آل انڈیا ملی کونسل کے نمائندہ سہارنپور کمشنر سے کی ملاقات , صدر جمہوریہ ہند سےشہریت ترمیمی بل کو ختم کرنے کاکیا مطالبہ
ہندوستان کا آئین تمام مذاہب کے لوگوں کو برابر کا حق دیتا ہے. مگر مرکزی حکومت نے شہریت ترمیمی بل لا کر ملک کے لوگوں کے درمیان دیوار کھڑی کرنے کا کام کیا ہے اور ہندوستان کے آئین کے سراسر خلاف ہے. اس لئے صدر جمہوریہ ہند کو چاہیے کہ وہ اس قانون کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں. ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے نمائندہ سہارنپور کمشنر سے ایک ملاقات کے دوران کیا آل انڈیا ملی کونسل ضلع سہارنپور کے صدر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی کی قیادت میں تنظیم کے ایک نمائندہ وفد میں ممبر پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن کی سرپرستی میں سہارنپور کے کمشنر سنجے کمار سے ان کے دفتر میں ملاقات کی. صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک عرضداشت بھی پیش کی, جس کے ذریعے شہریت ترمیمی بل کو ختم کرنے یا واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا. ممبر پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن نے کہا کہ بھارت کے مسلمانوں نے ملک کو تاریخی عمارتیں دین اور مولانا ابوالکلام آزاد سے لیکر اے پی جے ابوالکلام نے ہندوستان کو تعلیم سے لیکر سائنس تک مضبوط کیا اور میزائل دے کر بھارت کو دنیا کے طاقتور ملک کی فہرست میں برابر کھڑا کردیا, مگر موجودہ حکومت ملک کو جوڑنے کی نہیں بلکہ توڑنے کی کوشش کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ لوگوں کا دھیان اصل مسائل کی طرف سے ہٹاکر تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے. حاجی فضل الرحمن نے کہا کہ لوگوں کو شہریت ترمیمی قانون 2019 سے مودی سرکار نے ملک کے ملک کو آگ میں جھونکنے کا کام کیا ہے. ہمارا احتجاج جاری رہے گا انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دلی, علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور دیگر یونیورسٹیاں اور یونیورسٹیوں کے طالب علموں کے ساتھ ساتھ مختلف علاقوں میں اس قانون کے خلاف احتجاج کر رہے. لوگوں پر پولیس کے ظلم وستم کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون آئین کی خلاف ورزی کرکے لایا گیا ہے. ملی کونسل اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ اس کو واپس لے اور لوگوں کے مطالبات پر دھیان دے مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے کہا کہ یہ ملک پھولوں کا ایک گلدستہ ہے اور یہاں مختلف طرح کے مختلف رنگ ونسل کے لوگ گلدستے میں پھول کی مانند رہتے ہیں, انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان رکھنا ہم سب کی ترجیح ہونی چاہئے.
حکومت ہند کو چاہیے کہ وہ مظاہرین کی باتوں کو سنے اور ان کے احتجاج کو درکنار نہ کرے. مولانا عبدالمالک مغیثی نے صدر جمہوریہ ہند سے اپیل کی ہے وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور اس قانون کو واپس لے کر لوگوں کی قدروں کا احترام کریں. اس موقع پر نائب شہر قاضی ندیم اختر, چودھری جاں نثار ایڈوکیٹ, سابق ممبر پارلیمنٹ منصور علی خان, سعد علی خان, حاجی اوصاف, سکھ سماج سے سردار چندر جیت سنگھ, نکو کونسلر نگر نگم سہارنپور, فادر ڈینیل, عیسائ سماج سے سردار سکھ آشیش نندا, صابر علی خان شہر صدر ملی کونسل, عمران ملک بلاک پرمکھ, راؤ بابر ایڈووکیٹ, مولانا دلشاد سعد مظاہری, حسن رانا چودھری, مظفر علی, مولانا عارف مظاہری, مولانا مبین, اختر مظاہری بہٹ, مولانا شمشیر الحسنی رامپور منیہاران, طاہر چودھری, ابوبکر سید حسان, مولاناعارف, ڈاکٹر واصل کیرانہ, سید مدثر حسین, چودھری ساجد خان پور, مولانا واصف, مولانااسجد, قاری فیضان, سرور عرفان, ٹھیکدار شکیل, پردھان محمد علی ایڈووکیٹ, اے ایس سہارنپور وغیرہ موجود رہے.