مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ ملزم سمیر کلکرنی نے مفرور ملزمین کے خلاف گواہی دینے والے گواہ کی گواہی پر اعتراض کیا
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ
ملزم سمیر کلکرنی نے مفرور ملزمین کے خلاف گواہی دینے والے گواہ کی گواہی پر اعتراض کیا
این آئی اے پر الزام عائد کیاکہ وہ عدالت کاقیمتی وقت بردباد کررہی ہے
ممبئی 15 جنوری
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں آج گواہ نمبر 148 کی خصوصی این آئی اے عدالت میں گواہی عمل میں آئی جس کے دوران ملزم سمیر کلکرنی نے اعتراض کیا کہ اس گواہ کی گواہی کوئی معنی نہیں رکھتی کیونکہ اس مقدمہ کے دو مفرور ملزمین رام جی کالسانگرا اور سندیپ ڈانگے اب حیات نہیں ہیں اور نہ ہی عدالت نے ان کے خلاف چارج فریم کیا ہے۔
سمیر کلکرنی نے خصوصی عدالت کو بتایا کہ اے ٹی ایس کے سابق پولس کانسٹبل مجاور شیخ نے چند سال قبل بذریعہ حلف نامہ اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ 26/11 ممبئی حملہ کے وقت اے ٹی ایس نے ان دونوں کو قتل کردیا تھا نیز 3 دسمبر 2012 کے بعد سے ان دونوں مفرور ملزمین کا کوئی پتہ نہیں ہے اور نہ ہی این آئی اے نے اس تعلق سے عدالت میں کوئی رپورٹ داخل کی ہے لہذا ان سب باتوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ دونوں مفرور ملزمین کی موت ہوچکی ہے اور جن لوگوں کی موت ہوجاتی ہے ان کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ایسا قانون شہادت میں لکھا ہے۔
ملزم سمیر کلکرنی نے استغاثہ پر الزام عائد کیا کہ وہ عدالت میں غیر ضرروری گواہوں کو طلب کرکے عدالت اور ملزمین کا وقت برباد کررہی ہے، حالانکہ خصوصی جج نے ملزم کی درخواست کو نامنظور کرتے ہوئے سرکاری گواہ کی گواہی ریکارڈ کرائی جس کے دوران گواہ نے بتایا کہ دو لوگوں کے پونے سے کھنڈوہ ریلوے ٹکٹ بک کیئے گئے تھے جو بعد میں کینسل کردیئے گئے تھے۔
وکیل استغاثہ اویناس رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے سرکاری گواہ نے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا اے ٹی ایس ممبئی نے اس سے دو مسافرین (سندیپ ڈانگے اور رام جی کالسانگرا) کے ٹکٹ بکنگ کی تفصیلات حاصل کی تھی۔
انڈین ریلوے کے سبکدوش افسر سے سمیر کلکرنی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکیل جے پی مشراء نے جرح کی اور اس پر الزام عائد کیاکہ آج اس نے عدالت میں یہ نہیں بتایاکہ مفرور ملزمین کے ٹکٹ کس نے بک کیئے تھے نیز قانون شہادت کی دفعہ 65B کی سند اس نے عدالت میں پیش نہیں۔
اسی درمیان سرکاری گواہ سے جرح مکمل ہوئی جس کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیاکہ وہ کل عدالت میں کسی دوسرے گواہ کو پیش کرے۔
ملزم سمیر کلکرنی اور دفاعی وکلاء نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ استغاثہ کو حکم دے کہ وہ روزانہ عدالت میں ایک سے زائد گواہوں کو پیش کرے کیونکہ اس معاملے کی جلد از جلد سماعت مکمل کیئے جانے کے احکامات سپریم کورٹ نے دیئے ہیں۔
بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے بھی عدالت سے گذارش کی کہ عدالت استغاثہ کو حکم دے کہ وہ عدالت میں زیادہ سے زیادہ گواہوں کو پیش کرے اور دفاعی وکلاء کو بھی حکم دے کہ وہ بلا وجہ عدالت کا وقت برباد نہ کریں۔
دوران کارروائی عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ عادل شیخ(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) موجود تھے۔
ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے، ابتک 148 گواہوں کی گواہی عمل میں ا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے ۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر