سائنس کے دائرے میں قرآنی معجزات کی ایک جھلک
ایک ماہرِ جنین یہودی
(جو دینی عالم بھی تھا)
کھلے طور پر کہتا ہے کہ
روئے زمین پر مسلم خاتون سے زیادہ پاک باز اور صاف ستھری کسی بھی مذھب کی خاتون نہیں ہے
پورا واقعہ یوں ہے کہ
الپرٹ اینسٹاین انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ایک ماہرِ جنین یہودی پیشوا روبرٹ نے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا جس کا واحد سبب بنا قرآن میں مذکور مطلقہ کی عدت کے حکم سے واقفیت اور عدت کیلئے تین مہینے کی تحدید کے پیچھے کارفرما حکمت سے شناسائی
ﷲ تعالٰی کا فرمان ہے
والمطلقات یتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء
[البقرة:228]
"مطلقات اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھیں”
اس آیت نے ایک حیرت انگیز جدید علم ڈی این اے DNA کے انکشاف کی راہ ہموار کی اور یہ پتا چلا کہ مرد کی منی میں پروٹین دوسرے مرد کے بالمقابل 62 فیصد مختلف ہوا کرتی ہے.
اور عورت کا جسم ایک کمپیوٹر کی مانند ہے جب کوئی مرد ہم بستری کرتا ہے تو عورت کا جسم مرد کی تمام بیکٹیریا جذب ومحفوظ کر لیتا ہے.
اس لئے طلاق کے فورا بعد اگر عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے یا پھر بیک وقت کئی لوگوں سے جسمانی تعلقات استوار کرلے تو اس کے بدن میں کئی ڈی این اے DNA جمع ہو جاتے ہیں.
جو خطرناک وائرس VIRUS کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جسم کے اندر جان لیوا امراض پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں.
سائنس نے پتا لگایا کہ طلاق کے بعد ایک حیض گزرنے سے 32سے35 فیصد تک پروٹین ختم ہو جاتی ہے
اور دوسرے حیض آنے سے 67 سے 72 تک آدمی کا ڈی این اے زائل ہو جاتا ہے
اور تیسرے حیض میں 99.9%کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور پھر رحم سابقہ ڈی این اے سے پاک ہو جاتا ہے.
اور بغیر کسی سائڈ افیکٹ SIDE EFFECTS و نقصان کے نئے ڈی این اے DNA قبول کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے.
ایک طوائف کئی لوگوں سے تعلقات بناتی ہے جس کے سبب اس کے رحم میں مختلف مردوں کی منی چلی جاتی ہیں اور جسم میں مختلف ڈی این اے DNA جمع ہو جاتے ہیں.
اور اسکے نتیجے میں وہ مہلک امراض کا شکار بن جاتی ہے.
اور رہی بات بیوہ کی عدت تو اس کی عدت طلاق شدہ عورت سے زیادہ ہے
کیونکہ غم و حزن کے بنا پر سابقہ ڈی این اے جلدی ختم نہیں ہوتا اور اسے ختم ہونے کے لئے پہلے سے زیادہ وقت درکار ہے اور اسی کی رعایت کرتے ہوئے…
ایسی عورتوں کےلئے چار مہینے اور دس دن کی عدت رکھی گئی ہے.
فر مان الٰہی ہے
والذين يتوفون منكم و يذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر و عشرا
[البقرة:٢٣٤]
”اور تم میں سے جس کی وفات ہو جائے اور اپنی بیویاں چھوڑے تو چاہئے کہ وہ چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں“
اس حقیقت سے راہ پاکر ایک ماہر ڈاکٹر نے امریکہ کے دو مختلف محلے میں تحقیق کی.
ایک محلہ جہاں افریقن نژاد مسلم رہتے ہیں وہاں کی تمام عورتوں کے جنین میں صرف ایک شوہر ہی کا ڈی این اے DNA پایا گیا.
جبکہ دوسرا محلہ جہاں اصل امریکن آزاد عورتیں رہتی ہیں ان کے جنین میں ایک سے زائد دو تین لوگوں تک کے ڈی این اے DNA پائے گئے.
جب ڈاکٹر نے خود اپنی بیوی کا خون ٹیسٹ کیا تو چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی کہ اس کی بیوی میں تین الگ الگ لوگوں کے ڈی ان اے پائے گئے جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کی بیوی اسے دھوکہ دے رہی تھی.
اور یہ کہ اس کے تین بچوں میں سے صرف ایک اس کا اپنا بچہ ہے.
اس کے بعد ڈاکٹر پوری طرح قائل ہوگیا کہ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو عورتوں کی حفاظت اور سماج کی ہم آہنگی کی ضمانت دیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ مسلم عورتیں دنیا کی سب سے صاف ستھری پاک دامن و پاک باز ہوتی ہیں.
اہل مسلم اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں
جزاک ﷲ خیراً