نئی تعلیمی پالیسی اقلیتوں ، دلتوں ، آدی واسیوں اور غریبوں کو ترقی یافتہ بنانے میں مددگار نہیں ! آئی اوایس کے ایک روزہ ویبنار میں ماہرین کا اظہار خیال

نئی تعلیمی پالیسی اقلیتوں ، دلتوں ، آدی واسیوں اور غریبوں کو ترقی یافتہ بنانے میں مددگار نہیں !

آئی اوایس کے ایک روزہ ویبنار میں ماہرین کا اظہار خیال
نئی دہلی 20اگست2020
انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے تحت آج نئی ایجو کیشن پالیسی پر ایک روزہ سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں ملک کے نامور ماہرین تعلیم اور دانشوران حصہ لیا۔ ویبنار میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فرقان قمر سابق سکریٹری جرنل انڈین ایسو سی ایشن آف یونیورسٹیز نے کہاکہ نئی تعلیمی پالیسی میں کچھ چیزیں اچھی بھی ہیں او ر کچھ چیزیں قابل غور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نئی ایجوکیشن پالیسی کے دورس اثرات اقلیتوں کے حق میں بہتر ثابت نہیں ہوں گے۔ نئی ایجوکیشن پالیسی میں ایجوکیشن کو بہت زیادہ پرائیوٹائزکردیاگیا ہے۔ اس کی اچھی بات یہ ہے کہ کالج کو بھی اب ڈگری دینے کا اخیتار دے دیاگیاہے۔ اس کے علاوہ ڈروپ آٹ اسٹوڈینٹس بھی اب ڈگری پانے کے حقدار ہوں گے۔ اسی طرح وزرات کا نام بھی تبدیل کرکے اب وزرات تعلیم رکھ دیاگیاہے پہلے اس کانام وزرات برائے فروغ انسانی وسائل تھا۔
آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے جو پوری پالیسی کا باریکی سے جائزہ لے۔ ہر معاملہ کی تحقیق کرے۔ کمیٹی میں ماہرین۔ تجربہ کار اور فیلڈ میں کام کرنے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔ ہماری کوشش ہے کہ اس طرح کے پروگرام کو مفید بنائیں اور اس مہم کو کسی کامیاب نتیجہ تک پہنچائیں۔اس سے قبل آئی او ایس کے سکریٹری جنرل پروفیسر زیڈ ایم خان نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ ہندوستان بہت اہم موڑ پر کھڑا اور ملک وملت کو در پیش چیلنجز سے نکالنے کیلئے آئی او ایس اپنی پوری ذمہ دار ادا کرے گا۔
امبرش راج نیشنل کنوینر آر ٹی ای فوم نئی دہلی نے ایجوکیشن پالیسی پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ ہندوستان کے مستقبل کیلئے خطرہ ہے اور ایک خاص طرح کی ذہنیت بنانے کا منصوبہ ہے۔ نئی ایجوکیشن پالیسی میں بھارت کی دیگر ثقافت اور زبانوں کی حیثیت کم کرکے سنسکرت زبان کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔مولانا عمر عابدین قاسمی نے کہاکہ نئی ایجوکیشن پالیسی کی سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ اس کے سبھی اختیارات وزیر اعظم کو سونپ دیئے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے ایجوکیشن کے اختیار ات ایک شخص کے ہاتھ میں ہوگئے ہیں جس کی بنیاد پر اسے تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتاہے۔ مشہور صحافی بھاشا سنگھ نے ویبنار میں شرکت کرتے ہوئے کہاکہ نئی ایجوکیشن پالیسی بی جے پی کے ہندو راشٹر ایجنڈے کا حصہ ہے۔ فی الحال اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ یہ پالیسی بنیادی طور پر اقلیتوں، مسلمانوں ، دلتوں ، آدی واسیوں ،کمزوروں اور غریبوں کو ترقی یافتہ اور انہیں تعلیم سے آراستہ کرے میں مددگار ثابت نہیں ہوگی۔ کمزور طبقات کا ا س کے بعد استحصال کیا جائے گا۔ویبنار میں پروفیسر شعیب عبد اللہ ، پروفیسر انیتارام پال ، پروفیسر پروین پنڈت۔ پی اے انعام دار۔ پروفیسر ایم اسلم۔ پروفیسر انیل سدگوپال۔پروفیسرافضل وانی سمیت متعدد ماہرین اور دانشوران خطاب کیا۔نظامت کا فریضہ شیخ نظام الدین نے انجام دیا۔

اس ایک روزہ تعلیمی ورکشاپ کو معروف ڈیجیٹل چینل آمنا سامنا میڈیا نیٹ ورک نے لائیو ٹیلی کاسٹ کیا جس کے منیجنگ ڈائریکٹر ہے راشد عظیم اس پروگرام کو یوٹیوب پر لائیو کیا آمنا سامنا میڈیا کی ٹیکنکل ایڈیٹر شاہین پٹیل نے اس نئی تعلیمی ورکشاپ  کو ہزاروں ناظرین نے لائیو دیکھا پروگرام سویرے دس بجے شروع ہوکر شام کو پانچ بجے کامیابی کے ساتھ اختتام پزیر ہوا …