آٹو سیکٹر میں کہرام: 4 مہینے میں 3.5 لاکھ لوگ ملازمت سے محروم، ٹاٹا کے 4 پلانٹ بند

مودی حکومت میں بے روزگاری کسی سے چھپی نہیں ہے، اور آٹو سیکٹر کی حالت تو اب انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ اس شعبہ کی خراب حالت سے متعلق خبریں لگاتار آ رہی ہیں اور اب یہ خبر پریشان کرنے والی ہے کہ اس شعبہ کی تقریباً ساڑھے تین لاکھ ملازمتیں گزشتہ 4 مہینے میں ختم ہو گئی ہیں۔ مشکل حالات کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ ماروتی جیسی بڑی کمپنی نے جہاں اپنا پروڈکشن کافی گھٹا دیا ہے، وہیں ٹاٹا نے تو اپنا ایک پلانٹ ہی بند کر دیا ہے۔ آٹو سیکٹر کی دیگر کمپنیوں کی حالت بھی خستہ ہی ہے۔ کہیں پروڈکشن کافی کم کر دیا گیا ہے تو کہیں پلانٹ میں بمشکل پندرہ دن ہی کام ہو رہا ہے۔

آٹو سیکٹر پر باریک نظر رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس وقت یہ شعبہ اپنے سب سے برے دور سے گزر رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی حکومت کے لیے ایک برا چیلنج ثابت ہو رہا، کیونکہ مودی حکومت اپنی دوسری مدت کار شروع کر چکی ہے لیکن ہندوستان میں بے روزگاروں کی تعداد لگاتار بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ حالانکہ مودی حکومت لگاتار روزگار پیدا کرنے کی باتیں کہہ رہی ہے، لیکن فی الحال ایسا کچھ ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔