سیمینار اختتام پذیر , اپنی تاریخ اور قربانیوں سے اہل وطن کو متعارف کرائیں :مولانا قاری سیدمحمدعثمان منصور پوری ///مولانا سیدمحمدمیاں خوش اخلاقی ، سادگی ، بے نفسی ،تقوی اور پرہیزگاری کے پیکر تھے:مولانا برہان الدین سنبھلی ///ہمارے بزرگوں کی مقبولیت کی بنیادی وجہ اخلاص :مولانا امان اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃعلماءہند

سیمینار اختتام پذیر
///اپنی تاریخ اور قربانیوں سے اہل وطن کو متعارف کرائیں :مولانا قاری سیدمحمدعثمان منصور پوری
///مولانا سیدمحمدمیاں خوش اخلاقی ، سادگی ، بے نفسی ،تقوی اور پرہیزگاری کے پیکر تھے:مولانا برہان الدین سنبھلی
///ہمارے بزرگوں کی مقبولیت کی بنیادی وجہ اخلاص :مولانا امان اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃعلماءہند

اہل قلم جمعیۃعلماءہند اور اس کے بزرگوں کی خدمات کو اپنی تحریر کا عنوان بنائیں : مولانا سیدمحمود اسعد مدنی
///جمعیۃعلماءہند کے اکابر نے ہمیشہ فرقہ پرستی کی مخالفت کی :مولانا سید اشہد رشیدی
///مولانا سیدمحمد میاں نے جمعیۃعلماء کے پلیٹ فارم سے تحریک، تنظیم، تبلیغ و تعلیم اور اظہار و تفہیم جیسے چار عنوانات پر بے مثال خدمت کی ہے : مولانا متین الحق اسامہ قاسمی کانپوری

نئی دہلی 16دسمبر
جمعیۃعلماءہند کے زیر اہتمام صدسالہ تقریبات کے تحت اکابر پر ہور ہے سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے امیرالہند مولانا قاری سیدمحمدعثمان منصورپوری نے بتایا کہ ہمارے اکابر نے ملک کی تعمیر و سیاست اورآئین ہند کی تشکیل میں بڑا کردار ادا کیا ہے، اس لیے مسلمانوں کو متحریک سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور اپنے دینی ، سیاسی ، سماجی حقوق کے تحفظ کے لیے دستور کے دائرے میں رہ کر ہر ممکن جدو جہد کرنی چاہیے ۔ انھوں نے بتایا کہ جب ملک میں دستور بن رہا تھا تو اس وقت جمعیۃعلماءہند کے ناظم عمومی مولانا حفظ الرحمن دستور ساز کمیٹی کے رکن تھے اور جب دستور بن گیا تو ہم بحیثیت شہری اپنے ملک کے دستور کی پاسداری کے لیے قانونی اور شرعی اعتبار سے پابند ہیں ۔انھوں نے سیمینار کے سلسلے میں کہاکہ ہم نے یہاں مقالات پڑھ لیے، خوب تعریف کردی ، لیکن اس کا فائدہ تبھی ہوگا جب ہم اپنی تاریخ اور قربانیوں سے اہل وطن کو متعارف کرائیں ۔
صدر جمعیۃعلماءہند کے خطاب سے قبل اس موقع پر مشہور عالم دین مولانا برہان الدین سنبھلی استاذ تفسیر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ نے اپنے مقالہ میں کہا کہ مولانا محمد میاں خوش اخلاقی ، سادگی ، بے نفسی ،تقوی اور پرہیزگاری کے پیکر تھے ،خاص بات یہ تھی کہ مولانا نے سیاست کی مشغولیت کے باوجود لکھنے پڑھنے میں کبھی کمی نہیں کی ۔دیگر مقالہ نگاروں اور اہل قلم و دانشوروں نے مولانا محمد سجاد بہاری اور مولانا سیدمحمد میاں دیوبندی کی زندگی و خدمات پر اپنے تاثرات پیش کیے اور کہا کہ مولانا محمد سجاد بلاشبہ اپنے عہد کے ممتاز عالم دین اور جامع کمالا ت شخصیت کے مالک تھے ۔ انھوں نے غلام ہندستا ن میں امارت شرعیہ اور جمعیۃعلماءہند جیسے اداروں کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیا ۔مولانا کے وصال کے بعد حضرت شیخ الاسلام مولانا سیدحسین احمد مدنیؒ جیسے بڑے عالم دین نے تجویز تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کو زعیم ملت ، مفکر ملت اور بطل جلیل جیسے لقب سے نواز ا ہے ۔ مقالہ نگاروں نے بالخصوص مولانا سجاد کا عہدو خاندان ، آپ کی تعلیمی و تدریسی زندگی مولانا محمد سجاد کے تعلیمی نظریات، فقہی بصیرت، ان کے سیاسی شعور ، قلمی خدمات ، تصنیفات وتالیفات، جمعےۃ علماء کی تحریک اور اس میں مولانا مرحوم کا کردار، افراد سازی ، تعمیر رجال ، ان کی سیاسی پارٹی اور صوبہ بہار میں حکومت سازی ،جیسے عنوان پر مقالہ نگاروں نے سیر حاصل بحث کی۔ابوالمحاسن مولانا محمدسجاد کے عنوان پر ہوئے سیمینار کی نشست کی صدارت مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کشمیری رکن شوری دارالعلوم دیوبند نے کی ۔جبکہ تیسری اور اختتامی نشست جس کی صدارت مولانا سید اشہد رشیدی مہتمم جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مرادآباد نے کی ، اس میں مولانا محمد میاں دیوبندی کی حیات و خدمات پر تفصیلی طور سے ۲۷مقالات پیش ہوئے ۔مقالہ نگاروں نے بالخصوص مولانا مرحوم کی تعلیمی خدمات پر روشنی ڈالی، انھوں نے نفسیات کے مطابق آداب الاطفال ، ان کے ذریعہ تیارہ کردہ بچوں کے نصاب کی کتابوں پر روشنی ڈالی۔ مولانا محمد میاں دارالعلوم سے زیاد ہ مکاتب کے قیام پر زور دیتے تھے ۔ لکھنا پڑھنا ان کیعادت خاصہ تھی ،تاہم ان کی تحریر پر اسلامی تربیت کا رنگ غالب تھا ۔
اپنے خطاب میں مولانا محمدمتین الحق اسامہ قاسمی کانپوری صدر جمعیۃعلماء اترپردیش نے کہا کہ مولانا محمد میاں نے جمعیۃعلماء کے پلیٹ فارم سے تحریک ، تنظیم، تبلیغ و تعلیم اور اظہار و تفہیم جیسے چار عنوانات پر خوب خدمت کی ہے ۔ دیگر اہم خطاب کرنے والوں میں مفتی سیدمحمدسلمان منصورپوری، مولانا محمدسلمان قاسمی بجنوری استاذ دارالعلوم دیوبند، مولانا امان اللہ قاسمی نائب صدر جمعیۃعلماءہند ، مفتی شبیراحمد قاسمی، مولانا رحمت اللہ میر قاسمی کشمیری، مولانا سید اشہد رشیدی، مولامحمد قاسم صاحب پٹنہ وغیرہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔ان کے علاوہ اسٹیج پر جمعیۃعلماءہند کے صوبائی صدور اور اہم عہدیدارن موجود رہے۔
جمعیۃعلماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا سیدمحمود اسعد مدنی نے آخر میں سیمینار کے کنوینر مولانا مفتی اختر امام عادل قاسمی منورواشریف، مفتی ضیاء الحق خیرآبادی، مولانا معزالدین احمد قاسمی ناظم امارت شرعیہ ہند اور مقالہ نگاروں کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ دیگر اکابر پر سیمینار پر سیمینار کی تاریخوں کا بھی جلد اعلان کیا جائے گا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ کوئی بھی صدسالہ تقریب اپنے بزرگوں کی خدمات و قربانی کا ذکر کئے بغیر نامکمل ہے، انہوں نے اہل قلم سے اپیل کی کہ وہ جمعیۃعلماءہند اور اس کے بزرگوں کی خدمات کو اپنی تحریر کا عنوان بنائیں۔