ڈاکٹر کفیل خان کی رہائی کے فیصلے کا خیر مقدم۔ ویلفئیر پارٹی آف انڈیا
الہ باد ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق ڈاکٹر کفیل خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر کفیل خان کو اس سے پہلے گورکھپور میں ساٹھ بچوں کی موت کا زمہ دار قرار دے کر 2017 میں جیل بھیجا گیا تھا اور اُن کا سرکاری نوکری سے سسپینشن اب بھی عدالت کے فیصلے کے باوجود ختم نہیں کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر کفیل کو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں دسمبر مہینے ایک تقریر کو اشتعال انگیز بتا کر 29 جنوری کو بمبئی a ایرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مرکزی حکومت اور اُتر پردیش کی حکومت لگاتار سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو جھوٹے الزامات میں گرفتار کر رہی ہے ۔جن میں خالد سیفی صفورا زرگر عمر خالد میران حیدر اور دوسرے کئی لوگ شامل ہیں۔
یہ دراصل احتجاج کرنے والوں کو طاقت اور غیر جمہوری طریقے سے دبانے کا سرکار کا حربہ ہے۔
ویلفئیر پارٹی آف انڈیا الہ باد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے اس فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے دوسرے ایسے تمام افراد کو رہا کیا جائے جنہیں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔
شیخ سلیم
صدر مہاراشٹرا۔
ویلفئیر پارٹی آف انڈیا