ڈاکٹر ظفر الاسلام صاحب آداب
اندریش جی سے ملا دیجے
مضمون نگار : سمیع احمد قریشی , ممبئی
آپکا یہ مظلوم بہت ہی پسند ایا، دل کی گہرایوں تک اتر آیا، کہ کس طرح اپنے مفاد کی خاطر نام نہاد قوم وملت کے لوگ، اپنے ضمیر کا سودا کرتے ہیں۔ یہ وقت کے میر جحفر، میر قاسم اور جے چند ہیں۔ یہ لوگ ایسے ملمعے اور رکگ رکھاؤ میں، سماجیات، ملی قومی مفاد کے نام سے اپنے ضمیر کا سودا اور قوم وملت کے ساتھ کھلواڑ،برسہا برس سے کیے جا رہے ہیں، اپ جیسے جہاں دیدہ اور اعلی ظرف کو بھی چکمہ دینے کی کوشش کرتے ہین، عام افراد کے ساتھ کیا کچھ نہ کرتے ہوں گے۔ عوامی سطح پر ایسے ظہیر فروشوں کے چہرے سے نقاب کا اٹھانا، اشد ضروری ہے، ہم ایسے گھٹیا لوگوں کو چہار جانب دیکھ رہے ہیں۔ اس بارے میں، آپ جیسی اعلی بالکل ملی شخصیت اپنے علم وعمل کے ذریعے، ملکی و غیر ملکی سطح پر نمایاں طور پر واضح طور پر باعمل ہیں۔
اللہ، آپ کی صحت اور تندرستی کو سلامت رکھے، اس میں مزید افاقہ ہو۔
پھر آپکو،اتنا اچھا مضمون لکھنے پے، دل کی گہرائیوں سے مبارکباد، یہ ملت کو آگاہی کا معاملہ ہے۔
پہلے علم وعمل میں کوتاہی آتی ہے، پھر قوموں کی عظمت پہ زوال اتا ہے، ایسے ماحول میں، آپ امت مسلمہ کا اہم سرمایہ ہیں۔
____________________________