالمے منعقد کریں گے۔ ہمارے کچھ پروگرام بین الاقوامی ویبینار کی شکل میں ، اور ماہرین کے ساتھ روزانہ آن لائن انٹرایکٹو سیشن کی شکل میں بھی ہوں گے۔ اس موضوع کی طرف اپنی توجہ مبذول کروانے کے لئے کمیونٹی رہنماؤں ، مساجد کے اماموں اور مختلف مذہبی اسکالروں کو خطوط ارسال کیے جائیں گے۔ ہم مہم کے ایک حصے کے طور پر ماہرین تعلیم ، خاندانی مشیروں اور وکلاء سے رجوع کریں گے
جماعت اسلامی ہند ملک گیر پیمانے پر ’’مضبوط خاندان مضبوط سماج‘‘ مہم کے تناظر میں شعبہ خواتین کی سکریٹری ساجدہ پروین نے بتایا گھراورخاندان کو مضبوط بنانے کے لئے شعور بیدار کرنے ، لوگوں کو شادی کے ادارے سے باہر خوشی کے حصول کی خطرناکی سے آگاہ کرنے ،دوسروں کے حقوق کا احترام اور تحفظ نیزمشترکہ خاندانی اقدار کی پامالی کے خطرات سے آگاہ کرنے کے لئے یہ مہم چلائی جارہی ہے۔ ثقافت،اخلاقی اقدار میں بگاڑ مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ اسے ترک کرنے کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کوئی فرد خاندان سے علیحدہ ہوکر نہ ترقی کرسکتا ہے اور ہی اسے سکون میسر آسکتا ہے ۔ فرد سے خاندان اور خاندان سے سماج وجود میں آتا ہے ۔ساجدہ پروین نے کہا سماج کو بچانے کیلئے نکاح و شادی کے ادارہ کو بچانا بہت ضروری ہے جو بدقسمتی سے اندنوں زوال کی طرف بڑھ رہا ہے ۔
محترمہ ممتاز نذیر صاحبہ(سیکریٹری حلقہ خواتین جماعت اسلامی ہند ممبئی ) نے مہم کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ خاندانی نظام بری طرح انتشار کا شکار ہے ،اگر ہم نے اس پر توجہ نہیں دی تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ اس لئے ہم سماج میں خاندانی نظام کے ٹوٹنے بکھرنے کے اسباب کے تئیں بیداری لانے کی کوشش کریں گے ۔اس کے اسباب میں سے اہم شہری زندگی میں مغربی تہذیب کا غلبہ ہے ۔ رشتوں کا تقدس ختم ہوگیا ، اولاد والدین کا احترام نہیں کررہی ہے ۔ معاشرے میں جنسی آوارگی کا دائرہ بھی بڑھتا جارہا ہے ۔ اس کی خوفناکی نے بھی خاندانی نظام کو تباہ کیا ہے ۔ہماری نسل نئی تہذیب کے اثرات سے متاثر ہورہی ہے لیکن ہم نے ان کی کونسلنگ کا انتظام نہیں کیا ۔ اس لئے بھی ہمارا خاندانی نظام انتشار کے ساتھ ہی تباہی کی کگار پر ہے ۔ ساتھ ساتھ سوشل میڈیا کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا کہ اس پر ہماری نسل وہ دیکھ رہی ہے جو اسے اسلامی اور مسلم تہذیب سے برگشتہ ہورہی ہے۔ ریحانہ دیشمکھ صاحبہ نے پریس کانفرنس میں نظامت کے فرائض انجام دیے۔پریس کانفرنس میں جناب الیاس فلاحی صاحب(معاون امیرِ حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر)، ڈاکٹر سلیم خان(معاون امیرِ حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر) ظفر انصاری صاحب(سیکریٹری حلقہ جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر) بھی شریک تھے۔اختتام پر صحافیوں کے سوالات کے اطمینان بخش جوابات دیے گئے۔