وقف املاک تعصب اور تنگ نظری کا شکار,سیاست کے نشہ میں مست طاقتور غیر مسلم لوگوں نے بلاوجہ ہی مدارس اور مساجد کی تعمیرات میں رکاوٹ پید کر رکھی ہے , اترپردیش

سہارنپور (احمد رضا) مرکز میں بھاجپائی سرکار کی ساڑے چار سالہ تنگ نظری، اشتعال انگیزی اور تعصبانہ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ گزشتہ سالوں سے ہماری اترپردیش ریاست میں بھی بھاجپا سرکار کے اقتدار میں آجانیسے دور دراز کے دیہاتی و شہری مسلم اکثریت والے علاقوں میں مسجدوں اور مدرسوں کی چھوٹی موٹی ٹوٹ پھوٹ وتعمیر کو لے کر قوم کے افراد بیحد تنگ اور پریشان ہیں علاقہ کے لوگ مسلم وقف کی اس اپنی ہی جگہ پر پرانی قائم شدہ مسجد کی جدید مرمت کرنے کئے جانیپر انتظامیہ کی جا نب سے لگاتار روک کے باعث کافی مشکل کا سامنا ہے لمبے عرصہ سے نمازیوں کو سخت دھوپ اور بارش کے بیچ ہی نمازیں ادا کرنی پڑ رہی ہیں جو بھاجپائی سرکار کی کتھنی اور کرنی کے فرق کو ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے لگاتار۵ سال سے مسجد کے کام میں اکثریتی فرقہ کے چند لوگ چند حکام کی شہ پر رکاوٹ کھڑی کر نیپر بضد ہیں تیس درہ پل واقع چالیس سال پرانی مسجد مہر بان علی کوبھی انتظامیہ نے ناجائز تعمیر کا نوٹس دیاہوا ہے یہ مسجد ۳۵ سال سے نگر پالیکا کو باقائدہ ہاؤ ٹیکس بھی جمع کرتی آرہی ہے اسکے بعد بھی مسجد کی تعمیر کو ناجائز بتا کر اور بار بار نوٹس بھیج کر منتظمین کو پریشان اور خوف زدہ کیا جا رہاہے حق کی بات سننے والا کوئی نہی نیزمسلم افراد کی شکایات کا ازالہ بیحد مشکل کر دیا گیاہے !
غور طلب یہ ہیکہ مقامی گرودوارہ روڈ واقعہ سکینہ مسجدگزشتہ دس سالوں سے شرپسندوں اور ضلع انتظامیہ کی جانبداری کے چلتے (یہ وقف مسجد)آج بھی فرش، صحن اور چھت کی مظبوط تعمیرکیساتھ ساتھ چھوٹے موٹے تعمیراتی کاموں سے بھی محروم کر دیگئی ہے مسجد میں تیزدھوپ اور بارش کے پانی کے برستے رہنے سے نمازی حضرات نماز باجماعت ادا کرنے سے بھی مجبور رہتے ہیں علاوہ ازیں اسی طرح ہی ضلع بھر میں ساٹھ کے قریب ایسے ہی علاقوں میں سیاست کے نشہ میں مست طاقتور غیر مسلم لوگوں نے بلاوجہ ہی مدارس اور مساجد کی تعمیرات میں رکاوٹ پید کر رکھی ہے جبکہ تمام کی تمام تعمیرات قانونی طور پر جائز اور درست ہیں مگر اس کے بعد بھی اڑچن پیدا کر نا افسوس ناک قدم ہے گزشتہ پانچ سالوں سے جس طرح سے درجن بھر مساجد ، مدارس کی تعمیر اور قبرستان کی چا ر دیواری کو روکا جا رہا ہے اور یہ چیلنج دیا جارہاہے کہ گاؤں میں ایسا نہیں ہونے دیا جائیگا!بقول شمیم انصاری پراگ پور قبرستان کا یہ واقعہ تو سبھی نے دیکھا اور سنا ہوگا اس معاملے میں بھی انتظامیہ کا رخ غیر منصفانہ ہی رہا ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے جواب میں مقامی سب ڈیویزنل مجسٹریٹ( صدر )نے یہ حکم صادر فرمایا کہ قبضہ داروں سے پراگ پور قبرستان کو آزاد کرانا انکے بس کی بات نہیں ہے سنّی سینٹرل وقف بورڈ نے بھی اپنے احکامات کے بعد یہ جواب سن کر خاموشی اختیار کر لی نتیجہ کے طور پر آج بھی پراگپور قبرستان پر ناجائز قبضہ اور نئی نئی غیر قانونی تعمیرات بدستور جا ری ہیں خبر کے لکھے جانے تک ضلع کے درجنوں مدرسوں اور مسجدوں پر تنازعات ابھی تک برقرار ہیں ان تمام معاملات میں چند حکام کا رویہ غیر منصفانہ اور غیر قانونی ہے اسی طرح سے ڈبنی والہ قبرستان کے بھی ۳۵ فیصد حصہ پر ناجائز قبضہ کرا یا جا چکا ہے وہیں پراگپور قبرستان پر چند لوگوں نے مقامی پولیس کی شہ پر قریب پانچ سو گز جگہ پر طاقت کے زور سے قبضہ جما لیا جب قبرستان کے سکریٹری شمیم انصاری نے ایس ڈی ایم کو اور پولس کو شکایت پیش کی تو ملزم نے افسران کے سامنے شمیم انصاری کو جان سے مارنے کی دھمکی دی حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایس ڈی ایم کی موجودگی میں پراگپور قبرستان پر مافیاؤں کا قبضہ لگاتار جاری ہے!