چار سالوں کے دوران ای وی ایم کا نتیجہ رائے دہندگان کے فیصلے کے مطابق نہیں آیا ،الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے :ملی کونسل

نئی دہلی
انتخابات جمہوریت کی بقااور عوامی اعتماد برقراررکھنے کیلئے کرائے جاتے ہیں،جمہوری نظام کو مضبوط بنانے اور عوام کا اعتماد قائم رکھنے کیلئے الیکشن کمیشن کی باڈی تشکیل دی جاتی ہے جس کا مقصد دستور کے مطابق کام کرنا اور عوامی رائے عامہ کو ترجیح دینا ہوتاہے ،یہ دستوری باڈی اسی لئے تشکیل دی جاتی ہے تاکہ حکومت کی یہاں کوئی مداخلت نہ ہو اور مکمل طور پر آزاد ہوکر یہ ادارہ کام کرے حکومت کی مرضی کے مطابق اپنا نظام نہ چلائے ۔گذشتہ چار سالوں میں ای وی ایم سے کے ذریعہ ہونے والے تمام صوبائی اوردیگر انتخابات کے نتائج عوام کی مرضی کے مطابق نہیں آئے ہیں ،چار سالوں میں ہر ایک الیکشن کا نتیجہ رائے دہندگان کے فیصلے کے خلاف آیاہے اور یوں ای وی ایم سے عوام کا اعتماد اٹھ گیاہے ۔یہ دیکھاگیاہے کہ نتیجہ عوامی رائے عامہ کے خلاف آتاہے جس سے پتہ چلتاہے کہ مشین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیا جاتاہے اور جو ان پٹ ڈالاجاتاہے وہی رزلٹ سامنے آتاہے ، اس لئے اس مشین پر اب صرف انہیں اعتمادرہ گیاہے جو اس سے استفادہ کررہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
انہوں نے مزید کہاکہ الیکشن کمیشن کے رویے سے ایسا لگتاہے کہ عوامی رائے عامہ کا اس کے نزدیک کوئی اعتبار نہیں ہے اور ایک مخصو ص پارٹی کے ایجنڈے کے مطابق کام کیاجارہاہے ۔ عوام مسلسل مطالبہ کررہی ہے کہ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے ،ای وی ایم کی جگہ بیلٹ پیپر کا استعمال کیا جائے لیکن الیکشن کمیشن کی اس پر کوئی توجہ نہیں ہے ۔
ڈاکٹر محمد منظو رعالم نے یہ بھی کہاکہ آئین کے تحفظ اور جمہوری اقدار کی بحالی میں عدلیہ کا رول سب سے اہم ہوتاہے ،گذشتہ چار سالوں کے دوران ہونے والے انتخابات کے جونتائج سامنے آئے ہیں اس سے عوام کا اعتماد اٹھ گیاہے اور ایسا لگ رہاہے کہ نتیجہ رائے دہندگا ن کے مطابق نہیں آرہاہے ۔اس لئے عدلیہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ جمہوریت کے تحفظ اور دستور کی بقا کیلئے الیکشن کا ایسا نظام بحال کرے جس پر عوام کا اعتماد برقرار رہے کیوں کہ جمہوریت میں الیکشن ہی سب سے اہم ہے ،یہی We the People (وی دی پیپل) کے جمہوری نظام کو تقویت بخشتاہے ،اعتماد پیدا کرتاہے ۔