حکومت مہاراشٹرا کا قربانی کے سلسلے میں جاری کیا گیا گائید مبہم اورغیرواضح ۔ علامتی قربانی کا فلسفہ بھی صریح غیراسلامی ۔

حکومت مہاراشٹرا کا قربانی کے سلسلے میں جاری کیا گیا گائید مبہم اورغیرواضح ۔ علامتی قربانی کا فلسفہ بھی صریح غیراسلامی ۔
آل انڈیا ملی کو نسل مہاراشٹر نے حکومت سے قربانی کے سلسلے میں دوبارہ غوروفکر کرنے کی دعوت دی ۔
آن لائن جانور خرید نے کا اورعلامتی قربانی کا مطلب کیا ہوتا ہے اس کی بھی کچھ وضاحت ہونی چاہیے ؟ صدرمولانا حافظ سید اطہر علی آل انڈیا ملی کو نسل مہاراشٹر
مہاراشٹرا کے عام مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ عام ہندی مسلمانوں کو لاک ڈاؤن کے پہلے مرحلے سے ہی اس بات کاخوف ستائے جارہا تھا کہ صلوات خمسہ اورجمعہ کی ہی نماز نہیں بلکہ تراویح اورعید کی نماز بھی قانون کی پاسداری کایقین دلانے کے باوجود بھی اجتماعیت کا روپ اختیار نہ کرسکے گی ۔ اوریہ خدشہ درست ثابت ہوا ۔ پھر یہ امید جاگی کہ شاید بعض مذہبی معاملوں میں جس طرح برادران وطن کواجتماعی عبادت کی اجازت دی گئ ہے مسلمانوں کو بھی دی جائے گی ۔ مگر اے بسا آرزوکہ خاک شدہ ۔
ہمارے مہاراشٹر کی حکومت نے رمضان المبارک اورعیدالفطر کے بعد مسلمانوں کے دوسرے سب سے بڑے مقدس تہوار پر کرونا کے پھیلنے کے خوف سے حقیقی پابندی عائدکرتے ہوئے علامتی قربانی کرنے کامشورہ دیا ہے اوراس سلسلے میں حکومت میں شریک مسلم  وزراء نے بھی یہاں کی معتبرتنظیموں اورمعتبر علماء سے مشورہ کرنے کو عبث قراردیتے ہوئے اقتداراعلی کی خوشنودی میں جاری کردہ گائڈ لائن کی توثیق کرتے ہوئے مسلمانوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی ہے جوکسی طرح قابل قبول نہیں ہے ۔
ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل مہاراشٹر کے صدر اور شہر کے سنیر بزرگ ملی قائد جناب مولانا حافظ سید اطہرعلی صاحب نے اپنے ایک پریس نوٹ کے ذریعہ کیا ہے ۔
آپ نے حکومت سے دریافت کیا کہ آن لائن جانور خرید نے کا اورعلامتی قربانی کا مطلب کیا ہوتا ہے اس کی بھی کچھ وضاحت ہونی چاہیے ؟
صدر ملی کونسل مہاراشٹر نے گائڈ لائن کے ان دونوں شق کو باطل قراردیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں نہ توعلامتی قربانی کا کوئ تصور ہے اورنہ قربانی کے جانور کو آن لائن خرید نے سے قربانی کے جانور کے شرعی احکام پورے کئے جاسکتے ہیں ۔ لہذا یہ مسلمانوں کیلئے قابل قبول نہیں ہے۔
مولانا حافظ سید اطہر علی صاحب نے فرمایا کہ قربانی کا نہ صرف یہ کہ حکم بلکہ اس پر عمل کرنے کاجذبہ ہندوستان کے تمام مذاہب وملل میں موجود ہے ۔ اورہرمذہب کے ماننے والے قربانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔ اس میں حکومتوں کا کوئ عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ اس فریضے کو بحسن وخوبی انجام تک پہونچانے میں حکومتیں تعاون کرتیں ہیں ۔
اس لئے ہماری حکومت مہاراشٹرا سے گذارش ہے کہ وہ فی الفور قربانی کے سلسلے میں مسلمانوں  کیلئے جاری کردہ اپنے  گائڈ لائن پر نظرثانی کرے ۔ ملک کے مسلمانوں نے ہرموقع پر حکومت کا ساتھ دیا ہے ۔
اس کرونا کی وباء میں بھی اب تک مسلمانوں نے ملک اورملل واقوام کیلئے بے دریغ خدمت اور قربانی پیش کی ہے توآئندہ بھی اسی طرح کی قربانی اورخدمت کرنے کا جذبہ ہر مسلمان اپنے اندر رکھتا ہے  ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دیگر قوموں کے مقابلے میں مسلمانوں کے ساتھ نابرابری کا سلوک کیا جائے ۔
مولانا حافظ سید اطہرعلی نے فرمایا کہ قربانی کے اہم اورمہتم بالشان شرعی فریضے کے سلسلے میں  مسلم وزراء نے بھی  اپنی قوم کو مایوس کیا ہے جو ملت اورقوم کیلئے شرم کا باعث ہے ۔