بابری مسجد شہادت مقدمہ آزاد ہندوستان کی تاریخ کا دوسرا سیاہ دن ہے جب اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی، گلزار اعظمی
بابری مسجد شہادت مقدمہ
آزاد ہندوستان کی تاریخ کا دوسرا سیاہ دن ہے جب اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی گئی، گلزار اعظمی
ممبئی 30 ستمبر 2020
بابری مسجد شہادت مقدمہ میں آج 28 سالوں کے طویل عرصہ کے بعد سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے 32 ملزمین کے خلاف قائم مقدمہ میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے تمام ملزمین کو باعزت بری کردیا جس میں سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی،مدھیہ پردیش کی سابق وزیر اعلی اوما بھارتی، یو پی کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ ودیگر شامل ہیں۔
خصوصی سی بی آئی جج ایس کے یادونے تمام ملزمین کو نا کافی ثبوت و شواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے نا صرف بری کردیا بلکہ اپنے فیصلہ میں یہ بھی کہا کہ بابری مسجد شہید کرنے کی سازش نہیں رچی گئی تھی۔
خصوصی سی بی آئی عدالت کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ آج کا دن آزاد ہندوستان کی تاریخ کا دوسرا سیاہ دن ہے جب ملک کی اقلیت کے ساتھ دن کے اجالے میں ناانصافی کی گئی،پہلا سیاہ دن وہ تھا جب سپریم کورٹ کے حکم کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسجد کو شہید کردیا گیا تھا۔
گلزا ر اعظمی نے کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ دن دھاڑے کیسے کارسیوکوں نے بابری مسجد کو شہید کردیا تھا اس کے باوجود خصوصی عدالت یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ بابری مسجد کو ایک سازش کے تحت شہید کیا گیا۔یہ کیسے ممکن ہیکہ بغیر منصوبہ بندی اور سازش کے لاکھوں ہندو کارسیوک ایودھیا کدال، پھاؤڑا، ہتھوڑا، کٹر، رسی، ڈنڈا وغیرہ لیکر پہنچ گئے اور انہوں نے مسجد کے میناروں پر پہنچ کر اسے زمین دوز کردیا۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ عدالت کے ایسے فیصلے سے مسلمانوں کا عدلیہ پر جو بھروسہ اور اعتماد تھا اسے ٹھیس پہنچی ہے اور اب مسلمانوں اور دلتوں کو اس ملک میں انصاف ملنا مشکل ہے۔