تکریم انسانیت اور عالمی قرآنی اقدارو سماجیات سے ان کی تطبیق جیسے متعدد منصوبوں پر کام کرنے کا آئی اوایس نے فیصلہ کیا آئی او ایس گورننگ کونسل اور جنرل اسمبلی کی میٹنگ کا انعقاد ۔لئے گئے متعدد اہم فیصلے

 نئی دہلی (پریس ریلیز)انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی گورنرنگ کونسل کی 31اگست اور آئی او ایس جنرل اسمبلی کی میٹنگ آج یکم ستمبر کو منعقد ہوئی جس میں آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم ۔وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی ۔ سکریٹری جنرل پروفیسر زیڈ ایم خان ۔ فائننس سکریٹری پروفیسر اشتیاق دانش ۔اسسٹنٹ جنرل سکریٹری پروفیسہ حسینہ حاشیہ ۔ اسسٹنٹ فائننس سکریٹری محمد عالم ۔ پروفیسر محسن عثمانی حید رآباد ۔پروفیسر حمید نسیم رفیع آباد ی۔ پروفیسر پی کو یا (کیرالا) پروفیسر عرشی خان ( علی گڑھ ) پروفیسر شمیم احمد انصاری (علی گڑھ ) جناب عبد الباسط اسماعیل (کولکاتا )۔محترمہ فرحت آزاد ۔مولانا عبد الحمید نعمانی ۔جناب ابراہیم عالم وغیرہ نے شرکت کی ۔ میٹنگ میں آئی او ایس کی کارکردگی کا جائزہ لیاگیا اور متعدداہم فیصلے کئے گئے جس میں درج ذیل کچھ اہم فیصلے شامل ہیں ۔ آئی او ایس کی گورننگ کونسل نے تکریم انسانیت پر مستقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔ میٹنگ کے شرکا ءنے کہاکہ تکریم انسانیت پر مسلمانوں کی جانب سے زیادہ کام نہیں ہواہے جبکہ قرآن کریم میں بہت اہتمام کے ساتھ اسے بیان کیاگیاہے اس لئے آئی او ایس کے تحت مستقل ایک پروجیکٹ کے ذریعہ اس پر کام کیا جائے گا ۔ گورننگ کونسل نے اٹھواں لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ دینے کا بھی فیصلہ کیا اور نام تجویز کرنے کی تیاری آفس بیرر کے سپرد کی ۔میٹنگ میں آئی او ایس نے تحقیق پر زیادہ سے زیادہ کام کرنے کا فیصلہ کیا اور کمپینڈیم ریسرچ تھیم پر بحث کی جس کے تحت اقتصادیات ،سماجیات ،اسلامیات ،نفسیات سمیت متعدد موضوعات، عناوین اور مختلف شعبوں میں تحقیق کا کام کیا جائے گا اور اس پر انسٹی ٹیوٹ کی خصوصی توجہ مرکوز ہوگی ۔آئی او ایس جی سی نے عالمی قرآن اقدار اور سماجیات سے ان کی تطبیق پر بھی مستقل کرنے کیلئے ایک منصوبہ کو عملی جامہ پہنایاہے کیوں کہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کی توجہات کا ایک اہم مرکز قرآن کریم بھی ہے اور سماجیات بھی ۔ اس لئے انسٹی ٹیوٹ اس بات کا تقاضامحسوس کرتاہے کہ وہ منظم طور پر اس موضوع کو اختیار کرے اور علمی دنیا میں موجود ایک خلا کو پر کرنے کی کوشش کرے ۔جنرل اسمبلی میں آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے آسام این آرسی کا بھی تذکرہ کیا اور کہاکہ فائنل اور حتمی فہرست جاری ہوگئی ہے لیکن اسے بھی حتمی فہرست کہنا مشکل ہے کیوں کہ ایسے کئی لوگوں کا نام چھوٹ گیاہے جن کے آسامی او رحقیقی شہری ہونے میں کوئی تردد نہیں ہے ۔ اس منصوبہ پر حکومت کا 1600 کڑور روپیہ خرچ ہوا ہے لیکن اس سے اب کوئی بھی فریق مطمئن نہیں ہے ۔ جن لوگوں نے اس کا مطالبہ کیاتھا انہیں بھی حتمی فہرست سے اتفاق نہیں ہے ۔ میٹنگ میں آئی او ایس کے تحت جاری 31پروجیکٹ کا بھی جائزہ لیاگیا ۔اس کے علاوہ آئی او ایس کی مطبوعات کے تراجم اور ٹرپل آئی کی کتابوں کی ایڈیٹنگ اور ترجمے کے سلسلے میں بھی بات چیت ہوئی اور کاموں کے ان دائروں کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیاگیا۔