ملک وملت کی خوشحالی اور تحفظ کیلئے خانقاہی نظام بہتر! عقیل الرحمان سہارنپور (احمد رضا)
بزرگ عالم دین، اسلامی اسکالر اور خطیب قاری عقیل الرحمان نے حالات حاضرہ پر اپنے خصوصی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایاکہ اللہ کا پاک کلام قرآن اور اسکے کلمات کا زوزانہ ذکر انسان کو بہوقار بنادیتاہے ہند کی سرزمین پر موجو اولیائے اکرام کی خانقاہیں اس کی زندہ جاوید مثال ہیں ان خانقاہوں سے اللہ اکبر کی آوازیں ملک وملت کے وقار کا سبب بن گئی ہیں عالم اسلام میں سرزمین کو جو برتری حاصل ہے اسکا سبب ہی تبلیغ اور ذکرواذکار کی بہتات کے سواکچھ بھی نہی اللہ کا فضل ہیکہ عالم اسلام کے ہر شہر وقصبہ میں مولانا سعد کی زیر سرپرستی جماعتیں گشت کرتے ہوئے اللہ اور اسکے پاک رسولﷺ کے فرمان کو عام کر تی آ رہی ہیں گزشتہ تین ماہ سے یہ کام بند ہے ہماری مساجد، خانقاہیں اور مدارس بھی بند ہیں ہمکو اس دور سے ناامید ہونیکی ضرورت نہی یہ بھی حکمت الٰہی ہی ہے ہمکو توبہ استغفار کا سہارا لیکر ان پرفتن حالات سے باہر نکلنا ہوگا!
مسلم اکالر قاری عقیل الرحمان نے کہاکہ سبھی کے سامنے یہ ثابت ہیکہ غار حراء کا پیغام اندنوں ترتیب اور مستقل مزاجی کیساتھ مکہ مدینہ اور پھر غارحراء کا پیغام گلی گلی کوچہ کوچہ پڑھا، سنا اور محسوس کیاجارہاہے یہی پیغام حق انسانیت کی سربلندی اور ترقی کا زریعہ ہے جس پیغام کو اللہ نے اپنے کلام کے ذریعہ غارحراء میں اپنے رسولﷺ کو پہنچایا وہی پیغام اندنوں مدینہ سے بغداد اور بغداد شریف سے ہوتے ہوئے ہند کی سرزمین پر آیا اسی کی حرارت آج سرزمین ہند کیساتھ ساتھ پورے عالم انسایت میں رواں دواں ہے اور لمحہ لمحہ محسوس کیجارہی جوق درجوق اسلام میں عوام کا داخل ہونااس کرشمائی عملی پیغام کا مستند نتیجہ ہے مدینہ سے سبق لیکر ہند کی سرزمین پر تشریف لائے اولیائے کرام نے مولائے عالی کا پسندیدہ کلمہ جو کل کائنات میں سب سے اعلیٰ مرتبہ اور سب سے زیادہ پڑھاجانیوالا کلمہ حق ہے یہی ہے لا الہٰ اللہ محمدالرسول اللہ بلند پایہ مرتبہ کا ذکر ہیکہ جسکی مثال کم ہی ملتی ہے یہ ذکر لاثانی ہے! قابل قدر بات ہیکہ ہزاروں سال سے کل عالم میں بلخصوص سرزمین ہند میں اللہ کی جانب سے وقت وقت پر چند ا ولیوں، ذاکرین اور کامل انسانوں کو بھیجا کہ جنہوں نے علاقہ میں پھیلے غیر انسانی، غیر فطری اور غیراسلامی رسم ورواج کے ساتھ ساتھ قتل، زنا، چوری اور بددیانتی جیسے مہلک فتنوں کو دور کرنیکا معجزانہ کام انجام دیا اللہ کے بزرگ بندوں کا یہ عملی کام آج بھی جاری ہے اور تا قیامت جاری رہیگا اسمیں کچھ بھی شک نہی کہ عالم اسلام اور سرزمین ہند میں پھیلے فتنوں کا واحد حل اصل اسلامی بنیاد پر مبنی خانقاہی نظام ہی ہے! کل عالم اور بلخصوص سرزمین ہند کے ہر علاقہ سے حق کے کلمات کا بلند ہونا اللہ کی کبریائی اور قدرت کاشاہکار ہے ذکر، تلاوت اور پنچہ وقت نمازوں کا اہتمام اللہ کی وحادنیت کو ورق درورق ثابت کرتاہے ان کلمات کو واضع کرتے ہوئے بعالم دین اور خطیب قاری عقیل الرحمان نے فرمایا کہ آج جب کل عالم اور اسلامی ممالک غیر انسانی، غیر فطری اور غیراسلامی رسم ورواج کے ساتھ ساتھ قتل، زنا، چوری اور بددیانتی جیسے مہلک فتنوں کا شکار ہیں اور ہر کوئی اپنے ہی کنبہ،گھرانہ، دبدبہ کے لئے ب اور طاقت کے رکھ رکھاؤ کیلئے فکر مند ہے وہیں زاکرین اللہ کی رحمت کی تلاش میں صبح وشام اسکی حمد وثناء میں مشغول دیکھے جاتے ہیں کیونکہ یہ سبھی پر عیاں ہیکہ وہی خالق وہی مالک وہی رزاق اور وہی قادر ہے آج مخلوق اپنے خالق کو بھول کر الجھنوں، آپسی حسد، بدزبانی، بے حسی، بے شرمی اور خد غرضی کا شکار ہے وہیں ہمارے ملک کا اسلامی علوم اور تقویٗ سے شرابور خانقاہی نظام سے لگاتار اللہ اور رسول خداﷺ کی لاجواب تعلیم حق کو عام کرتے ہوئے پوری دیناکو وحدانیت، اخلاقیات، تہذیب اور مساوات کا جو حق پر مبنی درس دیا جارہاہے! خانقائی نظم ونسق،ذکر واذکار اور باعمل بزرگان دین کی روحانی محفلوں کی بابت اپنے تجربات کا اظہار کرتے ہوئے آج اسلامی مفکر عالم دین قاری عقیل الرحمان نے اہم موضوع پربیان کرتے ہوئے واضع کیاہیکہ عالمی سطح کی دینی، علمی اورروحانی شخصیت شیخ زکریا ؒ کے فرزندنیک سیرت قابل اعتماد پر کشش شخصیت کے علمبردار مولانا طلحہ نے گزشتہ دنوں شیخ الحدیث مولانا سلمان کو اپنی خلافت کیساتھ ساتھ(عربی مدرسہ کے نزدیک واقع) قابل اعتقاد اپنی روحانی خانقاہ کی ذمہ داری بھی شیخ سلمان کے سپرد کر دی ہے ایسا لگتاہیکہ اتنا اہم فیصلہ مدینہ شریف کے مشوروں کا ہی بہتر نتیجہ ہے کہ ایسی بلند ترین افکار واذکار کی یہ روحانی خانقاہ آج پھر شیخ زکریاؒ کی محفلوں کی یاد تازہ کر رہی ہے یہاں ہر پل اللہ کی رحمتوں کا نزول صاف دکھائی دینے لگاہے اعلیٰ ذہانت اور اوصاف کے مالک شیخ مولانا سلمان کو یہ ذمہ داری ملنا اس بات کی تصدیق ہیکہ مولاناہی شیخ زکریا ؒکے سلسلہ کے اصل وارث اور خلیفہ ئے خاص ہیں آج خانقائے شیخ طلحہؒ میں گھڑی دوگھڑی ذکر میں بیٹھ کرشیخ زکریاؒ کی پر نور محفلوں کا منظر سامنے آنے لگتاہے!