مسلم پرسنل لا بورڈ کی عاملہ کا اعلان بابری مسجد معاملے میں ہر عدالتی فیصلہ قابل قبول

مسلم پرسنل لا بورڈ کی عاملہ کا اعلان
بابری مسجد معاملے میں ہر عدالتی فیصلہ قابل قبول
سپریم کورٹ پر مکمل بھروسے کا اظہار، رام مندر کے نام پر اشتعال انگیزی کرنے والوں پر کارروائیاں کرنے کی مانگ، مودی سرکار اگر رام مندر کےلیے آرڈیننس لاتی ہےتو عدالتی دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ، دارالقضاء اور طلاق ثلاثہ آرڈینس پر بھی غور وخوض
لکھنؤ۔۱۶؍دسمبر:(نمائندہ خصوصی ؍ایجنسی) اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں واقع دارالعلوم ندوۃالعلماء میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے رام مندر کے تئیں انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے پارلیمنٹ میں آرڈیننس لانے کے مطالبے کے دوران ایک بار پھردوٹوک اندازاپناتے ہوئے کہاکہ وہ بابری مسجد کے معاملےمیں اپنے پہلے موقف پر قائم ہے اور عدالت عالیہ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ اسے قبول ہے۔آج آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس مولانا رابع حسنی ندوی کی صدارت میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مجلس شوری کے رکن اور بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے چیئرمین طفریاب جیلانی نے میڈیا سے کہا کہ اس معاملے میں بورڈ کو عدالت کا فیصلہ قابل قبول ہوگا۔رام مندر کے تحت مختلف انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے کی جانے والی اشتعال انگیزی پر بورڈ کی خاموشی اور اس کے ردعمل کے ایک سوال کے جواب میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہمیں کورٹ پر پورا بھروسہ ہے ہماری خاموشی ہی ایسے لوگوں کے لئے جواب ہے۔ کمال فاروقی نے کہا کہ پورے ہندوستان کو اس کا ردعمل دینا چاہیے اور ان کو سمجھنا چاہیے کہ ایک متاثرہ کمیونٹی جس کی مسجد کو شہید کیا گیا اوراب بار بار اس ضمن میں اشتعال انگیزی کی جارہی ہے ایسے میں پورےہندوستان کو اسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس کا جواب دینا چاہیے۔رام مندرپر آرڈیننس کے سوال پر ظفریاب جیلانی نے دوٹوک انداز اپناتے ہوئے کہا کہ اس میں قانونی روکاوٹ ہے اور اسے نہیں لایا جاسکتا۔ قاسم رسول الیاس نے بومائی کیس میں عدالت کے فیصلہ سمیت ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں ۔ اس کے باجود بھی اگر کسی چور دروازے سے آرڈیننس لانے کی کوشش کی جاتی ہے تو بورڈ اس کے قانونی جواز کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔رام مندر پرقانون بنانے کے تئیں بڑھتے مطالبے اور اشتعال انگیزی پر بورڈ کے سپریم کورٹ کا رخ کرتے ہوئے ایسے مطالبات پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرنے کے ایک سوال کے جواب میں ظفریاب جیلانی نے کہا کہ ہم کورٹ سے اچھی طرح سے واقف ہیں وہ باہری چیزوں سے متاثر ہونے والی نہیں ہے باجود اس کے ہم نے یوپی وزیر اعلی، نائب وزیر اعلی اور دیگر وزراء کے اس ضمن میں دئیے گئے بیانات سے عدالت کو آگاہ کیا تو اس کا کہنا تھا کہ باہر کا معاملہ ہمارے سامنے پیش نہ کریں ہم ان سے متأثر ہونے والے نہیں ہیں ایسے میں اس پر عرضی ڈال کر عدالت کا وقت خراب کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔اس سے قبل آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ عاملہ کی میٹنگ میں بابری مسجد کے مقدمہ کی رپورٹ بورڈ کے سکریٹری ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے پیش کی اور ایودھیا میں حالیہ ہونے والی ہندوسبھا کی ریلیوں پر بورڈ کے موقف کو واضح کیا اور اس بات کو دہرایا کہ ہم مسلمان سپریم کورٹ کے فیصلہ کو ہرحال میں تسلیم کریں گے ۔اس میٹنگ میں طلاق ثلاثہ پر بھی گفتگو ہوئی اور اس سلسلے میں بورڈ کی پیش رفت اور سرگرمیوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور دارالقضاء کے قیام پر ایک بار پھر زور دیا گیا اور اس کی سرگرمیوں کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔بورڈ نے اپنے عاملہ کے اجلاس میں دارالقضا، تفہیم شریعت کمیٹی، اصلاح معاشرہ لیگل کمیٹی اور وویمن ونگ کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔ لیگل کمیٹی کی رپورٹ میں بابری مسجد مقدمے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، اسماعیل فاروقی کیس کو لار جز بینچ کو بھیجنے سے متعلق فیصلہ کا بھی جائزہ لیاگیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کیاگیا سپریم کورٹ نے یہ واضح کردیا ہے کہ اسماعیل فاروقی کیس کا کوئی اثر ٹائٹل سوٹ والے مقدمے پر نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے میں عدالت عظمیٰ اس مقدمہ سے متعلق تاریخوں کا اعلان کرے گی اور اس کے لیے بینچ بنائے گی۔ ارکان عاملہ نے اس پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس کےلیے کمیٹی اور سارے وکلاء کی تیاری اطمینان بخش ہے اورحکومت سے مطالبہ کیاکہ اس سلسلے میں جو لوگ اشتعال انگیزی کررہے ہیں وہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان پر لگام لگائی جائے او رملک میں امن وامان کے ماحول کو برقرار رکھے۔ طلاق ثلاثہ کے تعلق سے متعلق آرڈیننس پر عاملہ کا نقطہ نظر یہ تھا کہ چونکہ کوئی بھی آرڈیننس اگر متعلقہ مدت میں پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہوتا تو وہ کالعدم ہوجاتا ہے اور اگر خدا نخواستہ یہ پارلیمنٹ سے منظور ہوجاتا ہے تو اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاجائے گا، بورڈ نے اس مسئلے پر ملک کی سیکولر پارٹیوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کرکے مسلمانوں کا نقطہ نظر ان پر واضح کرنے کےلیے ایک کمیٹی بنائی ہے، اس کمیٹی کی کوشش ہوگی کہ اس غیر معقول ، غیر عقلی، شریعت مخالف اور خواتین مخالف بل کو پارٹیاں مستردکردیں۔ بورڈ کے مجلس شوری کے رکن اور ویلفئر پارٹی آف انڈیا کے صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں زیر غیر امور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا میٹنگ میں بورڈ کی جانب سے قائم کردہ دارالقضاء کی کارکردگی سے بورڈ کافی حوصلہ افزاء ہے۔ بغیر خرچ کے اپنے دینی معاملے کی صحیح سمت پانے کے لئے بڑی تعداد میں لوگ اس جانب متوجہ ہورے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس سے نا صرف یہ کہ ملک کے عدالت کا بوجھ کم ہورہا بلکہ مسلم کمیونٹی کو کم وقت میں بغیر اخراجات میں تسلی بخش فیصلے بھی مل رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت 14 نئے دارالقضاء قائم ہیں جن کی مثبت کارکردگی کو دیکھتے ہوئے جلد ہی ملک کے دیگرحصوں میں بھی بورڈ کےجانب سے دارالقضاء قائم کئے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ ان دارالقضا میں ابھی تک جو فیصلےہوئے ہیں ان کی ایک ڈاکومنٹری بنا کرخاص کر میڈیا اور پورے معاشرے میں تقسیم کرنے کی تجویز ہے تاکہ بورڈ اور اس کی جانب سےقائم کردہ دارالقضاء کے سلسلے میں کسی غلط فہمی کا ازالہ ہوسکے۔آج عاملہ کی میٹنگ بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کی صدارت میں سلیمانیہ ہال میں ہوئی جس میں بورڈ کے نائب صدر مولانا جلال الدین عمری ، جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی ، مولانا سجاد نعمانی، مولانا فضل الرحیم مجددی ، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا سید ارشد مدنی، بورڈ کے ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی،ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، ایڈویکٹ ظفریاب جیلانی،پروفیسر ریاض، مولانا انیس الرحمان، مولانا عبدالشکور، کمال فاروقی،مطیع الرحمن سلفی، ریاض عمر، نصرت علی، وومین ونگ کی صدر ڈاکٹر اسماء زہرہ ، ممدوحہ ماجدہ اور دیگر اراکین عاملہ شریک تھے۔ اس سے قبل گزشتہ روز سنیچر کو لکھنو میں خواتین وونگ کی میٹنگ میں بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے کہا تھا کہ اسلامی شریعت عورتوں کی حفاظت کرنے والی ہے یہ شریعت قیامت تک باقی رہے گی۔