فسادات اور ہماری پیش رفت.

فسادات اور ہماری پیش رفت.

محمد سمیع اللہ شیخ

ملک ھندوستان میں مسلمان 70 سال سے فسادات کی مار جھیل رہے ہیں ، ایک رپورٹ کے مطابق آزادی کے بعد سے اب تک 58400 فسادات ہوئے ہیں یعنی اوسطاً 11 فسادات ہر سال ! ، 110 فسادات ایسے ہیں ، جن میں 50 سے زائد جانیں تلف ہوئی ہے ۔ پچھلے 10 سالوں میں اوسط حیرت انگیز طور پر بڑھ گیا ہے ، یعنی 2008 تا 2018 تک 800: فسادات ہوئے ہیں ، اوسط روزانہ 2 ! اور ان تمام فسادات میں پولیس کا رویہ متعصبانہ ، معاندانہ اور مشکوک رہا ہے ۔

    ماشاءاللہ ! ہماری جماعتیں و تنظیمیں مستعدی و تندہی سے " ریلیف ورک " میں لگ جاتی ہے اور راحت رسانی کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے مگر فسادات کا یہ لامتناہی  سلسلہ کچھ اور ہی تقاضہ کر رہا ہے ۔ پچھلے دس سالوں میں فسادات کی جو باڑھ لگی ہے ، وہ بھی حالات کے مزید ابتر ہونے کی نشاندہی کر رہی ہے ، پولیس کا مشکوک رویہ ، گھروں کو   اور دکانوں کو نشان ذدہ کرنا اور      پولیس و فوجی یونیفارم میں دہشتگردی کا ننگا ناچ آنے والے  حالات کو مزید ڈراؤنا بنا رہا ہے ۔ 

 یہ بات سب بخوبی سمجھ رہے ہیں کہ دشمنوں نے دہلی فساد کے زریعے مسلم نسل کشی کی نئی حکمت عملی تیار کی ہے اور اس سے نپٹنے کے لئے مسلمانوں کو بھی اب نئی حکمت عملی کے تحت میدان میں آنا ہی  ہوگا ۔ اب تک جو ہو چکا سو ہو چکا ،آگے جو ہونے والا ہے اسے محسوس کرنے کے بعد شترمرغ کی طرح ریت میں منہ چھپانا سودمند نہیں ہوگا ، بلکہ  خود احتسابی کے ساتھ   منظم منصوبہ بندی کے زریعے ہی ان حالات سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ 

 قرآن حکیم اور  سنت رسول ﷺ خود احتسابی و منظم منصوبہ بندی کا  موثر و کارگر زریعہ ہے اور اس سے بےنیازی کا نتیجہ  ذلت و مسکنت کا لا متناہی سلسلہ ! اللہ تعالی پر کامل ایمان و توکل ، استقامت فی الدین اور اتحاد بین المسلمین کی کیفیات کو امت کے درمیان زندہ کرنا ، مردہ دلوں میں نئی روح پھونکنے  کے مترادف ہوگا ۔ معاف کرنا ، یہ کام جماعتی سطح پر اور گروہ گروہ ہو  ں کر نہیں ہو سکتا 

بلکہ ملی سطح پر عصبیت و تعصب سے پاک ہو کرنا ضروری ہے ۔ جماعتی و مسلکی گروہ بندی نے امت کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں امت محمدیہ اپنے اپنے جماعت و گروہ میں مست و بےخبر ہے ۔اس کام کی ترتیب ، ترغیب و تفہیم کے لئے امت کے باشعور ، دردمند اور حوصلہ مند علماء کرام و دانشوران کو فی الفور آگے بڑھ کر کرنا ہوگا ۔

 دوسری اہم بات جس کا تعلق اس مضمون کے عنوان سے ہے ، وہ یہ کہ طاقت کا حصول ایک اہم ہتھیار ہے اور قرآن حکیم و فرمان رسول ﷺ نے بارہا اس کی طرف توجہ دلائی ہے جبکہ  اس سے غفلت و سستی نے امت کو نوالہ تر بنا کر رکھ دیا ہے ، چنانچہ طاقت  کے  حصول کی ترغیب ، بلکہ پیش رفت بھی ضروری ہے ۔ ہم اتنا تو کر سکتے ہیں کہ دستور ہند دفاع کے لئے جن اقدامات کی اجازت دیتا ہے ، اسے فوری طور پر اختیار کرنے کے لئے سنجیدہ ہو جائے اور فساد ذدہ علاقوں میں لاٹھیاں ، ہاکی اسٹیک ، غلیل وغیرہ بھی ریلیف کے سامان کے ساتھ فراہم کریں ، مقابلہ جب برابر کا ہوگا یا فیصلہ کن ہوگا تو بعد کی ریلیف کا بوجھ و  خرچ دونوں کم ہو جائے گے اور امن بھی پائیدار ہوگا ۔  

 جماعتیں و تنظیمیں اپنے معمولات  ( ایکٹیویٹیز ) کو کم کرکے " ملی پلیٹ فارم " تشکیل دے اور نوجوانوں کی تعمیر سازی پر ذیادہ فوکس کریں ، ان شاءاللہ   ملی جذبہ فروغ پائے گا ، نوجوان عدل و انصاف کے تئیں بیدار ہوگے ، ذہن و  جسم تعمیری کام میں صرف  ہوںگے ۔،    اور آپسی دوریاں و  رنجشیں کم ہوگی ۔  یہ کام جماعتی و تنظیمی سطح سے اوپر اٹھ کر ملی پلیٹ فارم ہی سے ممکن ہے ، کیونکہ جماعتی  گروہ  بندی  کی  تقسیم مسلمانوں کو کمزور تر کررہی    ہے ، اور  بدقسمتی سے امت کی قوت ، اہلیت اور کارکردگی سب کچھ نہ صرف   تقسیم بلکہ  ضائع  ہو رہی ہے ۔ 

قیاس نہ کر اپنی ملت کو اقوام عالم پر تو
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی

 یہ چند   گزارشات امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے عرض کی جا رہی ہے ، اور اس سے بہتر تجاویز آپ حضرات بھی پیش کر سکتے ہیں ، اصل مسئلہ خود احتسابی کی کمی ہے ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ امت مسلمہ کا کھویا وقار پھر سے بحال کریں اور اسے اپنے فرضِ منصبی کو ادا کرنے کی توفیق دے ۔