نیند کیوں اس قدر زیادہ ہے؟

ڈاکٹر سلیم خان
للن خان نےکلن شیخ سے کہا یار میں آج کل بہت پریشان ہوں ۔ میری نیند بہت بڑھ گئی ہے۔
کلن نے ہنس کر جواب بھئی خان بھی کہیں پریشان ہوتا ہے؟ وہ تو بس پریشان کرتا ہے۔
للن منہ بسور کر بولا یار میں تم لوگ میری سنجیدہ باتوں کو مذاق میں اڑا دیتے ہو۔ کسی کو میری پریشانی کا خیال نہیں ہے۔
اوہو تم جیسے وظیفہ یافتہ کے لیے تو نیند سب سے بڑی نعمت ہے ۔ لوگ اس عمر میں سونے کے لیے گولیاں کھاتے ہیں ۔ تمہیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔
للن نے کہا یار جب کسی چیز کی افراط ہو تو اس کی اہمیت نہیں ہوتی لیکن اگر کم ہوجائے تو قدر قیمت بڑھ جاتی ہے۔ ہماری عمر کا معاملہ ایسا ہی ہے۔
کلن کو للن سے ایسی گہری بات کی توقع نہیں تھی ۔ وہ سمجھ گیا معاملہ نازک ہے ۔ یار تو تم کسی ڈاکٹر سے رجوع کرو مجھ جیسا جاہل تمہاری کیا مدد کرسکتا ہے؟
بھائی میں اپنے چھوٹے سے شہر کے سارے بڑے ڈاکٹروں کو مل چکا ہوں ۔ان لوگوں نے پہلے تو بہت سارے ٹسٹ کرائے اور رپورٹس کے دیکھنے بعد فتویٰ دے دیا کہ سب نارمل ہے۔
اچھا سب نارمل تھا تو ٹسٹ کیوں کرائے گئے کلن نے احمقانہ سوال کیا ۔
للن بولا بھائی ٹسٹ سے پہلے یہ نہیں پتہ تھا کہ سب نارمل ہے۔ وہ تو تفتیش کے بعد ہی معلوم ہوا۔
اچھا تو پھر تمہاری نیند بھی نارمل ہوگئی ہوگی ؟
وہ کیسے ہوتی ؟ ان لوگوں نے نہ کوئی علاج کیا اور نہ دوائی دی۔ بس روپئے اینٹھ لئے ۔
اس فریب کاری نے بھی تمہاری نیند نہیں اڑائی ؟
جی نہیں۰۰۰۰ اس لیے کہ جو ان کا مقدر تھا ان کے پاس چلا گیا اورجو میرا تھا۰۰۰۰ میرے پاس رہ گیا۔
کلن اب سنجیدہ ہوچکا تھا ۔ اس نے للن سے سوال کیااچھا یہ بتاو کہ تمہیں اپنی نیند کے اضافہ کا احساس کیسے ہوا؟
للن بولاتم تو جانتے ہو میں ’کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی ‘ کا قائل ہوں۔ تین ماہ قبل میں فجر کے سے ایک گھنٹہ پہلے اٹھ کر کام میں لگ جاتا تھا اب فجر کی نماز کے بعد بھی آدھا گھنٹہ سونا پڑتا ہے؟ اور اس دوران بھی کیفیت یہ ہوتی ہے آنکھیں سوتی ہیں دماغ جاگتا ہے یعنی نہ سوتا ہوں اور نہ جاگتا ہوں ۔
کلن کے لیے عقدہ کھل گیا ۔ اس نے پوچھا بہت خوب تین ماہ قبل فجر کی نماز کتنے بجے ہوتی تھی ۔ اور عشاء پڑھ کر تم کتنے بجے سو جاتے تھے ۔
یہ سوال ابھی تک کسی ماہر نفسیات نے نہیں پوچھا تھا للن بولا وہی ساڑھے ۶ بجے اور رات ۸ بجے عشاء کی نماز پڑھ کر میں ۹ بجے تک سوجاتا تھا۔
یعنی اس وقت تم رات ۹بجے سے ۴ بجے تک ۷ گھنٹہ سوتے تھے ؟
جی ہاں ۔ اب بھی تم ریاضی میں ویسے ہی تیز ہو جیسے مدرسہ میں ہوا کرتے تھے۔
شکریہ ۔ اچھا یہ بتاو کہ آج کل عشاء ، فجر اور سونے کا کیا معمول ہے؟
نماز کے اوقات تو تم جانتے ہو خیر ۔ رات ۹ بجے عشاء پڑھ کر گھر آتا ہوں اور ۱۰ بجے تک سوجاتا ہوں ۔ صبح ۴ بجے اذان کے ساتھ اٹھنا پڑتا ہے۔
یعنی رات ۱۰ سے ۴ کل ۶ گھنٹے اور فجر کے بعد آدھا گھنٹہ یعنی کل ساڑھے چھے گھنٹے ۔ یہ زیادہ ہیں یا پہلے والے ۷ گھنٹے ؟
یہ سن کر للن خوشی سے جھوم اٹھا اور کلن سے لپٹ کر بولا یار تم نے کمال کردیاتمہارے آگے شہر کے سارے ڈاکٹر فیل ہیں ۔