نوٹ بندی-جی ایس ٹی جیسے تباہ کن جھٹکوں نے ہندوستانی معیشت کو روند ڈالا: رگھو رام راجن

رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی جیسے تباہ کن جھٹکوں نے ہندوستانی معیشت پر زبردست منفی اثر ڈالا۔ ان جھٹکوں کی وجہ سے ہندوستانی معیشت آگے بڑھنے کی جگہ پیچھے چلی گئی۔

ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی ایسے دو بڑے فیصلے تھے جنھوں نے گزشتہ سال ہندوستانی معیشت کو پیچھے دھکیل دیا۔ امریکہ کے برکلے واقع یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں جمعہ کو ہندوستان کے مستقبل پر دوسرے بھٹاچاریہ لیکچر میں رگھو رام راجن نے کہا کہ معیشت میں 7 فیصد کی شرح ترقی ہندوستان کی ضرورتوں کو پورا کرنے میں اہل نہیں ہے۔ راجن نے کہا ہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے دو تباہ کن جھٹکوں سے ہندوستانی معیشت پر گہرا منفی اثر پڑا ہے۔

رگھو رام راجن نے کہا کہ ان دو اقدامات کی وجہ سے ہندوستان کی معیشت ایسے وقت میں پچھڑ گئی جب عالمی معیشت میں لگاتار ترقی ہورہی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’’2017 میں جب پوری دنیا کی معیشت اوپر اٹھ رہی تھی تو ہندوستان نیچے چلا گیا۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی چوٹ واقعی میں بہت سنگین چوٹ ہے۔ ان مشکل حالات کے سبب ہم پیچھے چلے گئے ہیں۔‘‘

ملک میں بینکوں کے بڑھتے این پی اے پر تبصرہ کرتے ہوئے رگھو رام راجن نے کہا کہ ایسی حالت میں کرنے کے لیے سب سے بہتر کام یہ ہے کہ آپ ’صفائی کریں‘۔ انھوں نے کہا کہ بری چیزوں سے چھٹکارا ضروری ہے تاکہ صاف بیلنس شیٹ کے ساتھ بینکوں کو پھر سے صحیح راستے پر واپس لایا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو بینکوں کی صفائی کرنے میں طویل وقت لگا ہے، کیونکہ یہاں کے نظام کے پاس ڈوبے قرضوں سے نمٹنے کے وسائل دستیاب نہیں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ اپنے تنقیدی تبصروں کے سبب گزشتہ دنوں رگھو رام راجن حکومت کے نشانے پر رہے تھے۔ راجن کو نشانہ پر لیتے ہوئے نیتی آیوگ نے معاشی بحران کے لیے ان کی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ نیتی آیوگ کے نائب سربراہ راجیو کمار نے کہا تھا کہ شرح ترقی میں گراوٹ کے پیچھے نوٹ بندی کو وجہ بتانا ایک غلط کہانی پیش کرنا ہے۔

اس سے قبل رگھو رام راجن نے مرکزی بینک اور مرکزی حکومت کے درمیان مچے گھمسان میں آر بی آئی کی خودمختاری کی وکالت کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ مرکزی بینک کار کی سیٹ بیلٹ کی طرح ہے جس کے بغیر حادثہ ہو سکتا ہے۔ آر بی آئی کی تنظیمی خودمختاری کی وکالت کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر حکومت اس پر لبرل رخ اختیار کرنے کے لیے دباؤ بناتی ہے تو آر بی آئی کے پاس ’نا‘ کہنے کا حق ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی حکومت اور آر بی آئی کے درمیان کشیدگی کی خبریں گزشتہ دنوں اس وقت موضوعِ بحث بنی تھیں جب اُرجت پٹیل کی سفارش پر تقرر کیے گئے آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے ایک لیکچر میں کہا تھا کہ حکومت کو ریزرو بینک آف انڈیا کی خودمختاری میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔