آج 14جولائی بروز اتوار کو گزشتہ کئی دنوں سے ہورہی مسلسل بارش ذرا رک سی گئی، تقریبا ۵ دنوں کے مسلسل بارش سے اس سیلاب متآثرہ علاقہ کا جو حال ہوا وہ اہل نظر سے مخفی نہیں، تاہم جس صورت حال کا اندازہ کیا جارہا تھا وہ نہیں ،جو علاقے اور بستیاں مہانندہ، کنکئی اور دیگر ندیوں کے کناروں پر واقع ہیں وہ متاثر ہیں ان کے علاوہ جگہوں کےحالات بھت حد تک نارمل ہیں، اب بارش الحمدللہ رک گئی ہے اس لئے زیادہ تشویش کی بات نہیں اور لوگوں نے بھی راحت لے سانس لی ہے۔ اور دیگر سالوں کے مقابلہ میں اس سال ضلع انتظامیہ کا رویہ بھت اچھا رہا انہوں نے نہ صرف وقت سے پہلے لوگوں کوالرٹ جاری کیا بلکہ قبل ازوقت انہونی اور ناگہانی حالات سے نمٹنے کے لئے بھت سے انتظامات کئے،اور گشتی ٹیموں کے ساتھ خود ضلع انتظامیہ کے اعلی افسران بھی حالات پرگہری نظر رکھے رہے۔ جس کے لئے ہم ان کے بے حد مشکور ہیں ۔تاہم ضلع انتظامیہ سے اپنی ایک پریشانی کی شکایت ضرور کرنا چاہیں گے کہ گزشتہ 2016میں آئے بھیانک اور تباہ کن سیلاب سے جہاں بھت سی سڑکیں تباہ ہوگئی تھیں ان میں کشننگنج کی لائف لائن کہی جانے والی سڑک بھی شامل ہے، تب سے اب تک کے دو سال میں کشن گنج کے بلاک چوک کے پاس پل کا کام جس سست رفتاری سے چل رہاہے وہ باعث تشویش ہے، پھر پل کے متبادل اور نظام زندگی کو کسی حد تک بحال رکھنے کے لئے جو ڈائورسن بنایا گیا ہے وہ بھت کمزور اور خستہ حال ہے ابھی دو دن پہلے وہ پانی میں بہتے بہتے رہ گیا، اس کے باوجود ایک دن کے لئے کشن گنج کی 80 فی صد آبادی کا اپنے ہیڈ کواٹر سے رابطہ منقطع ہوگیا، وہ تو غنیمت ہے کہ بی ایس ایف کے قابل تعریف جوانوں نے محنت کر کے اس راستہ کو بحال کردیا، اس کے لئے ہم کو مبارکباد پيش کرتے ہیں،تاہم ضلع انتظامیہ اس سمت میں خصوصی توجہ دے کر اس پل کے کام کو جلد تکمیل تک پہونچانے کی فکر کرے۔ تاکہ کسی بڑی پریشانی سے بچا سکے۔محمد مناظر نعمانی قاسمی ترجمان وسکریٹری جمعیہ علماء کشن گنج بھار