دعوتی مقصد سے رکشا بندھن کا استعمال , ( محمد رضی الاسلام ندوی )
سوال :
ہندوستان کے موجودہ حالات میں ، جب کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان بہت زیادہ منافرت بڑھ رہی ہے ، ان سے قریبی تعلقات بنانا وقت کی ضرورت ہے _ ان سے خاندانی تعلقات بنانے پر زور دیا جاتا ہے۔ کیا اس کے لیے رکشا بندھن کا استعمال کیا جا سکتا ہے؟ کیوں کہ اس کے ذریعہ تعلقات مضبوط ہو سکتے ہیں ۔ تحریک کے افراد سے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ اس کے مضر اثرات سے اپنے دامن کو محفوظ رکھیں گے ۔
اس سلسلے میں آپ کی گراں قدر رائے مطلوب ہے ۔
جواب :
موجودہ حالات میں برادران وطن سے قریبی تعلقات بنانے کی ضرورت اور افادیت میں کلام نہیں _ دوریاں رہنے سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں اور منافرت میں اضافہ ہوتا ہے _ مفاد پرست لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے درمیان خلیج میں اور اضافہ کریں اور ہر ایک کو دوسرے کے خلاف بھڑکاتے رہیں _ اس لیے منصوبہ بند کوششیں کی جانی چاہئیں کہ برادران وطن سے قریبی تعلقات استوار ہوں _ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے غیر مسلم پڑوسیوں ، ملاقاتیوں اور متعلقین سے انسانی اور سماجی روابط رکھیں ، وقتِ ضرورت ان کی مدد کریں ، ان کے دکھ درد میں کام آئیں اور ان کے ساتھ اپنائیت سے پیش آئیں _ لیکن ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی اسلامی شناخت سے کوئی سمجھوتہ نہ کریں _
رکشا بندھن ہندوؤں کا ایک تہوار ہے _ اس میں بہن اپنے بھائی کی کلائی پر راکھی باندھ کر اس کی صحت ، عمر درازی اور کام یابی کے لیے دعا کرتی ہے ۔ جواب میں بھائی اپنی بہن سے دکھ سکھ میں ساتھ رہنے اور اس کی حفاظت کرنے کا وعدہ کرتا ہے اور اسے تحفہ دیتا ہے ۔ اس کے ساتھ کچھ مذہبی رسوم بھی انجام دی جاتی ہیں _
اگر اس تہوار کو مذہبی رسوم سے الگ کرلیں ، پھر بھی کسی مسلمان کا کسی ہندو بہن سے اپنی کلائی پر راکھی بندھونا قباحت سے خالی نہیں _ اسلام میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط عام حالات میں پسندیدہ نہیں _ غیر محرم مسلمان خواتین ،چاہے وہ رشتے دار ہوں، ان سے فاصلہ بناکر رکھنا چاہیے ، غیر مسلم خواتین کا معاملہ تو اور بھی احتیاط کا تقاضا کرتا ہے _
یہ بات کہ رکھشا بندھن کے تہوار میں شریک ہوں اور اپنی کلائی پر کسی ہندو خاتون سے راکھی بندھوالیں ، تبھی قریبی تعلقات قائم ہوسکتے ہیں ، درست نہیں _
ہندو خاندانوں اور ان کی خواتین سے سماجی روابط استوار کرنے کے سلسلے میں مسلمان خواتین کو آگے بڑھانا چاہیے _ ایسا کرنے سے فطری ماحول میں تعلقات میں خوش گواری پیدا ہوسکتی ہے _
کبھی ایسی صورت حال پیش آئے کہ کوئی ہندو خاتون آگے بڑھ کر کسی مسلمان کی کلائی پر راکھی باندھنے کی کوشش کرے تو خوب صورتی سے معذرت کر لینی چاہیے _ ایسے موقع پر اگر اس کے سامنے اسلام کی تعلیمات ، جو غیر محرم اور اجنبی مرد و عورت کے عدم اختلاط کے بارے میں ہیں ، پیش کی جائیں تو وہ ضرور اس سے متاثر ہوگی _