ہرین پانڈیا قتل مقدمہ سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلہ کو تبدیل کردیا جس نے ملزمین کو باعزت بری کردیا تھانچلی عدالت نے ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی،سپریم کورٹ سے فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست کی جائے گی، گلزار اعظمی

ممبئی 5 جولائیگجرات کے مشہور سیاست داں و ہوم منسٹرہرین پانڈیا کوقتل کرنے کے الزامات سے ۲۱/ مسلم نوجوانوں کوبری کرنے والے گجرات ہائی کورٹ کے فیصلہ کو آج سپریم کورٹ نے تبدیل کردیا جس سے  اس معاملے کا سامنا کررہے مسلم ملزمین کو شدید جھٹکا لگا، گجرات ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں تمام 12 ملزمین کو باعزت بری کردیا تھا، سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بینچ کے جسٹس ارون مشراء اور جسٹس ونیت شرن نے آج فیصلہ سنایاجس کی وجہ سے اب ہائی کورٹ سے باعزت رہا ہوچکے ملزمین کو دوبارہ جیل میں جانا پڑے گا، حالانکہ ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء سپریم کورٹ میں جلد ہی فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست داخل کریگی، یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ملزمین جنید شیخ، شہنواز گاندھی، عبدالراؤف اور محمد سیف الدین، محمد پرویز عبدالقیوم، کلیم احمد حبیب کریمی، ریحان عبدالماجد پٹھاوالا، محمد ریاض عبدالواحید سریش والا، محمد اصغر علی،پرویز خان پٹھان، انس عبدالرشید ماچس والا، محمد یونس عبدالراحیل سریش والا اور محمد فاروق عثمان غنی کو قصور وار ٹہرایا اور اپنے فیصلہ میں کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ درست تھا جسے ہائی کورٹ نے تبدیل کردیا تھا جو قانون کے نظر میں درست نہیں تھا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں ملزمین محمد اصغر علی، محمد روؤف قادر اور محمد شفیع الدین کو نچلی عدالت نے سات سال کی سزائیں تجویز کی تھی جسے سپریم کورٹ نے برقرار رکھا حالانکہ ملزمین جیل میں سات سال کا عرصہ گذار چکے ہیں لہذاانہیں خود سپردگی نہیں کرنا پڑے گی۔گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں مسلم نوجوانوں کے دفاع میں جمعیۃ علماء نے وکلاء کی ایک ٹیم تیار کی تھی جس میں سینئر وکلاء راجو رام چندرن، امریندر شرن، نیتاراما کرشنن و ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ارشاد احمد، ایڈوکیٹ گورو اگروال، میگرانک پربھاکر و دیگرشامل ہیں اور جمعیۃ علماء نے ملزمین کے دفاع میں کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی نیز سینئر وکلاء سے صلاح و مشورہ کرنے کے بعد جلد ہی فیصلہ پر نظر ثانی کی درخواست داخل کی جائے گی اس تعلق سے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سیدارشد مدنی نے ہدایت دی ہیں۔واضح رہے کہ  26 مارچ 2003  کو اس وقت کے ہوم منسٹر (گجرات)ہرین پانڈیاکو قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد تفتیشی ایجنسی CBIنے 12/ مسلم نوجوانوں کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ کیا تھا، نچلی عدالت نے ملزمین کو قصور رار ٹہرایا تھا جس کے بعد جمعیۃعلماء کے توسط سے ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی جہاں ہائی کورٹ نے تمام12/ ملزمین کو باعزت بری کرتے ہوئے انہیں جیل سے رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے جس کے بعد سے ہی تمام ملزمین جیل سے باہر تھے۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر