ڈاکٹر عمر خالد کو فوراً رہا کیا جائے۔ ویلفئیر پارٹی آف انڈیا کا مطالبہ

ڈاکٹر عمر خالد کو فوراً رہا کیا جائے۔ ویلفئیر پارٹی آف انڈیا کا مطالبہ

جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے scholar ڈاکٹر عمر خالد کو اتوار کے روز دہلی پولیس نے دنگا بھڑکانے اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں UAPA کے تحت گرفتار کر لیا۔ 17 فروری کو امراوتی مہاراشٹرا میں سی اے اے کے خلاف ایک احتجاجی جلسے میں جس میں سابق آئی پی ایس عبدالرحمن صاحب سابق جج کولسے پاٹل، ویلفئیر پارٹی آف انڈیا کے صدر جناب سید قاسم رسول الیاس صاحب ویلفئیر پارٹی آف انڈیا مہاراشٹرا کے صدر شیخ سلیم موجود تھے اس جلسے میں کی گئی ایک تقریر کو اشتعال انگیز بتا کر اور دہلی پولیس نے عمر خالد پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں آپ کو یاد دلا دیں مہاراشٹرا میں اُن پر کوئی کیس فائل نہیں کیا گیا۔ امراوتی مہاراشٹرا میں کی گئی وہ تقریر آپ ودربھ خبرنامہ کے یو ٹیوب چینل پر دیکھ سکتے ہیں اس تقریر میں عمر خالد کہہ رہیں ہیں ہم تشدد کا راستہ کبھی بھی اختیار نہیں کرینگے ۔

محمد سلیم شیخ
دہلی کے فسادات جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کپل مشرا کی دھمکی آمیز تقریر کے بعد شروع ہوئے تھے جس میں اُنہوں نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دھمکی دی تھی احتجاج ختم کرو ورنہ ہم طاقت کا استعمال کریں گے سوشل میڈیا پر یہ تقریر موجود ہے
24 فروری کو شروع ہوئے والے اس فساد میں پچاس سے زائد مسلمان مارے گئے تھے سیکڑوں دکانیں اور مکان جلا کر راکھ کر دیے گئے تھے دہلی پولیس تماشائی بنی رہی یہ فسادیوں کا ساتھ دیتی نظر آئی ۔
اب انصاف کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دہلی پولیس نے ہے گناہ افراد کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا ہے اور سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو چن چن کر گرفتار کر لیے ہے۔اس ظالمانہ اقدامات کے خلاف کئی سرکردہ شخصیات نے احتجاج کیا ہے جس میں سابق آئی پی ایس افسران بھی شامل ہیں۔ اس کے باوجود دہلی پولیس نے اصل فسادیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے کپل مشرا کے خلاف تو ایف آئی آر بھی نہیں درج کی گئی ہے۔
اب جب کے پورے ملک میں لوک ڈاؤن چل رہا ہے دہلی پولیس نے سی اے اے میں شامل افراد کو خصوصاً طلباء لیڈرز کو جیسے خالد سیفی صفورا زرگر میران حیدر پنجرہ توڑ کے دیوانگانا کلیۃ اور عمر خالد جو UAPA کے ظالمانہ قانون کے تحت گرفتار کرلیا ہے۔ اس کے علاوہ سیتا رام یچوری اور یوگیندر یادو کے نام بھی فساد برپا کرنے والوں میں شامل ہیں۔
دراصل مودی سرکار اور دہلی پولیس لوک ڈاؤن کی آڑ میں UAPA کا سہارا لے کر اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو طاقت کی بنیاد پر دبانا چاہتی ہے اور اُبھرنے والی جوان لیڈر شپ کو کمزور کرنا چاہتی ہے خوف زدہ کرنا چاہتی ہے۔
پچھلے چار سال میں اُتر پردیش میں چار سو سے زائد افراد اور ملک بھر میں چار ہزار سے زائد افراد اس ظالمانہ قانون کے تحت گرفتار کیے جا چکے ہیں جن میں اکثریت دلت اور مسلمان ہیں۔
پورے معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں کو جو رول ادا کرنا چاہیے تھا وہ نہیں کیا مسلمانوں کے ووٹوں سے اسمبلی اور پارلیمنٹ میں جانے والوں نے اس میں کی جانے والی ترمیم میں بھاجپا کا ساتھ دیا چاہے w وہ کانگریس ہو این سی پی ہو سماج وادی پارٹی ہو ترنمو ل کانگریس ہو یا سبھی نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے پارلیمنٹ کا سیشن چل رہا ہے کسی نے بھی عمر خالد کی گرفتاری پر آواز نہیں اٹھائی ۔
ویلفئیر پارٹی آف انڈیا نے اس گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے مہاراشٹرا میں جگہ جگہ احتجاجی بینر لگائے جا رہے ہیں اور کی ضلعوں میں کلکٹر سے مل کر احتجاج درج کرایا جا رہا ہے۔