بھارت کے مسلمانوں سے کوویڈ ۔19مہاماری (وبا)سے لڑنے سے متعلق ایک اپیل:
نجم الہدیٰ ، (آئی پی ایس ، تمل ناڈو کیڈر) ، محمد شاہین (آئی اے ایس ، ہریانہ کیڈر) ، اور آصف جلال (آئی پی ایس ، ہماچل پردیش کیڈر). ۔
کوویڈ ۔19 کی وبا ہمارے ملک اور انسانیت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن کر سامنے آ ئی ہے ۔ہمارا ملک ہندوستان اس پر قابو پانے اور اسے شکست دینے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔
اس وقت ہندوستانی معاشرے کو یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان اجتماعی طور پر ‘معاشرتی فاصلے’ اور وبائی امراض کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے مشترکہ اقدامات پر عمل نہیں کررہے ہیں۔
ہم نے بہت سے پریشان کردینے والے ویڈیوز دیکھے ہیں جن میں مسلم کمیونٹی کے لوگ محکمہ صحت کے کارکنوں پرپتھر برسارہے ہیں اور پولیس اہلکاروں سے الجھ رہے ہیں جو اپنا قانونی فرض ادا کر رہے تھے۔ کچھ ویڈیوز میں ، پولیس کو مسجدوں میں نماز پڑھنے کےلیے ضد پر اڑے لوگوں پر ڈنڈے برسانا پڑ رہا ہے۔
4 اپریل ، 2020 کو ، قومی سطح کے اخبار میں یہ خبر شائع کی گئی ہے کہ بھارت میں کوروناوائرس کے جتنے بھی پازیٹیو کیس سامنے آئے ہیں ان میں سے 25 فیصد وہ لوگ ہیں جو دہلی میں مارچ کے مہینے میں منعقدہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شامل ہوئےتھے۔
ایسےمشکل وقت میں ، ہم ہندوستان کے مسلمان بھائیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں اور کورونا وائرس کے خلاف اجتماعی لڑائی میں مثال بن کر سامنے آئیں۔ مسلمان حضرات اپنی کسی بھی حرکت یااقدام سے کسی کو بھی ایسا موقع نہ دیں کہ انہیں وبا یا مہاماری پھیلانے کا ذمے دار ٹھہرایا جائے۔ ان کے کسی بھی عمل سے کوئی بھی یہ نہ کہہ سکے کہ مسلم قوم کی غیر ذمے دارانہ حرکت کی وجہ سے ہندوستان میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ کمزور ہوئی ہے۔
اگر مذہبی اصولوں کی بات کریں تو بے وقوفی اور ضد سے خود کو وائرس سے متاثر کرنا گناہ ہے ۔خودکشی کرنا اور لاپرواہی سے کوئی بیماری مول لینا ایک مسلمان کے لیے حرام ہے۔ یہاں ہم یہ بتادیں کہ ایک بار جب یہ وائرس جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو صرف اس شخص تک محدود نہیں رہتا جس نے اپنی حماقت سے اس وبا کو اپنے پاس بلایا ہے بلکہ یہ وائرس اس شخص کو برباد کرنے کے بعد پورے خاندان اور معاشرے میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلتا ہے۔ اور معصوم لوگوں کے لئے موت اور بربادی کا سبب بنتا ہے۔
قرآن شریف میں لکھا ہے کہ اگر کوئی آدمی کسی بےگناہ انسان کو مارتا ہےتو یہ ایسا ہی ہے جیسے اس نے ساری انسانیت کا قتل کیا ہو،اور یہ بھی کہ اگر ایک شخص کسی دوسرے شخص کی جان بچائے تو یہ کام اس طرح ہےجیسے اس نے ساری بنی نوع انسان کی جان بچائی ہو۔ لہذا ، آئیے اپنےاچھے اعمال سے اپنے بھائی کی جان بچائیں۔
ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کئی احادیث ہیں جو ہمیں یہ بتاتی ہیں کہ وبائی بیماری پھیلنے سے کیسے روکاجائے اور سماج کو کیسے بچایا جائے۔
لیکن اگر ہماری مذہبی کتابوں میں وبا سے لڑنے اور اس سے بچنے کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہوتا تب بھی اس سے لڑنے کے لئے جو بات درست ہے اسے ہمیں پوری ذمے داری سے انجام دیناتھا۔
ہمیں ڈاکٹروں اور ماہرین کے مشوروں اور تجاویز کو ماننا چاہئے اور ان پر عمل کرنا چاہئے۔اس طرح ہم خود کو بھی بچاسکیں گے اور اپنے ملک اور دوسرے شہریوں کی بھی حفاظت کریں گے۔
یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ اس خطرناک وبا کے دوران بہت سے مسلمان حضرات مسجد جانے پر اصرار کررہے ہیں ، بہت سے لوگ مختلف مدارس میں مقیم ہیں ۔
اس وبا کےجانے کے بعدجب معمول کی زندگی پٹری پر لوٹے گی تو آپ مسجد جاسکیں گے۔ اگر آپ کورونا کے ساتھ لڑائی کے دوران کچھ دنوں تک مسجد نہیں جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ نے مسجد کو ویران کردیا ہے ، یہ ایک غلط فہمی ہے، آپ گھر میں نماز ادا کر سکتے ہیں ۔ہماری سمجھداری اورہمارا ذمے دارانہ رویہ ایک آدمی سے لے کر پورے ملک کو بچائے گا ۔
ہم ایک بار پھر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اس مصیبت کے دوران ، مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو آگے آنا چاہئے اور کورونا وائرس سے لڑنے میں حکومت کے ہاتھوں کو مضبوط کرنا چاہئے ، وزارت صحت اور WHO کی ہدایات پر عمل کرنا چاہئے ۔
گھروں میں رہیں، اپنا خیال رکھیں،
خدا آپ سبھی کو اس وبا سے محفوظ رکھے۔
Translated by Mr Abdul Hayee Khan, working in mass communication.