اظہار رائے کی آزادی کا استعمال کرتے وقت ذمہ داری برتنا ضرروی : ڈاکٹر منظور عالم

اظہار رائے کی آزادی کا استعمال کرتے وقت ذمہ داری برتنا ضرروی : ڈاکٹر منظور عالم
نئی دہلی ۔9اکتوبر
اظہار رائے کی آزادی بھارت کے آئین میں ہے ۔ فریڈم آف آیکسپریشن بنیادی حق ہے لیکن اس حق کا استعمال کرتے وقت ذمہ داری برتنا اور آئین کے دیگر تقاضوں کو پورا کرنا بھی ضروری ہے۔کہاں کب اور کیا بولنا ہے کیسے بولنا ہے اس کا ہنر پہلے آنا چاہیئے ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ میڈیا کی مضبوطی کیلئے آزادی ضرروی ہے ۔ میڈیا کو جتنی آزادی حاصل ہوگی میڈیا کی طاقت اتنی ہی بڑھے گی لیکن بدقسمتی سے بھارت میں میڈیا کی آزادی کا غلط استعمال کیا جارہاہے ۔ میڈیا کے نام پر ملنے والی آزادی کو مسلمانوں کے خلاف پیروپیگنڈہ کی شکل میں استعمال کیا جاتاہے ۔ مسلمانوں کو بدنام کرنے کیلئے فیک اور فرضی خبریں نشر کی جاتی ہے ۔ یہ آزادی نہیں بلکہ نفرت انگیزی اور زہر افشانی ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ نہ تو قانون ایسی زہر افشانی اور نفرت انگیزی کور وکنے کا کام کررہاہے اور نہ ہی حکومت اپنی ذمہ داری نبھارہی ہے ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہاکہ ان دنوں سے میڈیا سے متعلق کئی معاملے عدالت اور پولس محکمہ میں زیر بحث ہیں ۔ خاص طور پر تبلیغی جماعت کے خلاف لگاتار تین مہینہ تک میڈیا نے جس طرح فرضی نیوز نشر کیا ۔ مسلمانوں کو نشانہ بنایا ۔ فیک اسٹوریز بناکر مسلمانوں کے خلاف اکثریتی طبقہ کو بھڑکایا اس کا گواہ پورے ملک ہے اور ملک ہر شہری اس سے بیحد پریشان ہوا ۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ پہونچ چکاہے جہاں چیف جسٹس آف انڈیا کا یہ تبصرہ اہم ہے کہ حالیہ دنوں میں میڈیا کی اظہار رائے کی آزادی کا بے دریغ غلط استعمال ہواہے اورایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنایاگیاہے ۔
ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ عدالتی نظام ہی اب صرف قابل بھروسہ رہ گیاہے ۔ جمہوریت اور ڈیموکریسی کی مضبوطی کیلئے عدالتی نظام کا سرکاری دباﺅ سے آزاد رہنا اور انصاف فراہم کرنا ضروری ہے ۔ سپریم کورٹ سے امید ہے کہ میڈیا کی زہر افشانی پر وہ لگام کسے گی اور مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنے والے ۔ ہندومسلم کے درمیان تفرقہ ڈالنے والے چینلوں کے خلاف سخت فیصلے سنائے گی ۔