ہمیں’ شر‘ پر مبنی میڈیا کی جگہ پر ’خیر ‘پھیلانے والے میڈیا کو قائم کرنا ہےدوروزہ میڈیا ورکشاپ برائے وابستگان جماعت اسلامی مہاراشٹر میں امیر حلقہ رضوان الرحمن خان کا عزم

ہمیں’ شر‘ پر مبنی میڈیا کی جگہ پر ’خیر ‘پھیلانے والے میڈیا کو قائم کرنا ہےدوروزہ میڈیا ورکشاپ برائے وابستگان جماعت اسلامی مہاراشٹر میں امیر حلقہ رضوان الرحمن خان کا عزم 
اورنگ آباد : ’ہمیں شر پر مبنی میڈیا کی جگہ پر خیر پھیلانے والے میڈیا کو قائم کرنا ہے‘ یہ باتیں دوروزہ میڈیا ورکشاپ  اورنگ آباد میں وابستگان جماعت اسلامی کے درمیان کہی ۔ جماعت اسلامی مہاراشٹر نے اپنے وابستگان کی تربیت کیلئے دوروزہ میڈیا ورکشاپ کا انعقاد کیا ۔ جس میں سو سے زائد ارکان و کارکنان نے شرکت کی اس میں خواتین کی بھی شمولیت رہی ۔ جماعت اسلامی مہاراشٹر نے جماعت کے میڈیا سیل میں کام کرنے والے افراد کی تربیت کیلئے کئی ماہرین کی خدمات لی جن میں جماعت اسلامی ہند کے میڈیا سکریٹری بشرالدین شرقی ، حیدر آباد سے خالد ایم ، ہندی روزنامہ بھاسکر کے سابق مدیر عبد القدیر، نائب امیر حلقہ اور رکن مرکزی شوریٰ ڈاکٹر سلیم خان ، ایڈووکیٹ عادل بیابانی اور مولانا آزاد کالج میں شعبہ صحافت کے سربراہ شاہد جی شیخ قابل ذکر ہیں ۔ اس کے علاوہ جماعت کے دیگر ذمہ داروں نے بھی ورکشاپ میں شامل افراد کی رہنمائی کی ۔خالد ایم ، عبد القدیر سابق مدیر بھاسکر اور شاہد جی شیخ نے اخبارات اور ٹی وی نیوز چینل میں خبروں کو ملنے والی توجہ کے تعلق سے رہنمائی کی جس میں خاص توجہ اس بات پر دلا ئی گئی کہ چھوٹے چھوٹے جملوں اور اہم نکات جو عام انسانوں کو مخاطب کرتے ہوں اس کو رپورٹ میں جگہ دی جائے تو رپورٹ کی اشاعت میں آسانی ہوتی ہے ۔ ایڈووکیٹ عادل بیابانی نے سوشل میڈیا اور سائبر وقوانین کے تعلق سے گفتگو کی ۔ اس موقعہ پر امیر حلقہ مہاراشٹر رضوان الرحمن خان نے کہا کہ ہم میڈیا میں کمزوری کے باوجود اپنا وجود رکھتے ہیں ۔انہوں نے جماعت اسلامی کی میڈیا کے تعلق سے کہا کہ ہمارے سامنے میڈیا میں متحرک افراد کی ایک قابل لحاظ تعدادموجود ہے ۔موجودہ دور میں میڈیا کی حکومت ہے ۔اس دور میں جس کے ہاتھ میں میڈیا ہوگا اسی کی حکومت ہوگی یہ سمجھنا ہمارے لئے ضروری ہے ۔امیر حلقہ نے جماعت اسلامی میں میڈیا کےلئے متحرک افراد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ سے ہمیں بہت امیدیں ہیں ۔موجودہ وقت میں میڈیا کی اہمیت اور اس کی قوت کے پیش نظر امیر حلقہ نے کہا اب وقت آگیا ہے کہ ہم میڈیا میں خود انحصار اور مستحکم بنیں ، ہمیں خاموش رہنے یا عام حالات کی طرح کام کرنے کی بجائے جنگی پیمانے پر کام کرنا ہوگا ۔آرام سے کام کرنے کا وقت بیت چکا ہے ۔امیر حلقہ نے پوری امت ہی نہیں عالم انسانیت کے تناظر میں کہا ہمیں تین میدانوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے اول جماعت اسلامی ہند کے پاس جو میڈیا کی قوت ہے اسے نہ صرف ملت اسلامیہ بلکہ پوری عالم انسانیت کیلئے مفید بنانے کی جانب قدم بڑھانا ہے ۔ انہوں نے موجودہ میڈیا کو شر کا نمائندہ قرار دیتے ہوئے اپنے عزائم کے تعلق سے کہا ’ہمیں شر کے مقابلہ میں خیر پر مبنی میڈیا کو عوام کے سامنے پیش کرنا ہے‘ ۔ دوئم ہمیں میڈیا کو پھر سے نظریات اور تصور زندگی کے علمبردار کے طور پر پیش کرنا ہے اور سوئم تکنیکی طور پر ہمیں اپنے میڈیا کو وقت کے تقاضہ کے تحت جدت لانا ہے ۔امیر حلقہ نے جماعت کے ارکان و کارکنان کو نصیحت کرتے ہوئے کہا ہمیں جن صلاحیتوں پر مبنی افراد ہیں اس میں تیزی سے اضافہ کی ضرورت ہے ۔ہمیں ایک اور طرف ذہن مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور وہ یہ ہے کہ جن صحافیوں کا دین کے بنیادی تصور سے تعلق نہیں ہے ان سے نفرت یا دوری اختیار کرنے کی بجائے ان سے دوستانہ تعلقات بحال کریں ۔ امیر حلقہ نے سورہ الانفعال ،آیت ۶۰’’اور جہاں تک ممکن ہو کافروں کے مقابلہ کے لئے قوت اور جنگی گھوڑے تیار رکھو ۔ جن سے تم اللہ اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے دشمنوں کو خوفزدہ کر سکو ۔جنہیں تم نہیں جانتے ۔مگر اللہ انہیں جانتا ہے‘ ‘ پر اپنی بات ختم کرتے ہوئے پھر سے اس کا اعادہ کیا کہ ملک میں خیر پر مبنی میڈیا کی قوت کو مضبوط کیا جائے۔جماعت اسلامی ہند کے میڈیا سکریٹری بشرالدین شرقی نے بھی میڈیا میں تبدیلی کیلئے ورکشاپ میں شامل افراد کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ہی جماعت اسلامی کی میڈیا میں پیش قدمی کو بیان کرتے ہوئے کہا میڈیا تین سطحوں پر کام کررہا ہے ۔ اول کسی بھی مسئلہ کو شرانگیزی کی حد تک اس میں شدت پیدا کرتا ہے ۔دوئم اسلام اور مسلمانوں کے امیج بگاڑنے کی کوشش اور سوئم فرضی خبروں کی ترسیل ۔ اس کے مقابلہ کے لئے بھی ٹی وی چینل اور اخبارات نکالنے کے ساتھ ہمیں انفرادی طور سے بھی میڈیا بن جانے کی ضرورت ہے ۔محض یہ کہہ دینے سے کہ اللہ کو جو منظور ہوگا وہ ہوگا یہ مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ہمیں اسلام نے جد و جہد کی تعلیم دی ہے ۔ اس کیلئے ضروری ہے اگر دشمن اپنے نظریات کو عوام میں عام کررہا ہے تو ہمیں بھی اپنے نظریات کی ترسیل کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔اپنے درمیان کے ہنر مند افراد کو پروموٹ کریں ۔ ذاتی طور سے بھی مثبت پہلوئوں پر خود سے ویڈیو بنا کر اسے مشتہر کریں ۔اپنے درمیان سے لیڈرشپ کو منظر عام پر لائیں ۔انہوں نے دو مثالیں دیتے ہوئے بتایا ایک سادہ سی شخصیت کے مالک انتظار نعیم نے عوامی مفاد میں ایک ہزار سے زائد حق اطلاعات کے تحت معلوماے کے حصول کیلئے درخواست دی اور کیرالہ کے کامونی مولوی ایک ایسی شخصیت ہیں جن کی سربراہی میں تقریبا ایک ہزار ادارے کام کررہے ہیں ۔ ان خوبیوں کے افراد کو بطور لیڈر عوام الناس میں متعارف کرائیں ۔ میڈیا ورکشاپ کی شروعات کرتے ہوئے واجد قادری نےتذکیربالقرآن پیش کیا اور اس کے بعد اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ قرآن باہمی ربط کا بہترین ذریعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے خطبہ جمعہ امت مسلمہ کیلئے ایک ایسا موقعہ عنایت فرمایا ہے جس کیلئے کسی خاص جد وجہد کی ضرورت نہیں ہوتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ نبی ﷺ کی سیرت میں ہمیں یہ بھی روشنی ملتی ہے کہ افراد کو ان کی خصوصیت کی مناسبت سے انہیں ذمہ داری دینی چاہئے ۔جیسے صحابی رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خاص خوبیوں کی وجہ سے ان کو متعدد ذمہ داریاں سونپی گئیں ۔اللہ کا فرمان ہے کہ ’دین کو حکمت سے لوگوں میں پہنچایا جائے‘۔واجد قادری نے موجودہ دور کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے کہا دشمن پوری طرح متحد ہے اور ہم ابتک مختلف قسم کے مسائل میں الجھے ہوئے ہوئے ہیں ۔ہمارا دشمن میڈیا کی سحر انگیزیوں کی مدد سے پوری دنیا پر قابض ہے ۔ انہوں نے کہا ’جو میڈیا کو کنٹرول کرے گا وہی عوام کے ذہنوں پر چھائے گا ۔ واجد قادری نے جماعت اسلامی کے کیڈروں سے کہا کہ میڈیا سے نفرت کرنے کی بجائے خود میڈیا بن جائیں ‘۔ نائب امیر حلقہ ضمیر قادری نے بھی ذرائع ابلاغ کے میدان میں متحرک جماعت کے ارکان و کارکنان سے خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا ’اسلام صرف امن کیلئے ہی نہیں ہے بلکہ وہ قیام عدل کیلئے بھی آیا ہے ، خدمت خلق اپنی اہمیت کے ساتھ خلق کے درمیان عدل بھی انتہائی ضروری ہے‘ ۔انہوں نے مزید کہا ہمیں کسی رجحان کی اتباع کی بجائے رجحان بنانے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔جیسے ’معیاری تعلیم بھی بنیادی انسانی حقوق ہے‘ ۔ اس رجحان کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔