این آئی اے کی چھاپہ ماری میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرے گی جمعیۃ علماء ہند :مولانا محمود مدنی
این آئی اے کی چھاپہ ماری میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرے گی جمعیۃ علماء ہند :مولانا محمود مدن
*پورے دن جمعیۃ علماء کے وکلا پٹیالہ کورٹ میں موجود رہے- اہل خانہ کو ملزمین سے ملاقات کرانے میں کامیاب*
نئی دہلی ۔۲۷؍ دسمبر ۲۰۱۸ء
این آئی اے کی حالیہ چھاپہ ماری میں دہلی اور یوپی سے گرفتار مسلم نوجوانوں کے اہل خانہ حیران وپریشان ہیں اور اپنی مفلسی اور غربت میں ہونے والے اس ڈراؤنے حادثہ نے ان کے ارد گرد تاریکی پھیلادی ہے ۔ان حالات کے مدنظر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ( این آئی اے کورٹ ) میں جمعیۃ کے وکلاء دن بھر موجود رہے اور ملزمین کی طرف سے پیش ہوئے۔ جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ نوراللہ نے بتایا کہ وکلاء کی درخواست پر عدالت نے اہل خانہ کو ملزمین سے ملنے کی اجازت دی ، اس کے علاوہ وکلاء کی مخالفت پر این آئی اے ٹیم کے پندرہ روزہ ریمانڈ کو مستر د کرتے ہوئے اسے بارہ یوم میں محدود کردیا ۔
دوسری طرف تنظیم کے ایک وفد نے امروہہ جاکر ان ملزمین کے اہل خانہ سے ملاقات کی ۔امروہہ سے آٹھ کلو میٹر دور سید پور ایما کے رہنے والے سعید اور رئیس گرفتار ہوئے ہیں ، جمعیۃ کے وفد نے وہاں جا کر ان کے والدین سے ملاقات کی جو انتہائی غریب اور مفلس ہیں۔اسی طرح شہر امروہہ میں ملزم مفتی سہیل کے اہل خانہ مفتی حمزہ، مفتی اسلم اور چچا کفیل اور ملزم ارشاد کی والدہ وغیرہ سے بھی ملاقات کی ۔وفد میں مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ، مولانا مفتی محمد عفان منصورپوری مدعو خصوصی مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند، مولانا مفتی قاری یامین جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء یوپی مغربی زون ، مولانا دلدار، ماسٹر ذاکر، ماسٹر ہدایت وغیرہ شریک تھے ۔
مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ ان کی جماعت بے قصور نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کرنے کو پرعزم ہے۔ہمار ے وکلاء ان حالات پر پوری نگاہ رکھے ہوئے ہیں ، ملزمین میں سے بیشتر کے اہل خانہ مزدور پیشہ ہیں ، ان کو قانونی امداد کی سخت ضرورت ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند دہشت گردی کے خلاف طویل عرصے سے جدو جہد کررہی ہے ،تاہم اس بات کو ہرگز قبول نہیں کرتی ہے کہ دہشت گردی کے نام پر بے قصور افراد کو نشانہ بنایا جائے۔ ہماری جماعت پہلے سے بڑی تعداد میں ایسے نوجوانوں کا مقدمہ لڑرہی ہے جن میں سے بڑی تعداد میں ملزمین باعزت بری ہو ئے ہیں ۔