ممبیء یونیورسٹی پر احتجاجی مظاہرہ، طلباء نے پوچھا، ”یونیورسٹی کب پاس ہوگی…؟”* امتحانات کو لے کر ہورہی بد انتظامی دور کرنے کا ایس آئی او کا مطالبہ
25ستمبر، ممبئی: امتحانات سے متعلق ہورہی بدانتظامی کے مسئلے پر آواز اٹھاتے ہوئے ایس آئی او نے ممبئی یونیورسٹی پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ طلباء کے لیے اذیت کا باعث بنے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں. کالینہ یونیورسٹی کیمپس کے ایگزامینیشن ڈپارٹمنٹ کے روبرو ہوئے اس احتجاج میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایس آئی او جنوبی مہاراشٹر کے سیکریٹری رافد شہاب نے کہا کہ ” معاشرے میں کسی بھی یونیورسٹی کا رول یہ ہوتا ہے کہ وہ طلباء کو اس قابل بنائے کہ وہ سماجی مسائل حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکے، لیکن افسوس ہے کہ ہماری یونیورسٹی اس کے بجائے بذات خود طلباء کے لیے ہی مسائل کی آماجگاہ بنی ہوئی ہے. اگر ہمیں یونیورسٹی کے مسائل سے ہی لڑنا پڑے تو سماجی مسائل پر کب توجہ دیں گے؟”. احتجاج کے بعد ممبئی یونیورسٹی کے ڈپٹی رجسٹرار جناب کرشنو پاراڈ اور پبلک ریلیشن آفیسر ونود ملالے سے ملاقاتیں کی گئی. ان سے تفصیلی گفتگو کی گئی اور میمورنڈم پیش کیا گیا. ایس آئی او نے اس کے ذریعے درج ذیل چار مطالبات پیش کیے ہیں.
1. یونیورسٹی کے تعلیمی نظام الاوقات (اکیڈمک کیلنڈر) کی سختی کے ساتھ پابندی کی جائے۔
2. امتحانات کے نتائج کسی بھی صورت میں اندرون 45 ایام اور ری چیکنگ و ریوالیوشن کے نتائج اندرون 30 ایام جاری کئے جائیں۔
3. ری چیکنگ اور ریوالیوشن کی فیس حتی المقدور کم کی جائے۔
4. ری چینگ و ریوالیوشن میں مارکس میں تبدیلی کی صورت میں فیس کی رقم واپس کی جائے.
یہ احتجاج ایس آئی او کی ریاستی سطح کی اس مہم کا حصہ تھا جو ”یونیورسٹی کب پاس ہوگی….؟” کے نام سے 8 ستمبر سے منائی جارہی تھی.
مہم کا مقصد ریاست مہاراشٹرا کی مختلف یونیورسٹیوں میں امتحانات کے انعقاد اور نتائج کے اعلان کے حوالے سے ہورہی بدانتظامی کے مسئلے پر آواز اٹھانا اور ان کے حل کی جانب اقدامات کے لیے انتظامیہ کو متوجہ کرنا تھا.
گذشتہ کئی سالوں سے ریاست کی تمام یونیورسٹیوں نیامتحانات کے نتائج جاری کرنے کے معاملے میں انتہائی خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔مہاراشٹرا کی کوئی یونیورسٹی وقت پر نتائج جاری نہیں کرتی،یہاں تک کہ امتحانات کے انعقاد کے معاملے میں بھی اکیڈمک شیڈیول کی پاسداری نہیں کی جاتی۔ اکیڈمک شیڈیول پرتاخیر سے عمل ہونے کی وجہ سے طلباء کی پڑھائی کا نقصان ہوتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں تناؤ سے دوچار ہونا پڑتا ہے. اس کے علاوہ جوابی پرچوں کی دوبارہ جانچ (ری چیکنگ) اور ریوالیوشن کا عمل بھی کسی قسم کی ڈیڈلائن کے بغیر حد درجہ تاخیر سے انجام پاتا ہے۔امتحانی پرچے وقت پر جانچے نہیں جاتے اور یونیورسٹی کی جانب سے بے تحاشہ فیس وصول کرتے ہوئے طلباء کو پریشان کیا جاتا ہے.
اس حوالے سے مہم کے دوران ایس آئی او کی جانب سے ریاست کے مختلف کالجوں میں دستخط مہم چلائی گئی اور ہزاروں طلباء کی دستخطیں حاصل کی گئی۔ یہ دستخطیں معہ مطالبات متعلقہ حکام کو روانہ کی جائیں گی۔سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اس سے متعلق بیداری کا کام کیا گیا۔آن لائن پٹیشن کیذریعے عوام الناس کی حمایت حاصل کی گئی۔ ان مطالبات کو لے کر ایس آئی او کو طلباء کی زبردست حمایت حاصل رہی اور انہوں نے اس کام کی ستائش کی۔ایس آئی او اپنے قیام کے اول روز ہی سے طلباء کے مسائل کے حل کے لئے تعمیری کوششیں کرتی آئی ہے۔اس مسئلہ پر بھی مہم کے ختم ہونے کے باوجود کوششیں جاری رہیں گی اور متعلقہ حکام سے ملاقات کرتے ہوئے مسئلہ کے حل کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی جائے گی۔