تونہ مٹ جائے گا ایران کے مٹ جانے سے ۔
از ۔ محمدشاہد الناصری الحنفی ۔
وہی ہوگیا جس کاکسی درجہ میں یقین تھا کہ شہریت ترمیمی بل لوک سبھا کی طرح راجیہ سبھا میں بھی پاس ہوجائے گا ۔ اس لئے کہ نفاق زدہ ماحول میں کچھ ہونا بھی تعجب کی بات نہیں ہے ۔ ہم ممبئ مہاراشٹراکے لوگوں نے حالیہ دنوں میں ایک تماشا دیکھا تھا کہ شب تاریک کی سحر پورے طورپرنمودار بھی نہیں ہوئ تھی کہ فرڈنویس وزیر اعلی بن گئے تھے اورانہوں نے اپنے اسی حریف اجیت پوار کونائب وزیراعلی بنادیاتھا جس کے لئےانہوں نے جیل میں چکی پسوانےکا عزم ظاہرکیاتھا ۔ قبل ازیں یہ تماشا بہارمیں بھی ہوچکاہے اوراب تو یہ کھیل ہندوستان کی سیاسی گلیاریوں کاپسندیدہ مشغلہ بن چکاہے ۔اس لئے اگر شہریت ترمیمی بل راجیہ سبھا سے پاس ہوگیا توکوئ محیرالعقول واقعہ نہیں ہوا۔ یہ معمولات کاایک حصہ تھا جوانجام تک پہونچایاگیا ۔
طلاق ثلاثہ کے مسئلہ میں غیرحکمت عملی اورچند لوگوں کے علم کل اورعقل کل پر اصرار کے عملی دعوں نے اسلام کے ایک محکم قانون کی جس طرح بے وقعتی کراکر ملت کے حضرات وخواتین کوشرمسار کیاگیا وہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہ رہی ۔ انا کس کے ساتھ نہیں۔ خواہ وہ وقت کاغوث قطب ابدال ہی کیوں نہ ہو ۔ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی اوربعد میں آپ کے اصحاب ہی انا سے مبرا رہے ۔ اورہر ایک صحابی کاتعلق دوسرے صحابی سے برادرانہ تھا ۔ یہاں تو ہر تنظیم اورہر قائد کاتعلق ایک دوسرے سے حریفانہ اوررقیبانہ ہے ۔ کام صرف ملت کوکیش کرنا ہے اخبارات ومیڈیا کی زینت بننا ہے اورسبقت و کریڈٹ لےنا ہے خواہ ملت ومذہب کاکوئ کام ہویانہ ہو۔
طلاق ثلاثہ میں بھی اگر حکمت عملی کے طورپر دوسرے ائمہ کے فتوی پرعمل کرتے ہوئے وہی باورکرادیاجاتا کہ تو پارلیامنٹ سے یاکورٹ سے شاید عدم وقوع طلاق ثلاثہ کاقانون منظورنہیں ہوتا ۔ اب توحرام کاری کو حکومت کی اورکورٹ کی سرپرستی حاصل ہوچکی ہے ۔
بہرکیف حکومت نے اقتدرکے گھمنڈ اور نشہ میں وطن عزیز کے ان شہریوں کیلئے جن کے آباء واجداد نےاس وطن کو انگریزی سامراج سے آزادکیاتھا اورپانچ سوسالوں تک جس کومتحد رکھتے ہوئے جس کی حفاظت کی تھی آج انہی کیلئے ایک نئے قسم کے دارورسن کا قانون بنایا گیاہے ۔ اوراس میں ان منافق لوگوں اورجماعتوں نے تعاون کیاہے جن کواقتدار کی کرسیوں پر ہم اپنے ووٹوں سے بٹھاتے ہیں ۔ اورپھر حیرت واستعجاب کااظہارکرتے ہیں اوران لوگوں اورجماعتوں کو کوستے ہیں جس کاکچھ بھی حاصل نہیں ہوتا۔
یہ سچ ہے کہ بعض ایسے لوگوں نے قیادت کاراگ الاپناشروع کردیاہے جو ناپختہ کارہیں ان کووراثت میں مال ودولت کاانبوہ کثیر حاصل ہوگیا جس کی وجہ سے وہ کبرمیں مبتلاء ہوگئے ۔شیطانی قوتوں نے ان کو یہ پٹی پڑھادیا کہ آپ زمانے کے بہت بے باک نڈر اوربہت قابل پڑھے لکھے زیرک اورفہیم قائد ہیں اس لئے آپ کافرمایا ہوا مستند ہے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ملت کی بیجاعقیدت نے جہاں اس قائد کابیڑہ غرق کیا وہیں ملت کا بیڑہ بھی اس نام نہاد قائد نے اغیار اورفرقہ پرست طاغوتی قوتوں کوخوش کرنے کے چکر میں غرق کردیا ۔بہرحال حکومتیں آتی جاتی رہتی ہے قائدین بھی آتے جاتے رہتے ہیں یہ سیادت وحکومت عارضی شئے ہے ۔ اس لئے ان کے فیصلوں پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ وہ مالک الملک حی وقیوم ہے اس کو کمال ہی کمال ہے اس کے فیصلوں کو اس کی مشیت وارادہ کو زوال نہیں ۔ اہل ایمان کی مثال توخورشید جیسی ہے کہ اگر وہ ایک طرف چھپتے ہیں تودوسری طرف ظاہر ہوتے ہیں اپنی چمک سے وہ ہرجگ کوظاہرکرتے ہیں۔ اس لئے مایوسی کیسی ۔؟
اللہ پاک نے ہم اہل ایمان سے ہی فرمایا ہے ۔ وانتم الاعلون ان کنتم مؤ منین ۔
بس اپنے دفاع کیلئے ہم ہمہ وقت رجوع الی اللہ اورحسن تدبرکے ساتھ مستعد ہوجائیں اورلوح قلب پرہی نہیں بلکہ ہردرودیوار پر یہ آویزاں کردیں کہ اوروں کی طرح یہ ملک اوروطن عزیز ہندوستان ہم مسلمانوں کابھی ہے ۔ اوریہ خیال دل سے نکال دیں کہ ایران کے مٹ جانے سے مسلمان مٹ جائے گا۔ یادرکھیے غلبہ صرف اہل ایمان کیلئے ہے ۔ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ۔