طلاق ثلاثہ بل اس سے اس ملک کی جمہوریت شرم سار ہو گئی – مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی صدر آل انڈیا ملی کونسل ضلع سہارنپور

طلاق ثلاثہ بل جو کہ حکومت ہندنے اعداد کی بنیاد پر اور سپریم کورٹ کے سہارے سے پارلیمنٹ اور پھر راجیہ سبھا میں منظور کرا لیا ہے وہ صرف اور صرف مسلم حاندانوں کو تباہ و برباد کرنے والا ہے نہ کہ مسلم خواتین کی فلاح و ترقی کیلئے بنایا گیاہے، اس کا اظہار خیال آل انڈیا ملی کونسل کے ضلع صدر مولانا ڈاکٹر عبد المالک مغیثی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس قوم اور فرقہ کی خواتین کے حق میں حکومت نے یہ بل پاس کرایا ہے اس قوم کے علماء اور شریعت کے ماہرین اور مذہبی پیشواؤں سے نہ حکومت نے کوئی مشورہ کیا ہے اور نہ اس کی ضرورت محسوس کی جبکہ بار ہا حکومت کو اس کے نقصانات سے واضح کیا گیا اور یہاں تک کہا گیا کہ مسلم معاشرہ کے لوگ بھی طلاق ثلاثہ کی حمایت نہیں کرتے۔ اس کے باوجود جس قوت کے ساتھ حکومت نے بل پاس کرایاہے۔ اس سے اس ملک کی جمہوریت شرم سار ہو گئی ہے، مولانا مغیثی مہتمم جامعہ رحمت گھگرولی نے کہاکہ اس ملک کی جمہوریت جس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی وہاں اقلیتوں کے خلاف اس طرح کا رویہ انتہائی افسوس ناک ہے جس ملک میں مذہبی رواداری کی کھلی اجازت اسکے آئین نے دی پھر اس طرح مسلمانوں کی شریعت میں حکومت کی مداخلت غیر جمہوری عمل ہے جسکی ہم مذمت کرتے ہیں، اور مرکزی حکومت و صدر جمہوریہ ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو واپس کیا جائے اور دوبارہ غور و خوض کرکے و مسلم مذہبی رہنماؤں سے مشورہ کرکے پاس کرایا جائے، اور مسلم پرسنل لاء بورڈ جو کہ شریعت کی حفاظت کیلئے ہر وقت کوشاں ہے ہم اس کے موقف کی تائیدکرتے ہیں انہو ں نے کہا کہ بل خواتین کیلئے اذیت اور شریعت میں مداخلت ہے اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ طلاق کی لعنت سے پرہیز کرکے اپنی شریعت کی حفاظت کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم شریعت اسلامی سے محبت کرتے ہیں اور آخری دم تک شریعت اسلامی کی حفاظت کریں گے اور اسلامی اصولوں کی پابندی کرتے ہو ئے کسی کو مداخلت کا موقع نہیں دیں گے۔