جمعیۃ علماء ہند گروگرام سانحہ کے متاثرین کا مقدمہ لڑے گی


مولانا محمود مدنی نے ہریانہ کے وزیر اعلی کو خط لکھ کر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ، جمعیۃ کا ایک وفد دھمس پورہ گاؤں پہنچا ، مریضوں کو لوک نایک نئی دہلی میں داخل کرایا
نئی دہلی۔۲۵؍ مارچ۲۰۱۹ء ( پریس ریلیز)
گروگرام میں مسلم اقلیت کے گھر پر ہوئے حملے پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے گہری تشویش کااظہار کیاہے اور ملک میں اس طرح کے پہ درپہ ہورہے واقعات پر سرکار سے فوری کارروائی کامطالبہ کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں مذہب ، نسل اور عقیدے کی بنیاد پر حملے ملک کی عظمت پر بدنما داغ ہیں۔ اس لیے ملک کے حکمراں ،ذمہ دار افراد اور سبھی مذاہب کی بااثر شخصیات کو ایک ساتھ آواز اٹھانے کی ضرورت ہے ۔
گروگرام کے واقعہ پر مولانا محمود مدنی نے ہریانہ کے وزیر اعلی منوہر لال کھٹر کوایک خط بھی ارسال کیا ہے جس میں وزیر اعلی کو متوجہ کیا ہے کہ اس واقعہ کے سوشل میڈیا پر آنے کے بعد پورے ملک میں بے چینی ہے ، اس لیے مجرمین کے خلاف سخت کارروائی جائے اور متاثرین کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔دوسری طرف جمعیۃ علماء ہند کے ایک موقر وفد نے دھمسپور گروگرام میں اہل خانہ سے ملاقات کے بعد یہ اعلان کیا ہے کہ جمعیۃ ان مظلوموں کی طرف سے مقدمہ لڑے گی ۔

جمعیۃ علماء ہند کا ایک وفد مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں دھمسپور گاؤں گروگرام پہنچا ، جہاں متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے ڈھارس بندھائی ۔ وفد میں جمعیۃ علماء ہریانہ ، پنجاب اور ہماچل کے صدر مولانا یحیی کریمی ، سید ذہین احمد مدنی سکریٹری جمعیۃ علماء سہارن پوراور مفتی سلیم بنارسی سکریٹری جمعیۃ علماء گڑگاؤں,مولانا ارشد قاسمی، مولانا ظفرالدین قاسمی، مولانا ناظرالحق کریمی شریک تھے ۔وفد نے اہل خانہ کو یقین دلایا کہ جمعیۃ علماء ہند آپ مظلوموں کی طرف سے مقدمہ لڑنے کو تیار ہے تا کہ انصاف میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہ ہو ، نیز طبی امداد بھی کرے گی۔اہل خانہ نے جمعیۃ کے وفد کو گھر کے بارہ افراد کی فہرست بھی سونپی جو اس سانحہ میں متاثر ہوئے ہیں ، جن میں بچے اورخواتین اور بوڑھے شامل ہیں ۔

بعد میں وفد نے مارپیٹ میں بری طرح زخمی افراد کو لوک نایک ہسپتال نئی دہلی کے ایمرجنسی وارڈ میں ایڈمیٹ کرایا ، جہاں ان کی دیکھ بھال جمعیۃ علماء صوبہ دہلی کے نائب صدر قاری عبدالسمیع کررہے تھے ۔قاری عبدالسمیع نے بتایا کہ شروع میں ان کو ایڈمیٹ نہیں کیا جارہا تھا تاہم جمعیۃ علماء کے ذمہ دارو ں کی کوشش سے ایڈمٹ کرلیا گیا –