مہاراشٹر میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر مخالف محاذ قیام !میڈیا اپنا رخ تبدیل کرے اس نے حکومت کی واہ واہی بہت کرلی اب وقت آگیا ہے کہ وہ عوام کے مسائل کو حکومت کے ایوانوں تک پہنچانے میں ہمارا تعاون کرے- سابق جسٹس کولسے پاٹل

مہاراشٹر میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر مخالف محاذ قیام

ممبئی : ملک میں سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کیخلاف عوامی تحریک حکومت کیلئے پریشان کن بنتی جارہی ہے ۔ اس کیخلاف عوام خصوصاً طلبہ پورے طور سے میدان میں آچکے ہیں اور حکومت کے ہر جبر کے باوجود یہ عوامی تحریک عوام مخالف اور دستور مخالف مذکورہ قانون کے خاتمہ تک تحریک جاری رکھنے کا عزم رکھتی ہے ۔ اسی درمیان آج ممبئی میں سی اے اے ، این سی آر اور این پی آر مخالف محاذ کا اعلان کیا گیا ۔ ملک موجودہ مخدوش صورتحال اور حکومت کی آمرانہ اور دستور مخالف پالیسی کیخلاف سماجی کارکنان ، حقوق انسانی کے کارکنان کا محاذ تشکیل دیا گیا ۔ واضح ہو کہ اس سے قبل یہ محاذ مرکزی سطح پر نئی دہلی میں تشکیل پاچکا ہے جس کے قومی کنوینر روی نائر اور کو کنوینر مجتبیٰ فاروق ہیں ۔ ’الائنس اگینسٹ سی اے اے ، این آر سی اینڈ این پی آر‘نے حکومت کے موجودہ شہری ترمیم قانون کو غیر دستوری قرار دیا ۔
ممبئی پریس کلب میں مذکورہ محاذ کی تشکیل کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مہاراشٹر اور ممبئی کے لئے محاذ کے کنوینر کولسے پاٹل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اب میڈیا اپنا رخ تبدیل کرے اس نے حکومت کی واہ واہی بہت کرلی اب وقت آگیا ہے کہ وہ عوام کے مسائل کو حکومت کے ایوانوں تک پہنچانے میں ہمارا تعاون کرے ۔ پریس کانفرنس میں موجود سابق جج ہوسبیٹ سریش نے کہا کہ میں عوام کی فلاح و بہبود کی خاطر چوبیس گھنٹے کام کرنے کو تیار ہوں ۔آج محاذ کی تشکیل کے بعد ذمہ داروں نے کہا کہ اس کا مقصد ملک کے موجودہ عوامی مسائل پر عوامی تحریک کو متحرک کرنا ہے خصوصی طور سے دستور مخالف سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کیخلاف پرزور عوامی تحریک کی حمایت اور اسے ملک کے گوشے گوشے تک پہنچانا ہے ۔ مذکورہ محاذ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کیخلاف عوامی تحریک کے مستقبل کے لائحہ عمل کو ترتیب دیا جائے گا ۔
’الائنس اگینسٹ سی اے اے ، این آر سی اینڈ این پی آر‘ میں جسٹس کولسے پاٹل اور جسٹس ہوسبیٹ سریش کے علاوہ سینئر ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ چیئر مین اے پی سی آر ،سنجے سنگھوی سینئر کائونسل و ٹریڈ یونین لیڈر ، انتھونی ڈائس بامبے کیتھالک سبھا ،عبد الحسیب بھاٹکر جماعت اسلامی ممبئی ،چرنجیت گوڑا پنجابی سانجھی سبھا ، سہیل کھنڈوانی منیجنگ ٹرسٹی ماہم اور حاجی علی درگاہ ، سورنا سالوے سمتا ودیارتھی اگھاڑی نیز ان کے علاوہ ۶۵ سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے اس میں شرکت کی ۔اس موقع پر آل انڈیا ملْی کونسل ممبئی یونٹ کےصدر راشد عظیم نے کہاصحت مند معاشرے اور ملک کے لیے صحتمند سرکار کا ہونا ضروری ہے پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سرکار پر دماغی طور سے مفلوج بیمار لوگوں کا قبضہ ہے جن کا علاج ضروری ہے۔
صحافیوں کے اس سوال پر کہ اس وقت جبکہ جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت جے این یو میں بھی طلبہ تحریک عروج پر ہے آپ ان کا ساتھ دینے کی بجائے ایک الگ سے تنظیم بنانے کی ضرورت کیا ہے ؟ مجتبیٰ فاروق نے کہا کہ ہم اس الائنس کے ذریعہ اسی تحریک کو تقویت دینے کا کام کریں گے ۔قومی کو کنوینر مجتبیٰ فاروق نے بتایا کہ ہم ابتک چار ریاستوں میں مذکورہ الائنس یا محاذ تشکیل دے چکے ہیں اور ہمیں مزید پانچ چھ ریاستوں میں اس محاذ کو قائم کرنا ہے تاکہ موجودہ تحریک کو مرکزیت دی جاسکے اور عوام مخالف اور دستور مخالف کو حکومت واپس لینے پر مجبور ہوجائے ۔