عالم_اسلام_سے_۲_دل_فگار_خبریں  فلسطین پر بڑھتے خطرات اور امسال حج پر پابندی

عالم_اسلام_سے_۲_دل_فگار_خبریں
 فلسطین پر بڑھتے خطرات اور امسال حج پر پابندی
سمیع اللّٰہ خان
۳۰ جون ۲۰۲۰
 کیا آپ جانتےہیں کہ اسرائیلی حکومت نے یکم جولائی سے غرب اردن، وادی اردن اور بحیرہ مردار سمیت فلسطین کے کئی علاقوں کو بتدریج اپنی خود مختاری میں لانے کا اعلان کیا ہے، فلسطین میں کھلی دراندازی، سرعام انسانی اقدار کی توہین اور دہشتگردانہ غنڈہ گردی ہورہی ہے، علانیہ ایک ملک دوسرے ملک پر فوجی کارروائی سے قبضہ کررہاہے لیکن جمہوریت، انسانیت، اور حقوق وطنیت کے ٹھیکیدار گونگے بہرے بنے بیٹھے ہیں،
 اس وقت جبکہ دنیا بھر کو جزوی مسائل میں الجھایا گیا ہے، عالم عربی میں صہیونی ریشہ دوانیاں عروج پر ہیں، لیکن برا ہو اس مغلوب اور شکست خوردہ ذہنیت کا جنہوں نے اپنے اعمال سے یہ ثابت کررکھا ہے کہ وطنی اور ملکی زیست کے مسائل ان کے لیے سرمایہ ہوچکےہیں اور بحیثیت مسلم پاسبانئ حرم کے الٰہی فریضے سے وہ منہ موڑ چکےہیں
جبکہ ایک مومن کے لیے سب سے اولین ترجیحی نقطۂ نگاہ عالم اسلام اور اسلامی دنیا کی مجموعی صورتحال ہوناچاہئے، بحیثیت مسلمان حرمین شریفین، جزیرۃ العرب اور اقصیٰ و فلسطین ہمارے لیے سب سے بڑھ کر سب سے مقدم ہوناچاہئے، اس کے بغیر اسلام کی روحانی نصرتوں کا تصور ایک بڑا دھوکہ ہے، جب سے مسلمانوں نے اپنی عالمی ایمانی اخوت سے منہ موڑ لیا وہ مسلسل رسوائی کے شکار ہورہےہیں،
 *کیا  مسلمانوں تک یہ خبر نہیں پہنچی ہیکہ: اسرائیل ایک جولائی سے ناصرف فلسطین کے غرب اردن پر قبضہ جمانے جارہاہے جس طرف پہلے سے ہی اسرائیل ۱۳۰ سے زائد یہودی بستیاں بناچکا ہے، بلکہ مسجدِ اقصیٰ کے باب رحمت کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیزی سے آگے بڑھا رہا ہے، وہیں عربی خطے میں ترکی کے خلاف ایک آگ بھڑکائی جارہی ہے، سعودیہ، امارات اور لیبیا و مصر میں یہ ڈر پھیلایا جارہاہے کہ ترکی خلافت عثمانیہ کا احیاء کرنے جارہاہے جس کے بعد ان ممالک کی بادشاہت ختم ہوجائے گی، یہ کارڈ کھیل کر یہودی لابی عربوں اور ترکوں کو باہم جنگ میں جھونکنے کی تاریخ دوہرا رہی ہے ‍… تاکہ وہ بآسانی القدس پر ہیکل کی تعمیر کرسکے.*
 کچھ روز پہلے، ایک جگہ پر مسجدِ اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ کا دو سطری پیغام نظروں سے گزرا تھا جس میں انہوں نے جو کچھ کہا تھا اس کے مطابق:
*” مسلمانوں کی مسلسل خاموشی صہیونیوں کو مسجد اقصیٰ پر غلبہ پانے کے ليے حوصلہ دے رہی ہے ” یہ پیغام ایک باغیرت مسلمان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے*
 لیکن اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیے کہ ہماری غیرت نے کیا کردیا ہے؟
 اسقدر دل دہلانے والی ایمانی حمیت کو للکارنے والی صورتحال پر بھی قبرستان سا سناٹا طاری ہے
 لیکن جو سعودیہ، فلسطین کے خلاف، عثمانی ترکوں کے خلاف سازشوں کے جال بن رہا ہے، امریکی گود میں بیٹھ کر عالمی اسلامی ریاستوں کی پیشقدمی روک رہا ہے، جب وہ سعودیہ عالمی قاتل اور مجرموں کے رکھوالے اقوام متحدہ کے آرڈر پر کرونا وائرس کے حوالے سے حج پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرتا ہے تو پوری دنیا بھر کے مسلمان شاہ سلمان کے دربار میں چاپلوسی کا نمبر لگا لیتے ہیں، جبکہ امتناع حج چاہے کسی سبب ہو کیا یہ خیرسگالی کا موقع بن سکتا ہے؟ کیا یہ مبارکبادی کی تقریب بن سکتی ہے؟ یہ کیسی محرومی اور منحوس پالیسیاں ہم مسلمانوں کی قسمت میں آگئی ہیں کہ اب حج پر پابندی لگنے کی خبر پر بجائے تڑپنے کے تاییدات بھیجی جاتی ہیں
 ایسی کھلی ہوئی منافقت پر دل کا خون نہ ہوجائے تو کیا ہو؟ ایکطرف قبلہء اول کی سودے بازی ہورہی ہے اسلامی آفاقیت کی قبر کھودی جارہی ہے، دوسری جانب یہ سب کرنے والے مجرموں کی تعریف اور حمایت ہورہی ہے، وہ بھی کرونا کے بہانے، یہ صورتحال دیکھ کر کوئی بھی غیور اور حمیت سے بھرپور مسلمان کسی بھی ٹیکنیکل، نپے تلے ڈرامائی الفاظ، اور مادیت کے ذریعے تھوپی ہوئی ڈپلومیٹک زبان کا ڈھونگ نہیں کرسکتا…… ہائے رے اسلاف کے نشیمن پر قابض زاغوں، یہ کیسے تم نے خود نشیمن کو روند رکھا ہے؟ ، ائے عربی مجاہدین کی اولادوں، ائے مجاہد ابن مجاہد کے سپوتوں، یہ کیسی بے رخی ہے اپنے قبلہء اول سے، اپنی عالمی ایمانی اخوت سے؟ ۱ جولائی جیسے جیسے قریب آرہاہے، دل کی دھڑکنیں تیز ہوتی جارہی ہیں، ہائے ناکامی ہائے رسوائی، کہ ہمیں اس منحوس گھڑی کا گواہ بننا تھا، میں خود بھی مجرم، میں بھی ناکام، میں بھی رسوا، کوئی بھی اس شکست سے فرار نہیں ہوسکتا، کوئی کم کوئی زیادہ سب شریکِ جرم ہیں، یہ سب کی رسوائي ہے، لیکن  رسوائی تک پہنچانے والے ظالموں اور کافروں کا ساتھ دینے والے سب ناکام ہوجائیں گے، اللّٰہ کا دین غالب آئے گا، ابابیلیں نہیں انسان ہی آئیں گے، عظیم انسان عظمتوں کی راہوں سے گزر کر آئیں گے، ہلالی پرچم لہرائیں گے، فضائیں مژدہ سنائیں گی: خیر مبارک ہو، خیر مبارک ہو__