خبر ھے کہ بابری مسجد / رام مندر مصالحت کمیٹی نے مصالحت کی گفتگو کے لئے جن 25 افرا کو مدعو کیا ہے ان میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی بھی شامل ہیں ، ہمارے خیال سے یہ سراسر دھاندلی ھے !عبدالرحمن عابد۔ صدر انڈین مسلم رابطہ کونسل نئی دہلی
خبر ھے کہ بابری مسجد / رام مندر مصالحت کمیٹی نے مصالحت کی گفتگو کے لئے جن 25 افرا کو مدعو کیا ہے ان میں شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی بھی شامل ہیں ، ہمارے خیال سے یہ سراسر دھاندلی ھے ، شیعہ وقف بورڈ کا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے اس لئے وسیم رضوی کو مدعو کرنے کا مطلب ہی نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود انہیں مدعو کیا گیا ،سوال ہے کہ کس کے ایماء پر کس مقصد سے اور کس بنیاد پر انہیں مدعو کیا گیا ؟ ان سوالوں پر غور کرتے ہوئے جمعیت علمائے ہند ، مسلم پرسنل لاء بورڈ ، سنی وقف بورڈ اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کو فوری طور پر نوٹس کرنا چاہئے ، اول تو وسیم رضوی کا بابری مسجد کیس سے کوئی مطلب ہی نہیں ، دوسرے بلا کسی جواز کے یہ صاحب خوامخواہ مسجد کی جگہ پر مندر تعمیر کے لئے سنگھ پریوار سے سودے بازی کرنے کےلئے کافی دنوں سے تگ ودو میں لگے ہوئے ہیں اس لئے ان کا مصالحت کے عمل میں کسی بھی طرح سے شامل ہونا مسلمانوں کے نام پر دھوکہ کرنے کی سازش کی طرف اشارہ ہی نہیں کرتا بلکہ پہلے سے موجود شکوک و شبہات کو یقین میں تبدیل کرتا ہے ، پہلے ہی شری شری کا یکطرفہ طور پر مسلمانوں سے خودسپردگی کا مطالبہ ، مسجد کی جگہ پر مندر تعمیر کی وکالت کرنے والا موقف ثالثی پینل کو مشکوک بناتا ہے اوپر سے وسیم رضوی کی شمولیت سازش کے شکوک وشبہات کو یقین میں بدلنے کے لئے بہت کچھ بیان کرتی ہے ، مسلم قائدین کو اس پہلو پر فوری توجہ کرتے ہوئے وسیم رضوی اور انکے جیسے غیر متعلق افراد کو گفتگو سے باہر کرانا چاہیے ، امید ہے کہ جیلانی صاحب، محبوب صاحب ، پرسنل لاء بورڈ اور جمعیت علماء ہند کے قائدین توجہ مرکوز فرمائیں گے ۔۔۔۔