این پی آر پر پارلیمنٹ میں زبانی وضاحت ناکافی حکومت آئین میں ترمیم کرے یا سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرے : ملی کونسل

این پی آر پر پارلیمنٹ میں زبانی وضاحت ناکافی
حکومت آئین میں ترمیم کرے یا سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرے : ملی کونسل
نئی دہلی۔13مارچ 2020
این پی آر کے تعلق سے وزیر داخلہ امت شاہ کی وضاحت پر آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ مسئلے کا حل نہیں ہے کیوں کہ اصل چیز قانون کے الفاظ ہیں ۔سٹیزن شپ امیڈمینٹ ایکٹ 2003 میں ہی افسران کو ڈی لکھنے کا اختیار دیا جاچکاہے اس لئے وزیر داخلہ کا اس سے انکار کرنا مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ اگر واقعی ان کی نیت صاف ہے تو و ہ ایکٹ میں ترمیم کریں کیوں کہ قانون کے الفاظ بہت اہم ہوتے ہیں ۔ اسی کا ہر جگہ حوالہ دیاجاتاہے ۔ کوئی بھی حکومت اسی کی بنیاد پر کام کرتی ہے ۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جس مسئلے کی بنیاد پر ملک کے عوام سڑکوں پر ہیں ۔ہندومسلم ،سکھ عیسائی،آدی واسی اور دلت لگاتار احتجاج کررہے ہیں جس بنیاد پر انہیں خدشہ اور شک ہے اس کو دور کرنا سرکار کی ذمہ داری ہے اور صرف کہہ دینے سے وہ خدشہ دور نہیں ہوسکتاہے بلکہ پارلیمنٹ میں آئین کے اندر اس کیلئے ترمیم ضروری ہے ۔یا کم ازکم حکومت سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرے جس میں پورے معاملہ کی وضاحت ہو ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے یہ بھی کہاکہ اس وقت پورا ملک کرونا وائر س سے جھوجھ رہاہے ۔ تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے ہیں ۔سفر پر پابندی عائد ہوتی جارہی ہے ۔ پوری کوشش اس وباءپر قابو پانے کی ہے ایسے میں این پی آر جیسے قانون پر اتنی توجہ دینا غیر ضروری ہے ۔ پوری انرجی اور معیشت غیر ضرروی کام پر صرف ہوگی ۔ اس وقت ضرروت ہے کہ پوری انرجی کروناوائرس سے تحفظ پر صرف کیا جائے ۔ این پی آر سے ایک خدشہ یہ بھی ہے کہ کرونا وائرس بڑھے گا کیوں کہ افسران گھر گھر جائیں گے ،اگر ایک بھی افسر یا کرم چاری کو وائر س ہوا تو گھر گھر یہ وبا پھیل جائے گی اس لئے بہتر اور مناسب حل یہی ہے کہ سرکار اس کو ختم کردے یا کم ازکم آئین میں ترمیم کی جائے یا سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا جائے ۔
واضح رہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے کل راجیہ سبھا میں کہاتھا کہ این پی آر میں کسی سے دستاویز نہیں مانگا جائے گا ۔ جو معلومات دستیاب ہوں گے صرف وہی داخل کرناہے او رکسی کے نام کے آگ ڈی یعنی مشکوک نہیں لکھاجائے گا ۔