بہترین اوصاف ا ورعلمی شعور کو ثابت کرنا ضروری! مولانا حبیب مدنی

سہارنپور۲۷؍ستمر (احمد رضا) مسلم اسکالر اور جمعیتہ علماء ہند کے ضلع صدر مولانا حبیب مدنی قوم کی اصلاح کیلئے کافی عرصہ سے مسلسل جدوجہد کرتے آرہے ہیں آپکا مقصد قوم کی اصلاح کیساتھ ساتھ قوم کی بہتری اور علمی لیاقت کو بھی ثابت کراناہے مولانا حبیب مدنی نے اسی عمل کو کامیاب بنانے کیلئے یہاں شیخ زکریا ؒ مرکز واقع حاجی شاہ کمال ؒ روڈ پر تیس ستمبر کوایک عظیم الشان اجلاس کا اہتمام کیاہے جسکی تیاریاں گزشتہ ماہ سے جاتی ہیں مولانا حبیب مدنی نے بتایا کہ اس اجلاس کا مقصد ملک میں موجود عدم رواداری ، فرقہ پرستی اور نسلی اختلافات کیخلاف عوام کو متحد کرنا اور ان لعنتوں سے اس سرز،مین کو محفوظ رکھناہے اجلاس میں جہالت، بدعتوں، قوم کی پستی اور نئی نسل کی بد حالی پر بھی غوروفکتر کیاجائیگا سروے سے ثابت ہو چکا ہے کہ مسلمان تعلیم کے میدان میں بری طرح سے پچھڑے ہوئے ہیں سرکاری اعلیٰ ملازمتوں میں ان کی حصہ داری دو فیصد بھی نہیں ہے وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے اکابرین کے اعلیٰ اوصاف اور اپنی تعلیمی اور تہذیبی لیاقت ملک کے سامنے ثابت کر اپنے وجود کا احساس کرائیں تاکہ نئی نسل کا مستقبل روشن ہوسکے اب الیکشن آنے سے قبل سبھی کو مسلمانوں کی تعلیمی حیثیت کا خیال ستانے لگاہے جبکہ الیکشن کے بعد کوئی بھی اقلیتی طبقہ کا حالتک پوچھنے نہی آتا اسلئے ضروری ہے کہ ہم آج اتحاد کیلئے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں ؟
قابل قدر ملی قائدمولانا حبیب مدنی نے بیباک لہجہ میں فرمایا ملک کی تقریباً آدھی مسلم آبادی بہار ، اترپردیش ، دہلی ، آسام ، مغربی بنگال اور پنجاب میں بستی ہے ، لیکن ان ریاستوں میں مسلم خواندگی کی شرح ریاست کی اوسط شرح سے کافی کم ہے اس صورتحال کے مد نظر سرکار نے اب مسلم سمیت مذہبی اقلیتی طلباء کے داخلے کا ’ڈاٹا بینک ‘ تیار کرنے کے منصوبہ کو آگے بڑھایا ہے ۔ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے اعداد و شمار کے مطابق بہار ، اترپردیش ، دہلی ، آسام ، مغربی بنگال اور پنجاب میں مسلم خواندگی کی شرح ان ریاستوں کی خواندگی کے اوسط سے کافی کم ہیں ۔ بہار کی کل شرح خواندگی ۸۰.۶۱ فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی ۳۶ فیصد اور اترپردیش کی کل شرح خواندگی ۶۷ فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی ۲۸.۲۸ فیصد ہے ۔ قومی راجدھانی خطہ دہلی کی کل شرح خواندگی ۰۷.۸۱ فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی ۰۶.۶۶ فیصد ، آسام کی ۷۲ فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی ۰۴.۴۸ فیصد اور مغربی بنگال کی شرح خواندگی ۶۹ فیصد کے مقابلے مسلم شرح خواندگی ۵۹ فیصد ہے ۔ ان ریاستوں میں ملک کی تقریباً ۴۵ فیصد مسلم آبادی رہتی ہے ۔ وزارت کے ایک افسر نے بتایا کہ وزارت ۳۱ اکتوبر ۲۰۱۳ کو مختلف فریقوں کے ساتھ اس موضوع پر قومی اقلیتی تعلیمی نگراں کمیٹی کی میٹنگ میں غور و خوض کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اقلیتی طلباء کے داخلے سے متعلق ڈاٹا بیس تیار کرنے کے موضوع پر بھی غور ہوگا جو ۰۶۔۲۰۰۵ کے بعد سے پرائمری اور اپر پرائمری سطح پر داخلے کے اعداد و شمار سے جڑاہوگا ۔ اس کے ساتھ ہی ۱۴۔۲۰۱۳ سے نویں سے بارہویں کلاس میں مسلم طلباء کے داخلے اعداد و شمار جمع کرنے کے کام کو آگے بڑھایا جائے گا ۔ قومی تعلیمی اسکیم و ایڈمنسٹر یٹیو یونیورسٹی (این یو ای پی اے) کی جانب سے قومی نمونہ سروے تنظیم (این ایس ایس او) کے اعلیٰ تعلیمی اعداد و شمار کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ۰۸۔۲۰۰۷ میں مسلمانوں کی مجموعی شرح حاضری (جی اے آر) محض ۰۷.۸ فیصد تھی ، جبکہ اس مدت کے دوران غیر مسلمانوں کی مجموعی شرح حاضری ۰۸.۱۶ فیصد درج کی گئی ۔ پار لیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلم بچوں کی تعلیم کیلئے کوئی جامع پالیسی نہیں ہے اور ان کی حصہ داری بڑھانے کیلئے خصوصی اسکیموں کی بھی کمی نظر آتی ہے۔ وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق گجرات ، مدھیہ پردیش ، مہاراشٹر ، آندھراپردیش ، کرنا ٹک اورتمل ناڈو میں مسلم شرح خواندگی ریاست کی کل شرح خواندگی کے مقابلے زیادہ ہے!