پورے ملک میں این آرسی :امکانات اور اندیشے ڈاکٹر محمد منظور عالم

پورے ملک میں این آرسی :امکانات اور اندیشے
ڈاکٹر محمد منظور عالم
آسام این آرسی کی فائنل اور حتمی فہرست 31اگست کو جاری ہوچکی ہے ۔ اس فہرست میں 19 لاکھ عوام کانام شامل نہیں ہے ۔ انہیں اپنی شہریت ثابت کرنے کیلئے اب انہیں مزید تین موقع ملے گا ۔سب سے پہلے چار ماہ تک انہیں فورین ٹریبونل میں اپنی شہریت ثابت کرناپڑے گا ۔اگر وہاں شہریت ثابت نہیں ہوپاتی ہے تو پھر ہائی کورٹ کا دروازہ کھلاہے ۔اگر وہاں سے بھی شہریت ثابت نہیں ہوپاتی ہے تو آخری موقع سپریم کورٹ ہے ۔ آسام این آرسی کیلئے کل تین کڑور 30 لاکھ لوگوں نے درخواست دی تھی جس میں تین کڑور گیارہ لاکھ لوگوں کانام شامل ہے ۔
این آرسی آسام کا پرانا مسئلہ ہے ۔ 1971 میں مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی تھی جس کے بعد آسامی لوگوں کا کہناتھاکہ بہت سارے بنگلہ دیشی آسام آگئے ہیں ۔ آسام کی ایک تنظیم آسو نے تحریک چھیڑ دی اور راجیوگاندھی حکومت نے 1986 میں آسام اکارڈ پر معاہدہ کیا ۔اس کے بعد انتہاءپسند لیڈورن اور بی جے پی کے رہنماﺅں نے اسے ہندومسلم کا مسئلہ بنادیا جبکہ شروع میں یہ آسامی غیر آسامی کا مسئلہ تھا ۔ آسامیوں کو اپنی تہذیب اور ثقافت کے ختم ہوجانے کا اندیشہ تھا ۔بہر حال کئی سال گزر گئے اور اس پر حکومت نے توجہ نہیں دی ۔2014 میں سپریم کورٹ نے اسے اپنی نگرانی میں کرانے کا فیصلہ کیا اور اس طرح تین مرحلوں میں پوری فائنل لسٹ جاری ہوئی ۔
آسام این آرسی کی لسٹ جاری ہونے سے قبل بی جے پی کے قد آور رہنما دعوی کررہے تھے کہ آسام میں ایک کروڑ در انداز ہیں ۔ کسی کا کہناتھا کہ وہاں پچاس لاکھ درانداز ہیں ۔ ان جملوں کا اشارہ بھی مسلمانوں کی جانب ہوتاتھا ۔دوسروں لفظوں میں یہ پیغام دیتے تھے کہ این آر سی جاری ہونے کے بعد آسام کے زیادہ تر مسلمانوں کی شہریت سلب ہوجائے گی وہ غیر ملکی قرار پائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوسکا ۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق 19 لاکھ لوگوں میں تقریبا 70 فیصد غیر مسلم ہیں جبکہ تیس فیصد مسلمان ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ این آر سی سے قبل بی جے پی لیڈروں کا جو تیور تھا وہ لسٹ ریلیز ہونے کا بعد بدل گیا ۔ آسام بی جے پی حکومت اب اسے ماننے سے بھی انکار کررہی ہے ۔ حکومت کے کچھ اہم افراد کہہ رہے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ لیکر جائیں گے ۔ یہ این آرسی منظور نہیں ہے،نیا لائیں گے ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ آسو کو بھی این آرسی کی لسٹ سے اتفاق نہیں ہے جس نے اس کی تحریک چلائی تھی ۔
آسام این آرسی پر 1600 کروڑ روپیہ خرچ ہواہے ۔ پانچ ہزار ملازمین نے اس میں کام کیا ۔اس کے علاوہ تقریبا 1000 کڑرو عوام کا خرچ ہواہے لیکن اب بھی یہ ناقص ہے ۔ کسی بھی فریق کو منظور نہیں ہے اور سب سے اہم سوال یہ ہے کہ 19 لاکھ لوگوں کا کیا ہوگا ۔ وہ کہاں جائیں گے ۔ خبر آرہی ہے کہ سرکار ڈیٹنشن کیمپ بنارہی ہے لیکن ان کیمپوں میں کتنے لوگوں کو رکھا جائے گا ،ان کے اخراجات ملک کی ڈوبٹی معیشت کہاں تک اور کب برداشت کرے گی ۔ آئین کے مطابق چھ ماہ سے زیادہ ڈیٹنشن کیمپوں میں رکھنے کی اجازت بھی نہیں ہے ۔
آسام این آرسی مجموعی طور پر کامیاب ثابت نہیں ہوئی ہے ۔ سبھی گروپوں کو اس کا اعتراف بھی ہے دوسری طرف بی جے پی حکومت والی ریاستوں کو اپنے صوبے میں این آرسی کرانے کا شوق بھی سوار ہونے لگا ہے ۔ ہریانہ ،یوپی سمیت کئی ریاستوں کے وزراءاعلی نے اعلان کیاہے کہ ہم اپنے یہاں این آرسی کرائیں گے ۔ ملک کے وزیر داخلہ امت شاہ پورے ملک میں این آرسی کرانے کی بات کررہے ہیں ،ان کا کہناہے کہ دنیا کے ہر ملک میں تمام شہریوں کی تفصیلات لی جاتی ہے پھر ہندوستان میں ایسا کیوں نہیں ہوگا ۔ 2021 میں مردم شماری کا اعلان بھی ہوگیا ہے ۔دوسری طرف آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے اعلان کیا ہے این آرسی سے ہندﺅوں کو گھبرانے کی ضرروت نہیں ہے ۔
امت شاہ کا بیان ،بی جے پی کے ریاستی وزراءکا اعلان اور موہن بھاگوت کا اسٹیٹمینٹ مسلمانوں کو خوف زدہ کرانے ،ڈرانے اور دہشت میں مبتلا کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔این آرسی کے حوالے سے کئی طرح کی افوا ہ بھی مسلمانوں کے بیچ پھیلائی گئی ہے ۔ در اصل یہ سرکار مسلمانوں کو ذہنی طور پر تنگ کرنے اور احساس کمتری کا شکار بھی بنانا چاہتی ہے ۔خوف اور دہشت کے ماحول سے باہر نکلنے کی ضرورت ہے۔ ملت ٹائمز کی ایک رپوٹ کے مطابق ہندوستان میں شہریت ایکٹ پہلے سے موجودہ ہے ،کئی مرتبہ اس میں ترمیم بھی ہوئی ہے۔ہندوستان میں قانون کے مطابق 26جنوری 1950کے بعداور یکم جولائی 1987 سے قبل جو بھی پیدا ہوا ہے وہ ہندوستان کا شہری ہے اس کے والدین یا دونوں میں کسی کیلئے بھی ہندوستانی شہریت ضروری نہیں ہے۔ 1987 کے بعد 2دسمبر 2004 کے درمیان جو پیدا ہوا ہے اس کی ہندوستانی شہریت اسی وقت معتبر ہوگی جب اس کے والدین میں سے کوئی ایک ہندوستانی شہری ہوگا۔ 2003 کے بعد جن لوگوں کی ہندوستان میں پیدا ئش ہوئی ان کی شہریت کیلئے ضرروی ہے کہ ان کے ماں اور باپ دونوں کے پاس ہندوستانی شہریت ہو۔ اس کے علاو اگر کسی کے والدین میں ایک کی شہریت حاصل ہے اور دوسرا غیر قانونی مہاجر نہیں ہے تو اسے بھی ہندوستان کی شہریت مل جائے گی۔اگر این آرسی ہوتی ہے تو سبھی کیلئے یکساں طور پر این آرسی ہوگی ۔سبھی سے شہریت کے ثبوت اور دستاویزات طلب کئے جائیں گے۔ بطور شہری ہمارے پاس سرکار کو مطلو ب آئی ڈی کارڈ ہونا چاہیے ۔جن کے پاس ابھی بھی نہیں ہے انہیں بنا لیاچاہیئے ،جن کا نام یا تاریخ پیدائش غلط ہے انہیں بھی اس کی تصحیح کرالینے کی ضرورت ہے ۔
لگے گی آگ تو آئیں گے کئی گھر زد میں
اکیلے ہماری مکان تھوڑی ہے
(مضمون نگار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ہیں)