را ئے بریلی: لوک سبھا انتخابات میں اتر پردیش کی 80 میں سے زیادہ تر سیٹیں جیتنے کے لیے سبھی پارٹیوں میں دوڑ لگی ہے۔ اس مرتبہ ریاست کی ان سیٹوں میں رائے بریلی بھی ہے، جسے کانگریس کا مضبوط گڑھ کہا جاتا ہے۔
را ئے بریلی سے کانگریس کی امیدوار سونیا گاندھی ہوں گی یہ طے ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنے امیدوار کے نام کا ابھی تک انکشاف نہیں کیا ہے۔ بی جے پی کی جانب سے سابق امیدوار اجے اگروال اور کئی دیگر لیڈروں کے ناموں کا چرچا ضرور ہو رہا ہے لیکن کڑی مشقت کے بعد بھی بی جے پی کسی حتمی نام کا اعلان نہیں کر پا رہی ہے۔
واضح رہے کہ رائے بریلی سیٹ کا نہرو گاندھی خاندان سے پرانا ناطہ ہے۔ جنگ آزادی کے دوران موتی لال نہرو اور 1921 میں منشی گنج میں کسانوں پر فائرنگ کے بعد جواہر لال نہرو یہاں آئے تھے۔ کانگریس کا یہ کتنا مضبوط گڑھ ہے یہ اسی سے پتہ چلتا ہے کہ رائے بریلی میں پارٹی کو اب تک صرف تین بار شکست ہوئی ہے۔
1977 میں جنتا پارٹی سے راج نرائن، 1996 اور 1998 میں بی جے پی کے اشوک کمار سنگھ نے رائے بریلی پارلیمانی سیٹ پر کانگریس کو شکست دی تھی لیکن اس کے بعد سے یہاں نہرو گاندھی خاندان کا قبضہ ہے۔
سال 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی اس وقت کی قومی صدر سونیا گاندھی نے رائے بریلی سیٹ پر قبضہ برقرار رکھا تھا۔ انہیں تب 526434 ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی کے امیدوار رہے اجے اگروال کو 173721 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ یہاں کے لوگ یاد کرتے ہیں کہ 1967 سے 1977 تک کا دور را ئے بریلی کی ترقی کا سنہری دور رہا۔ اس دوران مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے یہاں تعمیر و ترقی کرائی تھی۔ کئی بڑی فیکٹریاں اور قومی سطح کے ادارے بھی یہاں کھلے لیکن 1977 میں جنتا پارٹی کی جیت کے بعد ترقی کی رفتار تھم گئی۔
اگروال اور سنگھ کے علاوہ امر سنگھ ، کمار وشواس اور مناکشی لیکھی کا بھی نام رائے بریلی سے بی جے پی امیدوار کے طور پر اچھالا جا رہا لیکن ابھی تک اعلیٰ کمان نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔