میری آنکھوں میں سپنے بس گئے تھے، بکھرنے تھے بکھرکربہہ گئے تھے

میری آنکھوں میں سپنے بس گئے تھے، بکھرنے تھے بکھرکربہہ گئے تھے
ڈاکٹر سلیم خان
للن مشرا نے کلن شرما کو دیکھ کر پرنام کیا تو انہوں نے کہا جیتے رہو۔ بڑے دنوں بعد نظر آرہے ہو ۔ کہاں غائب تھے؟
للن بولا گروجی میں یہاں سے تو پریاگ راج گیا تھا لیکن پھر وہاں سے دبئی نکل گیا۔
کلن نے پوچھا اوہو پوتر پریاگ راج ؟ اچھا یہ بتاو کہ اس یاترا کا ادیشیہ (مقصد) کیا تھا؟
مول کارن ( بنیادی وجہ)تو کمبھ میلہ کی تیاری میں ہاتھ بٹانا تھا ۔ میرا مطلب ہے کارسیوا کرکے پونیہ کمانا۔
یہ تو بڑا مہان کاریہ (کام)تھا لیکن تم تو کمبھ میلے سے پہلے ہی لوٹ آئے۔
جی ہاں گرودیو ۔ وہاں جانے پر پتہ چلا سرکار سارا کام ٹھیکے داروں سے کروا رہی ہے ۔ ہم جیسے بھکتوں کو پونیہ کمانے کا اوسر( موقع) ہی نہیں ہے ۔
بیٹے یہ بھی ٹھیک ہے ۔ ٹھیکے سے سرکار اور ٹھیکے دار کا تو فائدہ ہی ہے تم بھی کشٹ (محنت) سے بچ گئے یعنی جنتا کا بھی بھلا ۔
دھرم کا ریہ میں کشٹ ! کیسی بات کرتے ہیں گرودیو د؟ آپ ہی نے توکہا تھا کارسیوا پوجا ارچنا سے بھی ادھیک مہتوپورن (زیادہ اہم) سوبھاگیہ ہے۔
کلن مہاراج پھنس گئے ، اپنی جان چھڑانے کے لیےبولے میں نے کمبھ کے بارے میں تھوڑی نا کہا تھا ۔ ایودھیا کی کارسیوا بہت ویشیش( خاص) ہے۔
اچھا ان دونوں میں کیا انتر(فرق) ہے؟
کلن کے منہ سے بے ساختہ نکل گیا ارے مورکھ ایک میں راج نیتی (سیاست) ہے ستاّ(اقتدار)ہے اور دوسرے میں بس دھرم کرم اور پوجاپاٹ ۔
جی ہاں۔ اب ہم سمجھے آپ بار بارایودھیا کیوں جاتے ہیں اور پریاگ کیوں نہیں جاتے۔ اسی لیے میں وہاں سے دبئی چلا گیا ۔
دبئی ! مسلمانوں کےپر دیس میں کیا رکھا ہے؟
اپنے بھارت میں تو روزگار ہے نہیں، وہاں نوکری ہے ۔ میرا ایک دوست دبئی میں ملازمت کرتاہے ،میں اس کے پاس کمائی کرنے کے لیے چلا گیا تھا۔
اچھا توکیا مل گئی تجھے نوکری ؟ اور پھر تو لوٹ کر کیوں آگیا؟؟
وہ ایسا ہوا کہ جس دن نوکری ملی اسی دن وہاں راہل گاندھی کی جن سبھا تھی۔ میں بھی وقت گزاری کے لیے اُدھر چلا گیا ۔
ارے تم تو دبئی جاکر اپنے ست مارگ (سیدھے راستے) سے بھٹک گئے ۔ پتھ بھرشٹ(گمراہ) ہوگئے۔ کیا کہا اس کمبخت نے؟
گرودیواس نے تو یہ کہہ کر میرا دل جیت لیا ’میں اپنے من کی بات کہنے کے لیے نہیں بلکہ آپ کے من کی بات سننے کے لیے آیا ہوں ‘
ارے اس میں کون سی بڑی بات ہے؟ ایسے جملےتو ہمارے پردھان سیوک آئے دن کہتے رہتے ہیں ۔
نہیں گرودیو ۔ وہ جملہ سننے کے بعد مجھے پہلی بار یہ خیال آیا کہ ا میرے بھی من کوئی بات ہے؟ وہ بات جسے میں نے بھی نہیں سنا۔
اچھا تو بیٹے مجھے بھی بتاو کہ تمہارے میں من میں کیا ہے؟ ہمیں بھی تو پتہ چلے ؟
مجھے ایسا لگا کہ میرے من میں وہی سب ہے جو راہل گاندھی اپنے بھاشن میں بول رہےہیں ۔ بس پھر کیا تھا ۔ میں پہلے ہی دن نوکری چھوڑ کر لوٹ آیا ۔ اچھا وہ کیوں؟ کلن شرما نے حیرت سے سوال کیا ۔
تاکہ راہل کےسپنوں کو ساکار کروں ۔اب میں مئی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔لوگوں کے من کی بات سنوں گا اورراہل کے من کی بات سناوں گا ۔
کلن شرماسوچنے لگے ۔ میں نے مودی کے سپنے ساکار کرنے میں جوانی کھپا دی یہ راہل کے کرے گا ،مگر ہمارے اپنے سپنے؟ ان پر کون وچار کرے گا؟ ؟