دو عظیم شخصیتوں کی رحلت

دو عظیم شخصیتوں کی رحلت

تحریر : شمیم ریحان ندوی

دو تین دنوں کے فرق کے ساتھ امت مسلمہ ہند نے اپنے دو انمول سپوتوں کو کھو دیا۔ان دو عظیم شخصیتوں کا چلا جانا ایک بڑے خلا کا سبب بنے گا اور ایک عرصے تک ان کا نعم البدل مل پانا مشکل ہوگا۔
ابھی کل 16 جنوری 2019 بروز بدھ دار العلوم ندوةالعلما ٕ لکھنو کے معتمد تعلیمات حضرت مولانا واضح رشید حسنی ندوی علیہ الرحمة کی نماز جنازہ میں ہزاروں سوگواران نے شرکت کی۔اس سے دو تین روز قبل اشرف العلوم کنواں مشرقی چمپارن بہار کے ناظم اور شیخ الحدیث حضرت مولانا زبیر احمد قاسمی علیہ الرحمة کا انتقال پر ملال ہوا۔آخر الذکر نے ایک طویل عرصے تک جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر، دار العلوم سبیل السلام حیدر آباد اور قبل از مرگ اشرف العلوم میں مسند حدیث پر براجمان رہے۔بےشمار شاگرد چھوڑے۔حدیث رسول کی خدمت انجام دے کر امت مسلمہ میں انمٹ نقوش ثبت کٸے۔اللہ پاک ان کو غریق رحمت فرماٸے۔
اول الذکر حضرت مولانا واضح رشید حسنی ندوی علیہ الرحمة کی خدمات عالیہ آب زر سے لکھنے لاٸق ہیں۔ عربی اور اردو میں دسیوں تصانیف، سیکڑوں مقالات اور لاتعداد مضامین ان کے قرطاس و قلم کے عظیم شواہد ہیں۔گراں قدر صدارتی ایوارڈ سے نوازے گٸے۔متعدد عالمی تنظیموں کے قابل قدر عہدوں پر فاٸز رہے۔ پوری دنیا میں لا تعداد شاگرد مختلف شعبہاٸے زندگی میں سرگرم عمل ہیں جو ان کے قلم و زبان کے رہین منت ہیں۔اس گزشتہ نصف صدی میں ندوة العلما ٕ سے کوٸی بھی فارغ التحصیل ندوی ان کے احسانات کا منکر نہیں ہو سکتا۔ان کی پرچھاٸیوں سے ہر کوٸی مستفید ہوا۔ اور عربی کا نوالہ کھا رہا ہے۔حضرت کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ وہ طلبہ کی صلاحیتوں کو جلا دیتے اور سراہتے تھے، اور ان کی حوصلہ افزاٸی کرتے تھے اور ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرتے تھے۔طلبہ کی ٹوٹی پھوٹی تحریروں کی اصلاح میں ان کی پوری زندگی کھپ گٸی،ان کے انتقال کے بعد ہر ندوی کے دل سے دعاٸے مغفرت کی صدا تو ضرور نکلے گی، کیوں کہ ایک ایمان والا اپنے محسن کو نہیں بھولتا اور ہر ندوی ایمان والا ہے۔مجھے یقین کامل یے کہ بروز قیامت حضرت کی بخشش کے لٸے اتنا ہی کافی ہے۔بلا حساب و کتاب جنت میں داخل ہوجاٸیں گے۔
جس نے نصف صدی تک کسی طالب علم کو ڈانٹا نہیں،تیکھی نظروں سے دیکھا نہیں،کسی کو مارا نہیں۔برا بھلا کہا نہیں،ہر طالب علم کو پیار بھری نظروں سے دیکھا، ہر کمزور و ناتواں طالب علم کے لٸے پارس کا کام کرتے تھے، اسے کندن بنادیتے تھے۔ایسے بے ضرر انسان کو جنت نہیں ملے گی تو کسے ملے گی۔

اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه ووسع مدخله واكرم نزله واغسله بالماء والثلج والبرد ونقه من الذنوب والخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس اللهم جازيه بالحسنات إحسانا وبالسيئات عفوا وغفرانا۔

برحمتك يا ارحم الراحمين