اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے نے پریس کانفرنس میں شہریت ترمیم بل کی مذمت کی سماجی کارکنان نے بل کو انسانیت اور دستور مخالف بتایا اور کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ مظلوموں کے درمیان تفریق برتیں
اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے نے پریس کانفرنس میں شہریت ترمیم بل کی مذمت کی سماجی کارکنان نے بل کو انسانیت اور دستور مخالف بتایا اور کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ مظلوموں کے درمیان تفریق برتیں
ممبئی : حالیہ سرمائی اجلاس کے درمیان متنازعہ اور انسانیت مخالف شہریت ترمیم بل کو پاس کرنے سے پورا شمال مشرق تو سلگ ہی اٹھا ہے اس کے علاوہ بھی پورے ملک میں بے چینی ہے جس کی وجہ سے جگہ بجگہ احتجاج ہورہے ہیں ۔ ممبئی میں بھی دو سماجی تنظیموں ایکشن فار پروٹیکشن آف سِوِل رائٹس اور فورم فار ڈیمو کریسی کمیونل ایمنیٹی نے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پریس کانفرنس میں اس کی مخالفت کی اور ملک کی سالمیت کیلئے اسے خطرہ بتایا ۔ تنظیم نے ممبئی اور مہارشٹر کے مختلف سماجی کارکنان کو اپنا موقف رکھنے کیلئے مدعو کیا تھا جس میں جماعت اسلامی ہند کے ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ ہم انہیں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ مظلوموں کے درمیان تفریق برتیں ۔مظلوم کہیں کا بھی اور کسی مذہب یا ذات کو ہو وہ صرف مظلوم ہوتا ہے ۔علما کونسل کے مولانا محمود دریا آبادی نے کہا ایسا قانون پہلی بار بنا ہے جو مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذہب انسان کا ذاتی معاملہ ہے لیکن اس بنیاد پر تفریق غیر انسانی ہے ۔انہوں نے اسے مضحکہ خیز بتایا کہ صرف تین ملک جو مسلم اکثریت والے ہیں وہاں کے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ امیت شاہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بول رہے تھے کہ یہ بل شہریت لینے کیلئے نہیں بلکہ شہریت دینے کیلئے لایا گیا ہے ۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ یہ بل شہریت چھیننے والی ہے ۔معروف سماجی کارکن ڈولفی ڈیسوزا نے کہا موجودہ حکومت کی انسانیت مخالف پالیسی کی مخالفت ہمیں کیوں کرنی چاہئے اس پر غور کیا جانا چاہئے ۔حکومت ملک کی بدتر صورتحال پر غور نہیں کررہی ہے اور وہ ملک کے حالات بہتر بنانے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں کررہی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے پاس یہ لیاقت نہیں ہے کہ وہ ملک کو موجودہ بحران سے نکال سکے ، اسی لئے وہ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے سی اے بی اور این آر سی جیسے بیہودہ اور دستور مخالف بل لاکر قانون بنا رہی ہے۔ان کے کاموں کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ حکومت نازی جرمنی کی طرز پر کام کررہی ہے۔مرکز المعارف کے ڈائریکٹر برہان الدین قاسمی نے کہا کہ حکومت جغرافیائی ، لسانی اور مذہبی بنیاد پر شہریوں کے درمیان تفریق کررہی ہے ۔موجودہ حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر اے پی سی آر کے کل ہند چیئر مین ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ نے کہا کہ فاشزم کا فلسفہ ہے کہ وہ اپنا نظریہ تھوپنے کیلئے کسی ایک دشمن کا انتخاب کرتے ہیں اور اسے نشانہ بناتے ہیں اور اس وقت انہوں نے اسی فلسفہ کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا عمل شروع کررکھا ہے ۔انہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے نئی تاریخ لکھنے پر کہا کہ یہ لکھیں گے کہ انہوں نے بابری مسجد توڑ کر مندر بنایا ۔یوسف حاتم مچھالہ نے کہا کہ مذکورہ بل سیکولرزم کے بنیادی قدروں کیخلاف ہے جس کا تذکرہی دستور کی تمہید میں ہے۔سپریم کورٹ کی حالت پر یوسف مچھالہ نے کہا کہ عدلیہ کی غیر جانبداری کے پیمانہ کو دیکھنا ہو تو آپ سپریم کورٹ کے حالیہ کچھ فیصلوں پر غور کرلیں ۔ انہوں نے بابری مسجد کے فیصلہ کے تعلق سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مبینہ طور سے انصاف کیخلاف بتایا ۔ کشمیر کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے ذریعہ مقدمہ کی سماعت میں تاخیر پر بھی تنقید کی۔ ممبئی اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے شہریت ترمیمی بل کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں ان دونوں تنظیموں کے ذمہ داروں نے کہا کہ ہم شہریت ترمیمی بل کی منظوری کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ بل فرقہ وارانہ ذہنیت کا نتیجہ ہے۔ یہ بل متعصبانہ اور امتیازی سلوک والا ہے۔ کیوں کہ اس بل میں مسلمانوں کے سوا افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے تمام غیر ملکی تارکین وطن کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے۔ یہ ہمارے ملک میں برسوں سے چلی آرہے تنوع میں اتحاد اور دستور کی بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنا صرف دستور کے بنیادی ڈھانچے ہی کے خلاف نہیں، بلکہ انسانیت اور بنیادی انسانی اقدار کے بھی خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی اے بی کے نام پر موجودہ حکومت نے پوری قوم کے ساتھ فریب کیا ہے اور یہ ہمارے ملک کے سیکولر اور جمہوری آئین کو غیر موثر کرنے کی ایسی سازش ہے جو سازشوں کو ہی نقصان پہنچائے گی۔تنظیم کے ذمہ دار انھوں نے کہا یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی کے علاوہ دیگر سیکولر سیاسی پارٹیوں نے بھی اس قانون سازی کی حمایت کی ہےجو ان کی مفاد پرست سیاست کی مظہر ہے۔ اس بل کی وجہ سے آسام اور دیگر علاقوں میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ اس بل کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مذمت ہورہی ہے، جو وقت کے ساتھ بڑھتی جائے گی۔ یہ حقیقت کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے کہ سری لنکا اور برما میں اکثریتی طبقہ مسلمانوں کو ایذا پہنچا رہاہے۔ اس صورت حال کو نظر انداز کرکے شہریت ترمیمی بل کو عوام پر تھوپ دیا جو خود اپنی منطق کی آزمائش میں ناکام ہے اور ملک کو تعصب اور اسلاموفوبیاکے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔مقررین نے مزید کہا کہ ہم ملک کے تمام انصاف پسند عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی بل کو مسترد کریں۔ اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے تمام قانونی اور جمہوری اقدامات کے ذریعے شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرتی رہے گی۔ ہم جلد ہی اس بل کے خلاف جواب ایکٹ بن جائے گا، سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے
اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے نے پریس کانفرنس میں شہریت ترمیم بل کی مذمت کی سماجی کارکنان نے بل کو انسانیت اور دستور مخالف بتایا اور کہا کہ ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ مظلوموں کے درمیان تفریق برتیں
ممبئی : حالیہ سرمائی اجلاس کے درمیان متنازعہ اور انسانیت مخالف شہریت ترمیم بل کو پاس کرنے سے پورا شمال مشرق تو سلگ ہی اٹھا ہے اس کے علاوہ بھی پورے ملک میں بے چینی ہے جس کی وجہ سے جگہ بجگہ احتجاج ہورہے ہیں ۔ ممبئی میں بھی دو سماجی تنظیموں ایکشن فار پروٹیکشن آف سِوِل رائٹس اور فورم فار ڈیمو کریسی کمیونل ایمنیٹی نے مراٹھی پتر کار سنگھ میں ایک پریس کانفرنس میں اس کی مخالفت کی اور ملک کی سالمیت کیلئے اسے خطرہ بتایا ۔ تنظیم نے ممبئی اور مہارشٹر کے مختلف سماجی کارکنان کو اپنا موقف رکھنے کیلئے مدعو کیا تھا جس میں جماعت اسلامی ہند کے ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ ہم انہیں اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ مظلوموں کے درمیان تفریق برتیں ۔مظلوم کہیں کا بھی اور کسی مذہب یا ذات کو ہو وہ صرف مظلوم ہوتا ہے ۔علما کونسل کے مولانا محمود دریا آبادی نے کہا ایسا قانون پہلی بار بنا ہے جو مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنے والا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مذہب انسان کا ذاتی معاملہ ہے لیکن اس بنیاد پر تفریق غیر انسانی ہے ۔انہوں نے اسے مضحکہ خیز بتایا کہ صرف تین ملک جو مسلم اکثریت والے ہیں وہاں کے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ امیت شاہ پارلیمنٹ میں جھوٹ بول رہے تھے کہ یہ بل شہریت لینے کیلئے نہیں بلکہ شہریت دینے کیلئے لایا گیا ہے ۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ یہ بل شہریت چھیننے والی ہے ۔معروف سماجی کارکن ڈولفی ڈیسوزا نے کہا موجودہ حکومت کی انسانیت مخالف پالیسی کی مخالفت ہمیں کیوں کرنی چاہئے اس پر غور کیا جانا چاہئے ۔حکومت ملک کی بدتر صورتحال پر غور نہیں کررہی ہے اور وہ ملک کے حالات بہتر بنانے کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں کررہی ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے پاس یہ لیاقت نہیں ہے کہ وہ ملک کو موجودہ بحران سے نکال سکے ، اسی لئے وہ عوام کو گمراہ کرنے کیلئے سی اے بی اور این آر سی جیسے بیہودہ اور دستور مخالف بل لاکر قانون بنا رہی ہے۔ان کے کاموں کو دیکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ موجودہ حکومت نازی جرمنی کی طرز پر کام کررہی ہے۔مرکز المعارف کے ڈائریکٹر برہان الدین قاسمی نے کہا کہ حکومت جغرافیائی ، لسانی اور مذہبی بنیاد پر شہریوں کے درمیان تفریق کررہی ہے ۔موجودہ حکومت کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر اے پی سی آر کے کل ہند چیئر مین ایڈووکیٹ یوسف حاتم مچھالہ نے کہا کہ فاشزم کا فلسفہ ہے کہ وہ اپنا نظریہ تھوپنے کیلئے کسی ایک دشمن کا انتخاب کرتے ہیں اور اسے نشانہ بناتے ہیں اور اس وقت انہوں نے اسی فلسفہ کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا عمل شروع کررکھا ہے ۔انہوں نے موجودہ حکومت کی جانب سے نئی تاریخ لکھنے پر کہا کہ یہ لکھیں گے کہ انہوں نے بابری مسجد توڑ کر مندر بنایا ۔یوسف حاتم مچھالہ نے کہا کہ مذکورہ بل سیکولرزم کے بنیادی قدروں کیخلاف ہے جس کا تذکرہی دستور کی تمہید میں ہے۔سپریم کورٹ کی حالت پر یوسف مچھالہ نے کہا کہ عدلیہ کی غیر جانبداری کے پیمانہ کو دیکھنا ہو تو آپ سپریم کورٹ کے حالیہ کچھ فیصلوں پر غور کرلیں ۔ انہوں نے بابری مسجد کے فیصلہ کے تعلق سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مبینہ طور سے انصاف کیخلاف بتایا ۔ کشمیر کے مسئلہ پر سپریم کورٹ کے ذریعہ مقدمہ کی سماعت میں تاخیر پر بھی تنقید کی۔ ممبئی اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے شہریت ترمیمی بل کی مذمت کی ہے۔ ایک بیان میں ان دونوں تنظیموں کے ذمہ داروں نے کہا کہ ہم شہریت ترمیمی بل کی منظوری کی مذمت کرتے ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ یہ بل فرقہ وارانہ ذہنیت کا نتیجہ ہے۔ یہ بل متعصبانہ اور امتیازی سلوک والا ہے۔ کیوں کہ اس بل میں مسلمانوں کے سوا افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے آنے والے تمام غیر ملکی تارکین وطن کو شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے۔ یہ ہمارے ملک میں برسوں سے چلی آرہے تنوع میں اتحاد اور دستور کی بنیادی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ شہریت حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق کرنا صرف دستور کے بنیادی ڈھانچے ہی کے خلاف نہیں، بلکہ انسانیت اور بنیادی انسانی اقدار کے بھی خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی اے بی کے نام پر موجودہ حکومت نے پوری قوم کے ساتھ فریب کیا ہے اور یہ ہمارے ملک کے سیکولر اور جمہوری آئین کو غیر موثر کرنے کی ایسی سازش ہے جو سازشوں کو ہی نقصان پہنچائے گی۔تنظیم کے ذمہ دار انھوں نے کہا یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی کے علاوہ دیگر سیکولر سیاسی پارٹیوں نے بھی اس قانون سازی کی حمایت کی ہےجو ان کی مفاد پرست سیاست کی مظہر ہے۔ اس بل کی وجہ سے آسام اور دیگر علاقوں میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔ اس بل کے خلاف بین الاقوامی سطح پر مذمت ہورہی ہے، جو وقت کے ساتھ بڑھتی جائے گی۔ یہ حقیقت کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہے کہ سری لنکا اور برما میں اکثریتی طبقہ مسلمانوں کو ایذا پہنچا رہاہے۔ اس صورت حال کو نظر انداز کرکے شہریت ترمیمی بل کو عوام پر تھوپ دیا جو خود اپنی منطق کی آزمائش میں ناکام ہے اور ملک کو تعصب اور اسلاموفوبیاکے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔مقررین نے مزید کہا کہ ہم ملک کے تمام انصاف پسند عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ شہریت ترمیمی بل کو مسترد کریں۔ اے پی سی آر اور ایف ڈی سی اے تمام قانونی اور جمہوری اقدامات کے ذریعے شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرتی رہے گی۔ ہم جلد ہی اس بل کے خلاف جواب ایکٹ بن جائے گا، سپریم کورٹ سے رجوع ہوں گے