اے یو ڈی ایف کے قیام کے روز اول سے ہی ترون گوگوئی اسکے مخالف ہیں !مولاناعبدالرحمن عابد ۔۔ صدر انڈین مسلم رابطہ کونسل نئی دہلی

مولانا بدرالدین اجمل صاحب نے بہت محنت سے اپنی پارٹی کھڑی کی ہے اے یو ڈی ایف کے قیام کے روز اول سے ہی ترون گوگوئی اسکے مخالف ہیں اُنہوں نے ہر الیکشن میں اے یو ڈی ایف کو ختم کرنے کی ہرممکن کوشش کی لیکن مشہور کہاوت ہے ” جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے” اے یو ڈی ایف ہر الیکشن میں کچھ بہتر ہی ہوکر آگے بڑھتی رہی ، مولانا کی سیاسی غلطی یہ ہیکہ وہ قبل از وقت کانگریس کو سمجھوتے کی پیشکش کر دیتے ہیں اور کانگریسی بڑے تجربے کار ہیں وہ پہلے وعدے کرتے رہتے ہیں اور عین وقت پر مختلف بہانوں سے ا‌نکار کرکے آپ کو بیچ منجدھار میں غوطے کھانے کے لئے تنہا چھوڑ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی صورت حال میں ایک تجربے کے بعد دوبارہ آپ کو حکمت عملی تبدیل کرکے ایسے اقدام کرنے چاہئیں تھے کہ کانگریس خود آپ سے اتحاد کرنے پر مجبور ہوجاتی ، اب اگر کانگریس اتحاد سے بھاگ رہی ہے تو اس کا علاج فقط یہ ہے کہ چھوٹی چھوٹی لوکل پارٹیوں سے اتحاد کرکے صرف انہی حلقوں میں لڑیں اور ہر طرح سے پوری طاقت کے ساتھ لڑیں جہاں آپ جیتنے کی پوزیشن میں ہوں غصہ میں کانگریس کو سبق سکھانے کا اضافی کام اپنے کاندھوں پر لیں ۔۔۔۔ اسکی ذمہ داری عوام پر چھوڑدیں ۔۔۔۔۔ ایسے ہی حالات یوپی اور بہار میں ہیں جہاں کوئی بھی پارٹی یا دل مسلم پارٹیوں سے بات بھی نہیں کرنا چاہتے لیکن مسلمانوں کے ووٹوں کے اپنے باپ دادا کی جاگیر سمجھتے ہیں ، اگر مسلمانوں کے پاس اپنی مضبوط و مقبول پارٹی ہوتی تو اس کمزوری کا خاتمہ کیا جاسکتا تھا کہ مسلمان ہمیں ووٹ نہیں دیں گے تو جائیں گے کہاں ؟ افسوس کہ آج مسلمانوں کے پاس بھی اپنی کوئی مضبوط و مقبول عوامی پارٹی ھوتی جو خم ٹھونک کر اپنے ووٹوں کی طاقت پر کسی بہتر الائنس میں ہوتی یا برابر میدان میں کھڑی ہوتی ۔۔۔ اور مسلمان بھی پورے جوش و جذبے سے اپنی سیاست اپنی قیادت اور اپنی طاقت کا دم بھرتے ہوئے ہوتے ۔۔۔۔۔ کاش کہ ایسا ہوتا ۔۔